پشاور:

قومی کرکٹر احمد شہزاد نے کہا ہے کہ جو ٹیم مسلسل ہار رہی تھی وہی اب نیوزی لینڈ بھیج دی گئی ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں احمد شہزاد نے کہا کہ غلط سلیکشن کی وجہ سے پاکستان کرکٹ ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی میں شکست ہوئی، ٹیم اگلے راؤنڈ میں کوالیفائی ہی نہیں کر پائی، باقی ٹیمیں چار چار اسپنرز ساتھ لائی تھیں اور ہمارے پاس صرف ایک اسپنر تھا۔

احمد شہزاد نے کہا کہ بار بار ہارنے کے باوجود وہی ٹیم برقرار ہے، اب انہی کھلاڑیوں کو دوبارہ دوسرے فارمیٹ میں موقع دیا جا رہا ہے، ایک فارمیٹ میں پرفارمنس دے کر یہی کھلاڑی دوبارہ ٹیم میں آ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم میں تبدیلی نہ لانے کی ضد کی جا رہی ہے۔ یہ وہی کھلاڑی ہیں جو سات آٹھ مرتبہ ناکام ہو کر بھی ٹیم میں شامل کیے جا رہے ہیں۔ یہی ٹیم اب دورہ نیوزی لینڈ پر بھی جا رہی ہے، جو سات آٹھ سالوں سے کھیل رہے ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں نوجوانوں کو میرٹ پر مواقع دیے جائیں۔

احمد شہزاد نے کہا کہ بار بار شکست کے باوجود وہی سلیکشن کمیٹی، وہی کوچنگ اسٹاف برقرار ہے۔ سب کی جوابدہی ہونی چاہیے۔ تجربے کی کمی کے باعث انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ کیا کرنا ہے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو پاکستان کرکٹ ٹیم کا حال بھی ہاکی ٹیم جیسا ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بھارت کی ٹیم پاکستان کے قریب آنے سے بھی گھبراتی تھی، لیکن اب وہی بھارت ہمیں آرام سے شکست دے دیتا ہے کیونکہ بھارت کی ٹیم میں کسی کے بچے، بھانجے، بھتیجے شامل نہیں کیے جاتے، بلکہ ٹیم مکمل طور پر میرٹ پر سلیکٹ کی جاتی ہے۔

احمد شہزاد نے کہا کہ پاکستان میں نیپوٹزم بڑھ چکا ہے۔ ہماری ٹیم میں کئی کھلاڑی سفارش پر شامل کیے گئے ہیں۔ اگر اوپر لیول پر یہی حال ہے تو ڈومیسٹک کرکٹ میں کیا ہو رہا ہوگا؟، جب تک نظام درست نہیں کیا جائے گا، پرفارمنس میں بہتری نہیں آئے گی۔

احمد شہزاد نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کچھ لوگ گزشتہ دس بارہ سالوں سے موجود ہیں، لیکن ناکامی کے باوجود انہیں تبدیل نہیں کیا جا رہا۔ چیئرمین کرکٹ بورڈ کے پاس دو سے تین اہم عہدے موجود ہیں، ایک ساتھ تمام چیزوں کو مینیج نہیں کیا جا سکتا۔ ایک سال سے کوشش کی جا رہی ہے لیکن کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پی سی بی نے آتے ہی بابر اعظم کو دوبارہ کپتان مقرر کیا، لیکن وہ ناکام ثابت ہوئے۔ کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہو رہی، ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں ٹیم سپر مین کوالیفائی نہیں کر سکی، آئی سی سی ایونٹ میں ٹیم کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔

قبل ازیں احمد شہزاد نے الخدمت فاؤنڈیشن کے ادارہ آغوش میں اپنی فلاحی تنظیم "احمد شہزاد فاؤنڈیشن" کے تحت 100 مستحق و غریب خاندانوں میں رمضان فوڈ پیکیج تقسیم کیا، جس میں آٹا، گھی، دالیں، چائے کی پتی اور دیگر اشیائے خوردنی شامل تھیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: احمد شہزاد نے کہا کہ ٹیم میں

پڑھیں:

’پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی‘ بچنے والے مسافروں کی گفتگو

ویب ڈیسک : دہشت گردوں سے بازیاب ہونے والے جعفر ایکسپریس کے مسافروں کی جانب سے میڈیا چینلز پر انٹرویوز دیے جارہے ہیں، جس میں انہوں نے آنکھوں دیکھا حال سنایا ہے۔ 

جعفر ایکسپریس کے زندہ بچ جانے والے مسافروں نے دہشت گردوں کے حملے کو قیامت کی گھڑی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی۔ ایک مسافر نے روداد سناتے ہوئے بتایا کہ حملے کے وقت ہر طرف چیخ و پکار تھی، ہم سب جان بچانے کے لیے ٹرین کے فرش پر لیٹ گئے تھے اور پھر اسی دوران فائرنگ کے ساتھ دھماکے ہوئے، جس کے بعد ٹرین رک گئی۔ مسافر نے بتایا کہ دہشت گردوں نے کہا کہ سب لوگ نیچے اتر جائیں، لوگ نہیں اتر رہے تھے لیکن میں اپنے بچوں کو لیکر اتر گیا، میں نے کہا جب وہ کہہ رہے ہیں کہ نیچے اترو تو پھر اتر جانا چاہیئے ورنہ اندر آ کر بھی مارنا شروع کریں گے۔

جعفر ایکسپریس حملہ ؛ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر اِنسانی اور مذموم عمل ہے؛ صدر مملکت 

مسافر نے بتایا کہ ہم نیچے اتر گئے جس کے بعد انہوں نے مجھ سمیت میرے بچوں اور میری اہلیہ کو چھوڑ دیا، ساتھ یہ بھی کہا کہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا۔ 

بازیابی پانے والے ایک اور بزرگ مسافر نے بتایا کہ دہشت گردوں کے کہنے پر بچوں کو اترنے کا کہا کیونکہ اندر میں بھی مرنا تھا اور باہر بھی، پھر اتر گئے لیکن ہم سب کو چھوڑ دیا گیا، ہم سب لوگ چلتے چلتے قریب نہر میں گر گئے اور 4 گھنٹے مسلسل چلنے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچے۔

جعفر ایکسپریس پر حملہ: ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹے پروپیگنڈے میں مصروف

ایک اور مسافر نے واقعے سے متعلق بتایا کہ اچانک فائرنگ ہوئی لیکن اللّٰہ کا شکر ہے کہ فوجی اور ایف سی ہمت کرکے ہمیں با حفاظت یہاں لے آئے، یہ فوجیوں اور ایف سی والوں کی ہی ہمت تھی کہ ہمیں بازیاب کرا کر یہاں تک باحفاظت پہنچا دیا۔ 

 گزشتہ روز کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے اور 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنانے کے بعد کلیئرنس آپریشن میں اب تک 30 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے جبکہ 190 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا۔ 

ونی، خودکشی کیس؛ دو ملزموں کا ریمانڈ، چار ملزم محفوظ

ٹرین صبح ساڑھے نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ 

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، خود کش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے اور خود کش بمباروں نے تین مختلف جگہوں پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

 بزدلانہ حملہ کرنے والے حیوان صفت دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں؛ وزیرِاعظم

عورتوں اور بچوں کی خود کُش بمباروں کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں انتہائی اختیاط برتی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عامر خان کی سالگرہ سے قبل سلمان خان ملنے کیلیے ان کے گھر پہنچ گئے
  • ڈاکٹر عشرت العباد کی جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت
  • ملک میں اس وقت دہشت گردی اپنے قدم دوبارہ جما چکی ہے، شہزاد قریشی
  • ’پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی‘ بچنے والے مسافروں کی گفتگو
  • ملک میں آگ لگانے والے وطن عزیز کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے، ملک احمد خان
  • عید کے کپڑے سلائی نہ کرنے پردرزی کو قتل کر ڈالا دوسرا شدید زخمی
  • کچھ کو شیڈول نے جتوایا، جنید خان کا بھارت کو ملنے والے ’ایڈوانٹج‘ پر طنز
  • چیمپیئنز ٹرافی اختتامی تقریب میں میزبان پاکستان کو نظر انداز کرنے پر پی سی بی سخت برہم
  • کراچی: گلشن اقبال سے ملنے والے انسانی بازو کا معمہ حل ہوگیا