قومی اسمبلی اجلاس: پی ٹی آئی کا جعفر ایکسپریس حملے پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کو جعفر ایکسپریس حملے پر بولنے کی اجازت نہیں ملی جس پر پی ٹی آئی نے احتجاج کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے نکتہ اعتراض پر بلوچستان میں ریل گاڑی پر دہشت گرد حملے پر بولنے کی کوشش کی تاہم عبدالقادر پٹیل نے بولنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ صدارتی خطاب پر بحث کے دوران بلوچستان کی صورتحال پر بات کرلینا۔
بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہوئے افراد کے لیے دعائے مغفرت نہ کی گئی، پی ٹی آئی ارکان نے اپوزیشن لیڈر کو نہ بولنے دینے پر احتجاج شروع کردیا۔ اس دوران پریذائڈنگ آفیسر نے وقفہ سوالات شروع کرادیا۔
اپوزیشن رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی اور کہا کہ بلوچستان میں اتنا بڑا حملہ ہوا اس پر بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ بعدازاں ایوان میں گنتی شروع کرادی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : قومی اسمبلی اجلاس: یو اے ای ویزا کے لیے جعلی ڈگریاں و جعلی معاہدے جمع کرانے کا انکشاف
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات ہوئے، وزیر خارجہ اسحق ڈار نے تلور کے شکار سے متعلق سوال پر بتایا کہ تلور کی خارجہ پالیسی میں خاص اہمیت ہے، صوبائی حکومتوں نے شکار کے 333 اجازت نامے غیر ملکیوں کو جاری کیے، تلور کے شکار کے لئے وزارت خارجہ اجازت نامے کی سفارش کرتی ہے، وفاقی حکومت تلور کے شکار کے لئے صوبائی حکومتوں کو سفارش کرتی ہے، دس سال میں شکار کے 333 اجازت نامے جاری ہوئے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد جنگلی حیات صوبائی محکمہ بن چکا ہے۔
وزیر توانائی سے متعلق وقفہ سوالات ہوئے تو وزیر توانائی کی عدم موجودگی پر پیپلز پارٹی کے ارکان برس پڑے۔ وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیر توانائی کچھ دیر میں ایوان میں پہنچ جائیں گے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اتنی بڑی کابینہ کس لئے بنائی ہے؟
جے یو آئی کے رکن نورعالم خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پانی سمیت کسی ایشو پر بات سنی نہیں جاتی تو وہ اپوزیشن میں آجائے
اپوزیشن میں آئیں مل کر ماحول گرم کریں گے۔ پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ آپ کی تجویز پر غور کریں گے۔
وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مجھے وزیر توانائی نے نہیں بتایا کہ میں ان کی جگہ جواب دوں۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اتنی بڑی کابینہ کا آپس میں رابطہ ہی قائم نہیں ہوا کہ ایک وزیر دوسرے کو کچھ بتاہی دے
اجلاس کے دوران وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وقفہ سوالات میں پانی کے غیر معیاری نمونوں کا معاملہ اٹھایا گیا، عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جب تک خالد مگسی وزیر نہیں بنے تھے تو ایوان میں ریگولر آتے تھے، چونکہ وزرا کے ایوان میں نہ آنے کی روایت ہے اس لئے اب خالد مگسی بھی وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی بننے کے بعد نہیں آئے۔ خالد مگسی اپنا ذکر ہوتے ہی ایوان میں آگئے۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ خالد مگسی صاحب اب وزیر بن گئے ہیں دوچار ویلز خرید کردے دیں گے، نہ سائنس نہ ٹیکنالوجی نظر آتی ہے اللہ کرے اب ہی نظر آجائے۔ وفاقی وزیر سائنس خالد مگسی نے عبدالقادر پٹیل پر طنز کیا کہ آپ دوچار لانچیں دے دیں آپ کے پاس لانچیں ہوتی ہیں۔ عبدالقادر پٹیل خالد مگسی کے جواب پر خاموش ہوگئے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات پر بھی بات ہوئی۔ وزارت توانائی کی جانب سے گردشی قرضوں کے معاملے پر ایوان کو تحریری جواب دیا گیا جس میں بتایا گیا کہ رواں سال گردشی قرض میں اضافہ نہیں ہوا، حکومتی اقدامات سے گردشی قرضوں میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، مالی سال کی پہلی ششماہی میں گردشی قرض 9 ارب کم ہوا ہے، جون 2024ء تک گردشی قرض 2393 ارب روپے تھا،
دسمبر 2024ء تک گردشی قرض 2384 ارب روپے تک کم ہوا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی اجلاس بولنے کی اجازت وزیر توانائی وقفہ سوالات پر بولنے کی ایوان میں خالد مگسی شکار کے
پڑھیں:
جدولِ مراتب میں ارکان پارلیمنٹ کی حیثیت کا فیصلہ کھلے اجلاس میں نہیں ہونا چاہئے،وزیر قانون
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مارچ2025ء)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ مجموعی طور پر تقریبا 450 افراد پر مشتمل ہے جنہیں ایک مخصوص جدولِ مراتب میں رکھنا ممکن نہیں،پارلیمنٹ ملک کا سب سے سپریم ادارہ ہے، اور تمام ریاستی ادارے اپنی طاقت پارلیمنٹ ہی سے حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں پارلیمنٹ کی حیثیت اور ارکان کے جدولِ مراتب سے متعلق ایوان بالا کو بتایا کہ اعلی ترین عہدوں پر تقرریاں بھی پارلیمنٹ کے ذریعے ہی ہوتی ہیں، اس لئیاس کی حیثیت سب سے بلند ہے۔پارلیمنٹ کا رکن ہونا ہی سب سے بڑا اعزاز ہے، لہذا جدولِ مراتب میں ارکان پارلیمنٹ کی حیثیت کا فیصلہ کھلے اجلاس میں نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے تجویز دی کہ اس معاملے پر سپیکر اور چیئرمین سینیٹ بند کمرہ اجلاس بلائیں، جس میں وہ اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہونے کے لئے تیار ہیں ۔(جاری ہے)
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں پارلیمنٹ کی بالادستی، عزت اور تکریم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ایوان (قومی اسمبلی اور سینیٹ)پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتے ہیں، اس لئے ان کی عزت و تکریم سب پر لازم ہے۔
ہر شہری، ادارہ اور حکومتی اہلکار کو ان ایوانوں کا احترام دل سے کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سب سے سپریم ادارہ ہے اور اس کی حیثیت کو کسی بھی سطح پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔