اگر آپ غلط نہ ہوتے تو خٹک جیسے لوگ آپ کے وزیر نہ ہوتے، زرتاج گل
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
زرتاج گل— فائل فوٹو
تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ اگر آپ غلط نہ ہوتے تو خٹک جیسے لوگ آپ کے وزیر نہ ہوتے۔
راولپنڈی میں اے ٹی سی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زرتاج گل نے کہا کہ حالات بہت خراب ہیں جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہوا ہے، ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ ہم اپنی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ دہشت گردی ایک ایسا مسئلہ ہے جو پاکستان پر مسلط کیا گیا، کسی ایک وفاقی وزیر کو بھی نہیں پتا اس کے محکمے میں کیا ہو رہا ہے۔
زرتاج گل نے کہا کہ پیکا ترمیمی بل میں سزائیں بہت سخت رکھی گئی ہیں، پیکا ترمیمی بل کی زد میں بہت لوگ آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کو دہشت گرد بنا کر اے ٹی سی میں پیش کیا جا رہا ہے، 26 نومبر کے واقعے پر ابھی تک جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنایا گیا۔
زرتاج گل نے کہا کہ 9 مئی کے بعد جن لوگوں کو آپ نے ریاست مخالف کہا اب ان کو وزیر مشیر مقرر کردیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نہ ہوتے
پڑھیں:
گستاخانہ مواد پھیلانے پر پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد
گستاخانہ مواد پھیلانے پر پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد پھیلانے پر پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے توہین عدالت کیس کے ملزم خورشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے ضمانت مسترد کرنے کی وجوہات کے ساتھ چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ ایف آئی اے نے گستاخانہ مواد کی تشہیر پر پیکا ایکٹ کی سیکشن 11 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق مدعی نے ایف آئی اے اتھارٹیز سے مل کردرخواست گزار کیخلاف مقدمہ درج کرایا۔ درخواست گزار مقدمے کا نامزدملزم نہیں اس کو10ماہ بعد کیس میں ملوث کیا گیا۔ریکارڈ کے مطابق تفتیش کے دوران ملزم سے برآمد موبائل فون سے گستاخانہ مواد بذریعہ واٹس ایپ بھجوایا گیا۔ ٹیکنیکل تجزیے کے مطابق ملزم کے موبائل فون سے گستاخانہ خاکے، گرافکس اور تصاویر شیئر کی گئیں۔
تحریری فیصلے کے مطابق ٹیکنیکل تجزیے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ توہین رسالت، توہین اہل بیعت اور توہین قرآن کا مواد شیئر کیا گیا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق جس موبائل فون سے گستاخانہ مواد شیئر کیا گیا وہ ملزم کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ ٹیکنیکل اینالسز رپورٹ بظاہر درخواست گزار کا جرم میں ملوث ہونا ثابت کرتی ہے۔ ضمانت کیس میں دی گئی عدالتی آبزرویشنز ٹرائل کورٹ میں کیس پر اثرانداز نہیں ہوں گی۔ کیس کے میرٹس پر جائے بغیر عدالت سمجھتی ہے کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار نہیں۔