پاکستان کی 2کشمیری تنظیموں پر بھارتی پابندیوں کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
پاکستان کی 2کشمیری تنظیموں پر بھارتی پابندیوں کی مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھارتی حکام کی جانب سے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کو پانچ سال کے لیے غیر قانونی قرار دینے کی مذمت کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت ممتاز سیاسی اور مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق کررہے ہیں، جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کی بنیاد بھی ایک اور قابل ذکر سیاسی اور مذہبی رہنما مولانا محمد عباس انصاری نے رکھی تھی۔حالیہ فیصلے سے کالعدم کشمیری سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی کل تعداد 16 ہو گئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں پر پابندی لگانا کشمیر میں بھارتی حکام کے آہنی ہاتھوں سے چلنے والے رویے کا ایک اور مظہر ہے، یہ سیاسی سرگرمیوں کو دبانے اور اختلاف رائے کو دبانے کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ یہ جمہوری اصولوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی سراسر بے توجہی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔بیان میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ہٹائے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ایمانداری سے عمل درآمد کروائیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کشمیری بھارتی مظالم کے باوجود اپنی جدوجہد عزم وہمت سے جاری رکھے ہوئے ہیں، ڈاکٹر مشتاق
افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے مذموم مقصد کے تحت دس لاکھ فورسز اہلکار مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات کر رکھے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر مشتاق خان نے کہا ہے کہ کشمیری عوام گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف برسر پیکار ہیں اور وہ اپنی جدوجہد سے دستبردار ہونے کیلئے ہرگز تیار نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر مشتاق خان نے ان خیالات کا اظہار کشمیری صحافیوں کے اعزاز میں جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیراہتمام افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف غزہ میں حماس نے بے سرو سامانی کے باوجود صہیونی سامراج کے خلاف اپنی قوت کا لوہا منوایا ہے، وہیں کشمیری عوام برہمن سامراج کے خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے مذموم مقصد کے تحت دس لاکھ فورسز اہلکار مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات کر رکھے ہیں لیکن غیور کشمیری قابض اہلکاروں کے تمام تر جبر کے باوجود اپنی مزاحمتی تحریک عزم و ہمت سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے 05 اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت غیر قانونی طور پر ختم کی اور وہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے ایک مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ بھارتی اقدامات ناقابل قبول ہیں اور وہ کشمیر پر اپنے جھوٹے اور غیر حقیقت پسندانہ بیانیے کے ذریعے عالمی برادری کو ہرگز گمراہ نہیں کر سکتا۔