صدر پاکستان کے اتحاد کی علامت ہے، انکی تقریر کے دوران مسلح افواج کے سربراہان کہاں تھے، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
صدر پاکستان کے اتحاد کی علامت ہے، انکی تقریر کے دوران مسلح افواج کے سربراہان کہاں تھے، عمر ایوب WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ رینجرز، پولیس اور مسلح افواج ریاست نہیں ہیں، صدر مملکت ملک کے اتحاد کی علامت ہے، ان کی پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران مسلح افواج کے سربراہان کہاں تھے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بی ایل اے نے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو یرغمال بنایا، ہم بی ایل اے کے اس حملے کی مذمت کرتے ہیں، آج وقفہ سوالات موخر کرتے اور اس واقعے پر بات کرتے، بلوچستان واقعہ انٹیلیجنس کی ناکامی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان ہر بات ہورہی ہے اور حکومتی اراکین گپ شپ کررہے ہیں، پچاس سو دہشت گرد اکٹھے کیسے ہوتے ہیں، دہشتگردوں کو کس نے اکٹھا ہونے دیا ، تحریک انصاف کے پانچ لوگ اکٹھے ہوں تو پولیس مارتی ہے، کیا ان کو دہشت گرد نظر نہیں آتے۔
عمر ایوب نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے سامنے ہمیں پانچ بندوں کو گرفتار کیا گیا ہے، انٹیلیجنس ایجنسیز کہاں ہیں، انٹیلیجنس ایجنسیز کی لاپرواہی کا خمیازہ مسلح افواج کے جوان بگھت رہے ہیں، انٹیلیجنس ایجنسیز کی لاپرواہی کی مذمت کرتے ہیں، اس حکومت نے پاکستان کی علاقائی سالمیت کو ہلا کر دیکھ دیا ہے، آج تک مخصوص نشستوں کو فیصلہ نہیں ہوا، پارلیمنٹ کے دونوں ایوان نامکمل ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بلوچستان میں جو آگ لگی ہے اس سے نظریں چرائی جارہی ہیں، آج ایوان کی کارروائی معطل کرکے بلوچستان پر بات کرنے دینا چاہیے تھی، بلوچستان ٹرین حملے میں بی ایل اے دہشتگردوں نے سیکیورٹی اداروں کے جوانوں اور اہل خانہ کو یرغمال بنایا، یہ سیکیورٹی کی ناکامی ہے
ٹرین پر حملے کے لئے 80سے زائد دہشتگرد حملے کے لیے اکٹھے ہوئے مگر حکومت بلوچستان کو پتہ نہیں چلا، ہماری خفیہ ایجنسیاں کہاں تھیں انہیں کیوں پتہ نہیں چلا ؟ ہم دہشتگردوں کو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر قابل مذمت سمجھتے ہیں، ہم خفیہ ایجنسیوں سے پوچھتے ہیں انہیں کیوں معلومات نہیں ملیں، ہم سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی قربانیوں کی سلام پیش کرتے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ موجودہ فارم 47رجیم نے پاکستان کی سلامتی کو ہلاکر رکھا دیا ہے، ہم نے کئی بار نشاندہی کی کہ پارلیمان نامکمل ہے، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ دیا، الیکشن کمیشن نے آج تک مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل نہیں کیا
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں ایک صوبے کی نمائندگی تک نہیں ہے، جب ایوان ہی نامکمل ہے تو صدر سے لیکر نیچے تک منتخب ہونے والے غیر آئینی ہیں، رینجرز سندھ پولیس پنجاب پولیس اور مسلح افواج ریاست نہیں ہے،صدر پاکستان کے اتحاد کی علامت ہے، صدر کی تقریر کے دوران مسلح افواج کے سربراہان کہاں تھے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو اس ایوان سے گرفتار کیا گیا، سپیکر قومی اسمبلی نے پروڈکشن آرڈرزجاری کئے، اسپیکر قومی اسمبلی بتائیں سارجنٹ ایٹ آرمزکی معطل کیا گیا تھا اسے بحال کس نے کیا، حکومت کہتی ہے کہ مہنگائی کم ہوئی ہے، مہنگائی کم ہوئی ہے تو آئیں میڈیا والوں کو ساتھ لیکر بازاروں میں چل کر عوام سے بات کرلیتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ پہلے محسن نقوی نے گندم درآمد کرکے کسانوں کا بیڑا غرق کیا، اب محسن نقوی نے کرکٹ کا بیڑا غرق کردیا، حکومت نے چینی برآمد کی اب شکر درآمد کررہی ہے تاکہ چینی بنائی جاسکے، پیکا ایکٹ ایک جابرانہ قانون لایا گیا ہے، پیکا قانون لوگوں کی آواز دبائے کے لئے لایا گیا، جب ہماری حکومت ختم ہوئی تھی تو 32ارب ڈالر برآمدات تھیں۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ آج حکومت کی برآمدات کم ہیں، ہماری حکومت میں 29ارب ڈالر کی ترسیلات آرہی تھیں آج دیکھ لیں کتنی آرہی ہیں، اس سال کا قرضہ تاریخ کا بلند ترین ہوچکا ہے، پاکستان کا کل غیر ملکی قرضہ 135ارب ڈالر ہوچکا ہے، وزارت خزانہ کے غلط تخمینوں کی وجہ سے معیشت ہل کر رہ گئی ہے۔
بعد ازاں عمر ایوب خان نے عامر ڈوگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ آج آصف علی زرداری کی سپیچ کے جواب میں تقریر کی، کل شام بلوچستان میں بولان ایکسپریس کے ساتھ افسوناک واقع پیش آیا، بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے، ہم نے مطالبہ کیا کہ ایوان میں معمول کی کارروائی کی بجائے بلوچستان کا مسئلہ زیر بحث لایا جائے، وقفہ سوالات چلتا رہا، بانی پی ٹی آئی ، پوری پی ٹی آئی اور کارکنان کی طرف سے اس سانحہ کی مزمت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے جوانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، انٹیلیجنس فیلیئر کا تدارک کیا جائے، زمہ داران کا تعین کیا جائے، بلوچستان میں سمگلنگ جاری ہے، بلوچستان میں نو گو ایریاز ہیں، بلوچستان کے لوگ خون کے آنسو رو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور آصف علی زرداری کو کوئی پروا نہیں، پی ٹی آئی کی دریائے سندھ پر نہریں بنانے والے منصوبے کے خلاف قرارداد تیار ہے، چھوٹے صوبوں کی مرضی کے بغیر یہ منصوبہ نہیں ہونا چاہیے، بلاول بھٹو نے وفاق سے 9 ارب روپے لے کر سندھ کے لوگوں کے حقوق کا سودا کردیا ہے۔عامر ڈوگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے الیکشن کمیشن کا تقرر ابھی تک نہیں کیا گیا، فارم 45 کے زریعے ہمیں ہرایا گیا، کسی ایک اپیل کا فیصلہ نہیں ہوا، بے انصافی کی گئی، پانی کے مسئلے پر ایک بحران پیدا ہوگا ہے، ہم نے اپنے دستخطوں سے قرارداد جمع کروا دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم ٹرین حادثے پر اشکبار ہے، حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں، دونوں صوبے ہمارے ہاتھوں سے جارہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے اتحاد کی علامت ہے ان کا کہنا تھا کہ عمر ایوب نے کہا بلوچستان میں قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی کیا گیا
پڑھیں:
دوران امتحان مسلح افراد کی فائرنگ،بھگڈر مچ گئی
گورنمنٹ بوائز ہائی سکول سیہون میں دوران امتحان مسلح افراد کی فائرنگ کردی۔
فائرنگ سے سکول میں موجود طالبعلموں اور اساتذہ میں بھگڈر مچ گئی،اساتذہ کاکہنا ہے کہ مسلح افراد نے سکول میں موجود موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا،سکول میں موجود اساتذہ اور طالب علم بھی محفوظ نہیں ہیں۔
ڈی ایس پی سیہون کاکہنا ہے کہ پولیس نے سکول میں پہنچ کر تحقیقات شروع کردیں۔