لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے پنجاب کا نیا فارمولہ سامنے آ گیا ہے۔

پنجاب حکومت نے لینڈ مافیا کے گرد شکنجہ کس لیا ہے، پنجاب اسمبلی میں پیش کیے جانے والے دی پنجاب لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) ایکٹ 2024 کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

دیہاتوں میں بنی ہاؤسنگ اسکیمیں بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گی، لینڈ مافیا دیہاتوں میں اسکیمیں بنا کر ٹیکس نیٹ سے بچا کرتے تھے، ٹیکس ’شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس ایکٹ 1958‘ کے تحت لگایا جائے گا۔

بل کا بنیادی مقصد پنجاب فنانس ایکٹ 2024 کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا ہے، ٹیکس کے اطلاق کا دائرہ کار شہری علاقوں میں بھی وسیع کیا جائے گا، شہری علاقوں کی حدود میں تمام ترغیر منقولہ جائیدادیں ٹیکس نیٹ کا حصہ ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کے بلدیاتی نمائندوں نے احتجاج کے لیے اڈیالہ جیل کا رخ کیوں کیا؟

بل کے تحت جائیداد کی مالیت اور دیگر معیارات کے مطابق ٹیکس کی تشخیص کی جائے گی، ٹیکس وصولی پنجاب حکومت کا مقرر کردہ ادارہ کرے گا۔

ٹیکس سے اکٹھے ہونے والے پیسے لوکل گورنمنٹ کو منتقل کیے جائیں گے جبکہ لوکل گورنمنٹ اپنے علاقوں کی ترقی اور بہتری کے لیے ٹیکس استعمال کرسکے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان پنجاب شکنجہ لوکل گورنمنٹ لینڈ مافیا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان لوکل گورنمنٹ لینڈ مافیا لوکل گورنمنٹ

پڑھیں:

پاکستان کو شہری آزادیوں سے متعلق سنگین خدشات والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کر لیا گیا

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 مارچ2025ء) پاکستان کو شہری آزادیوں سے متعلق سنگین خدشات والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں کے خلاف مجرمانہ کارروائیاں، ڈیجیٹل پابندیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی تنظیموں اور کارکنوں کے عالمی اتحاد "سیویکس" کی تازہ ترین مانیٹر واچ لسٹ میں پاکستان کو بھی شامل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس ملک میں آزادیوں سے متعلق سنگین خدشات پائے جاتے ہیں۔

پاکستان کو تازہ ترین مانیٹر واچ لسٹ میں اس لیے شامل کیا گیا ہے کیونکہ اس ملک میں انسانی حقوق کے محافظوں اور صحافیوں کے خلاف مجرمانہ کارروائیاں، انسانی حقوق کی تحریکوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور احتجاج اور ڈیجیٹل پابندیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اکتوبر 2024 ء میں حکام نے انسانی حقوق کی ممتاز محافظ اور بلوچ رہنما ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو نشانہ بنایا، جنہیں علیحدگی پسند گروپوں کی مدد کرنے کے بے بنیاد الزامات کا سامنا ہے۔

یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب مہرنگ بلوچ کو ساتھی کارکن سمیع دین بلوچ کے ساتھ بیرون ملک سفر کے لیے ایک مسافر پرواز پر سوار ہونے سے روک دیا گیا۔ اسی ماہ انسانی حقوق کی وکیل ایمان زینب مزاری اور ان کے شوہر پر بھی 'دہشت گردی کی کارروائیوں‘ کے الزامات عائد کیے گئے۔ انسانی حقوق کے محافظ ادریس خٹک نے اپنے کام کے بدلے میں اب پانچ سال حراست میں گزارے ہیں جبکہ حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جو کہ پشتون عوام کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ملک بھر میں فعال تحریک ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے احتجاج کے خلاف بھی شدید نوعیت کا کریک ڈاؤن کیا گیا۔ اکتوبر 2024 ء میں مبہم اور حد سے زیادہ قوانین کے تحت مظاہروں سے قبل سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا اور ان پر الزامات عائد کیے گئے۔ نومبر 2024 ء میں حکام نے مظاہرین کی نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے اسلام آباد جانے والی اہم شاہراہوں اور راستوں کو بند کر دیا۔

ملک بھر میں مظاہروں سے قبل ہزاروں افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ کراچی پولیس نے اکتوبر 2024 ء میں کراچی میں ''سندھ روا داری مارچ‘‘ کے گرد کریک ڈاؤن شروع کیا اور جنوری 2025 ء میں صوبہ سندھ میں نسلی بلوچوں کے پرامن مظاہرے سے پہلے۔ پاکستان میں الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے ایکٹ پیکا کے تحت صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جن پر 'ریاستی اداروں کے خلاف غلط بیانیہ‘ پھیلانے کا الزام ہے۔

صحافی مطیع اللہ جان کو اسلام آباد پولیس نے نومبر 2024 ء میں منشیات رکھنے اور دہشت گردی کے جعلی الزامات میں حراست میں لیا تھا۔ صحافی ہرمیت سنگھ کو دسمبر 2024ء میں ان الزامات پر پوچھ گچھ کے لیے پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا تھا کہ وہ ''ریاستی اداروں کے خلاف منفی بیان بازی‘‘ میں مصروف تھے۔ جنوری 2025 ء میں حکومت نے قومی اسمبلی میں الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے سخت قانون پیکا میں ترامیم کی منظوری کے ذریعے آن لائن تقریر پر اپنا کنٹرول مزید سخت کر دیا۔ نومبر 2024ء کے آخری ہفتے میں پاکستانی اپوزیشن کے منصوبہ بند مظاہروں سے پہلے بنیادی طور پر انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کر دیا گیا جبکہ سوشل میڈیا سائٹ ایکس فروری 2024 ء سے بند ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب: لینڈ مافیا کی چالبازی کا توڑ، دیہی ہاؤسنگ اسکیمز بھی ٹیکس نیٹ میں شامل
  • محکمہ داخلہ پنجاب کا تعلیمی نصاب میں گڈ ٹچ، بیڈ ٹچ آگاہی شامل کرنے کی تجویز
  • پنجاب اسمبلی :پنجاب لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2025 منظور
  • چند روزہ تراویح پڑھ کر بقیہ چھوڑ دینے کے حوالے سے کیا حکم ہے؟
  • پاکستان کو شہری آزادیوں سے متعلق سنگین خدشات والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کر لیا گیا
  • امریکا سے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانی سفارتکار نجی دورے پر گئے تھے. دفترخارجہ
  • پنجاب اسمبلی : رہائشی منصوبے ٹیکس نیٹ میں لانے کا بل منظور ‘ اپوزیشن کا احتجاج 
  • پیکا ایکٹ: گستاخانہ مواد پھیلانے والے ملزم کی درخواستِ ضمانت مسترد
  • پنجاب لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل منظوری کے لیے آج پیش ہو گا