اوگرا نے مارچ کے لیے درآمدی ایل این جی مہنگی کر دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد: اوگرا نے مارچ کے لیے درآمدی ایل این جی مہنگی کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اوگرا نے مارچ کے لیے درآمدی ایل این جی کی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا.جس کے مطابق سوئی نادرن کے سسٹم پر ایل این جی 0.047 ڈالر فی ٰایم ایم بی ٹی یو، جب کہ سوئی سدرن کے سسٹم پر ایل این جی 0.052 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی ہو گئی ہے۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سوئی نادرن کے لیے نئی قیمت 12.
واضح رہے کہ فروری میں سوئی نادرن کے لیے قیمت 12.90 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر تھی، جب کہ سوئی سدرن کے لیے 12.67 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت مقرر تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گیس کی قلت کے باعث گزشتہ کئی برسوں کی طرح رواں سال بھی گھریلو اور انڈسٹریل صارفین کو مشکل کا سامنا ہے۔ایل این جی میتھین یا پھر ایتھین اور میتھین کا مرکب ہوتی ہے جسے صاف کرنے کے بعد منفی 160 ڈگری درجہ حرارت تک ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔ اس عمل سے یہ گیس ایک مائع کی شکل اختیار کر لیتی ہے جو تقریبا 600 فیصد کم جگہ لیتی ہے۔ پھر اسے خام تیل کی طرح ٹینکرز کے ذریعے سپلائی کر دیا جاتا ہے۔ جب یہ مائع گیس اپنی منزل پر پہنچتی ہے تو اسے دوبارہ گیس کی شکل میں لا کر ایندھن کے طور پر استعمال کر لیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایل این جی کے لیے
پڑھیں:
پائی نیٹ ورک کوائن کی قدر میں ایک دن میں ہی بڑی کمی، ماہرین کی بڑی پیشگوئی
پائی نیٹ ورک کوائن، جو حالیہ دنوں میں کرپٹو مارکیٹ میں شامل ہونے والی نئی کرنسی ہے، پیر کے روز 10.46 فیصد کمی کے ساتھ 1.41 ڈالر پر آ گیا۔ یہ کمی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یو ایس کرپٹو ریزو قائم کرنے کی خبر سامنے آئی۔ اس اعلان کے باوجود کرپٹو مارکیٹ میں کوئی مثبت رد عمل دیکھنے کو نہیں ملا۔
کوائن سوئچ مارکیٹ ڈیسک کا کہنا ہے کہ یو ایس کرپٹو ریزرو کے قیام کی خبر پر مارکیٹ کا ردعمل منفی رہا کیونکہ سرمایہ کار یہ امید کر رہے تھے کہ امریکی حکومت کرپٹو میں نئی سرمایہ کاری کرے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق پائی کا 24 گھنٹوں میں ٹریڈنگ والیوم 101.67 فیصد بڑھ کر 994.92 ملین ڈالر تک پہنچ گیا، جب کہ اس کا کل سپلائی 100 بلین پائی ہے۔
اگر پائی نیٹ ورک کوائن ایک مقبول ڈیجیٹل کرنسی کے طور پر تسلیم کر لیا جاتا ہے اور حقیقی دنیا میں اس کے استعمال کے مواقع بڑھتے ہیں تو 2030 تک اس کی قیمت 500 ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے۔بائنانس کے تجزیے کے مطابق اگر پائی کی قیمت 1.90 ڈالر کی سطح سے اوپر نکلتی ہے اور مارکیٹ میں ٹریڈنگ والیوم مضبوط رہتا ہے، تو یہ 10 ڈالر کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ لیکن اگر یہ سطح نہ توڑ سکا تو فروخت کا دباؤ بڑھنے کے امکانات ہیں اور قیمت 1.54 ڈالر تک گر سکتی ہے۔
گاڑی منزل پر پہنچتی تو مسافر سکھ کا سانس لیتے اگلے2 دن تک اپنی تھکان اتارتے، انجن کی سیٹیوں اور پہیوں کی آواز کو ذہن سے نکالنے کی کوشش کرتے رہتے ، 1.74 ڈالر کی سطح پر خریداروں کا مضبوط ہونا ضروری ہے تاکہ مارکیٹ بلش بریک آؤٹ کی تصدیق ہو سکے۔ اس وقت پائی نیٹ ورک کوائن کی قیمت 1.90 ڈالر کی اہم سطح سے 1.06 فیصد کم ہے، جس سے مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
کوائن ڈی سی ایکس ریسرچ ٹیم کے مطابق گزشتہ ویک اینڈ پر کرپٹو مارکیٹ مندی کا شکار رہی، لیکن اب سرمایہ کار مارکیٹ کو دوبارہ استحکام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم مارکیٹ میں ایک اور گراوٹ کا خدشہ بدستور موجود ہے، جس کی وجہ سے سرمایہ کار محتاط رویہ اپنا رہے ہیں۔
بٹ کوائن کی قیمت میں بھی کمی دیکھنے کو ملی کیونکہ ٹرمپ کی سٹریٹیجک بٹ کوائن ریزرو پالیسی کے باوجود کرپٹو مارکیٹ کو کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوا۔ تاہم ماہرین کے مطابق طویل مدتی طور پر کرپٹو مارکیٹ کے امکانات مثبت دکھائی دے رہے ہیں۔اگر پائی نیٹ ورک کوائن اہم مزاحمتی سطحوں کو توڑنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو اس میں مزید اضافہ ممکن ہے، لیکن مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال کے باعث سرمایہ کاروں کو محتاط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔