آئی سی سی کی جانب سے ون ڈے رینکنگ جاری، بہترین بلے بازکون ؟پاکستانی کرکٹر ز کی رینکنگ کیا ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کھلاڑیوں کی تازہ ون ڈے رینکنگ جاری کردی۔
آئی سی سی ون ڈے رینکنگ کے مطابق ون ڈے انٹرنیشنل میں بلے بازوں کی فہرست میں بھارتی کھلاڑی شبمن گل کا پہلا نمبر برقرار ہے جبکہ پاکستان کے بابر اعظم بھی دوسری پورزیشن پر برقرار ہیں۔
بھارتی کپتان روہت شرما فائنل میں بہترین اننگز کھیل کر دو درجہ بہتری کے بعد تیسرے نمبر پر آگئے۔
ون ڈے میں بولرز کی رینکنگ میں سری لنکا کے مہیش تھیکشانہ پہلی پوزیشن پر ہیں، نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر 6 درجے کی چھلانگ لگا کر دوسرے نمبر پر پہنچ گئے، بھارتی اسپنر کلدیپ یادو 3 درجہ بہتری کے بعد تیسرے نمبر پر آگئے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود برقرار رکھنے پر صنعت کار مایوس
کراچی:کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے قائم مقام صدر اعجاز احمد شیخ نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے معیشت کے لیے غیر مؤثر قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں نے امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں، لیکن کمی نہ کرکے صنعتکاروں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا۔ اعجاز احمد شیخ نے کہا کہ پاکستان میں افراط زر 9 سال کی کم ترین سطح پر آ چکا ہے، جس کے پیش نظر شرح سود میں نمایاں کمی کی جانی چاہیے تھی، لیکن اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف مذاکرات سے اثرانداز ہوکر محتاط پالیسی اپناتے ہوئے شرح سود کو گزشتہ سطح پر برقرار رکھا، جب مہنگائی موجودہ سطح سے زیادہ تھی، یہ فیصلہ صنعتکاروں کی توقعات کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ معیشت میں حقیقی بہتری لانے کے بجائے کاروباری سرگرمیوں پر مزید دباؤ ڈال سکتا ہے کیونکہ صنعتکار اور سرمایہ کار مہنگے قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کم لاگت پر سرمایہ فراہم کرنا ضروری ہے، لیکن بلند شرح سود اس مقصد میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتکار طویل عرصے سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے تاکہ کاروباری لاگت میں کمی ہو اور نئی سرمایہ کاری کو فروغ ملے، لیکن اسٹیٹ بینک کے فیصلے سے مایوسی ہوئی۔ یہ وقت محتاط پالیسی اپنانے کا نہیں بلکہ جرات مندانہ فیصلے کرنے کا ہے۔ اگر سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کو سازگار مالی ماحول فراہم نہیں کیا گیا، تو معیشت کی بحالی ایک چیلنج بنی رہے گی۔
انہوں نے حکومت اور اسٹیٹ بینک سے اپیل کی کہ وہ معاشی ترقی کے لیے صنعتکاروں کی توقعات کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی کریں تاکہ پاکستان میں صنعتوں کو فروغ ملے اور روزگار کے مواقع بڑھ سکیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قرضوں کی لاگت اسی طرح بلند رہی تو ملکی پیداوار اور برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔