سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی ترقی اور خوشحالی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
پشاور:
وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ سازی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اڑان پاکستان تمام صوبوں کے لیے ہے جس سے نوجوانوں کو نئی راہیں اور بہترین وسائل فراہم ہوں گے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت صوبوں کو مالی اور دیگر شعبوں میں مدد فراہم کررہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے اڑان پاکستان کی بہترین ورکشاپ کا انعقاد کیا جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔
وفاقی وزیر کہنا تھا کہ آئے روز آبادی بڑھ رہی ہے جبکہ صحت کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں، وفاقی حکومت ہیپاٹائٹس اور دیگر جاں لیوا امراض کی تشخیص اور ادویات کی فراہمی کے لیے تمام صوبائی حکومتوں کی مدد کررہی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت کی بہتر معاشی پالیسوں کی وجہ سے افراط زر کی شرح 38 فیصد سے 4 فیصد پر آگئی ہے جبکہ شرح سود 23 سے 12 فیصد پر آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی ترقی اور خوشحالی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹرین پر حملے اور معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنانے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے دشمن نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے، کرپٹو کرنسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک جائزہ لے رہا ہے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ اڑان پاکستان میں تعلیمی نصاب پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، جبکہ کوشش ہے کہ شرح خواندگی 99 فیصد تک لے کر جائیں۔
وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ این ایف سی کو مکمل سپورٹ کرتے ہیں اور این ایف سی میں گلگت بلتستان اور کشمیر کو بھی شامل کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاست کی بیان بازی الگ ہوتی ہے اور ریاست کے معملات الگ ہوتے ہیں۔
اس موقع مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کے ساتھ صوبے اور ضم اضلاع کے شئیر کے حوالے سے بات چیت ہوئی جس کا مثبت رد عمل دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ احسن اقبال وفاقی وزیر نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان ،چین کا جولائی میں 14ویں جے سی سی اجلاس کے انعقاد پر اتفاق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مارچ2025ء)پاکستان ،چین نے جولائی میں 14ویں جے سی سی اجلاس کے انعقاد پر اتفاق کرلیا، جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے وزار ت خوراک کو تین دن کے اندر چین کی فراہم سہولیات کی موثر تقسیم یقینی بنانے کیلئے جامع منصوبہ تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ منگل کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے اعلی سطحی پیش رفت جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وزیرِاعظم کے معاون خصوصی برائے امورِ خارجہ طارق فاطمی، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، اور وزارتِ خارجہ، داخلہ، مواصلات، اقتصادی امور، پیٹرولیم، تجارت، خوراک و زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی، بحری امور، بورڈ آف انویسٹمنٹ، اور دیگر وفاقی و صوبائی اداروں کے سینئر نمائندے شریک ہوئے۔(جاری ہے)
اجلاس کے دوران احسن اقبال نے گوادر کو قومی گرڈ سے منسلک کرنے میں تاخیر پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی اور پاور ڈویڑن کو ہدایت دی کہ وہ پانچ روز کے اندر بجلی کی فراہمی کی تازہ ترین رپورٹ پیش کریں۔
انہوں نے گوادر میں ڈی سیلینیشن پلانٹ کے فعال نہ ہونے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ایک ہفتے کے اندر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سماجی و اقتصادی ترقی کے تحت زرعی آلات اور ڈیمانسٹریشن اسٹیشنز ستمبر اور دسمبر 2024ء میں موصول ہوئے، جبکہ مئی 2024ء میں 10,000سولر پینلز اور ستمبر میں مزید 5,000سولر پینلز پاکستان پہنچے۔ اس کے علاوہ، اگست 2024 میں چین کی امداد کے تحت 150 واٹر فلٹریشن پلانٹس اور 10 ٹیوب ویل سولرائزیشن یونٹس فراہم کیے گئے، تاہم ان کے تقسیم اور تنصیب کے عمل میں تاخیر کا سامنا ہے۔ اس تاخیر پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے احسن اقبال نے وزارتِ خوراک کو ہدایت دی کہ وہ تین دن کے اندر ایک جامع منصوبہ تشکیل دے تاکہ چین کی فراہم کردہ سہولیات کی مثر تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔ مزید برآں، انہوں نے وزارتِ خوراک کو تمام صوبوں کے ساتھ مشاورت کر کے دو دن کے اندر ایک باضابطہ پلان پیش کرنے کی ہدایت کی تاکہ فراہم کردہ مشینری کو جلد از جلد عملی طور پر استعمال میں لایا جا سکے۔ ریلوے کے ایم ایل-1 منصوبے پر پیش رفت کے حوالے سے، وفاقی وزیر نے پاکستان کے سفارتی مشن بیجنگ اور اقتصادی امور ڈویڑن کو ہدایت کی کہ وہ چینی حکام سے رابطہ کریں تاکہ پاکستان میں تکنیکی اور مالیاتی ماہرین کے دورے کی حتمی تاریخ طے کی جا سکے۔ انہوں نے اس سلسلے میں فوری ہم آہنگی اور چینی ورکنگ گروپ کے دورے کو جلد از جلد ممکن بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان اور چین کے مابین نئے اور ابھرتے ہوئے ٹیکنالوجیز کے فریم ورک معاہدے پر بات کرتے ہوئے، احسن اقبال نے وزارتِ آئی ٹی کو ان مذاکرات اور عملدرآمد میں قیادت کا کردار ادا کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ اجلاس میں شرکا کو آگاہ کیا گیا کہ چین نے اس سال جولائی کے مہینے میں 14ویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد سے اتفاق کیا ہے۔ اس حوالے سے تمام شرکا کو تیاریوں کی ہدایت کی گئی۔ مزید برآں، تمام ورکنگ گروپ اجلاسوں کو مارچ اور اپریل میں منعقد کرنے کا شیڈول طے کر لیا گیا تاکہ جے سی سی اجلاس سے قبل جامع تیاری کو یقینی بنایا جا سکے۔