اسلام آباد:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس کے دوران 2023-24 میں مارکیٹ سروے کے بغیر رائس ملز کے پلانٹس کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔

اجلاس میں پلانٹس کی فروخت سے 1 کروڑ 83 لاکھ کے نقصان کے آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔

رکن کمیٹی حسنین طارق نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ کیا مارکیٹ ویلیوایشن کرائی گئی تھی، جس پر سیکریٹری تجارت نے جواب دیا کہ 6 رائس پلانٹس تھے جن کی مارکیٹ ویلیو ایشن نہیں کرائی گئی۔

ید حسنین طارق نے کہا کہ ویلیو ایشن کے بغیر رائس پلانٹس کی فروخت غیر قانونی تھی، یہ عوامی پیسہ تھا وہ اثاثے اس ملک کے تھے، اس غیر قانونی معاملے پر انکوائری کرائی جانی چاہیے۔

سیکریٹری تجارت نے کہا کہ انکوائری کرائی گئی تھی اور انہوں نے کہا کہ فروخت درست تھی، یہ پلانٹس 1976 کے تھے انکوائری نے کہا پرانے ہیں اس لیے قیمت درست ہے۔ یہ بات درست نہیں ہے کہ وہ مشینری آج بھی چل رہی ہے، پرانی مشینری کی جگہ ان لوگوں نے نئی مشینری خرید لی ہے۔

رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ میرے تاثرات یہ ہیں کہ یہ فروخت صحیح نہیں ہوئی تھی۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ یہ مشینری پرانی تھی پھر بھی کوئی ویلیو ایشن کی جا سکتی تھی۔

کمیٹی نے پلانٹس کی فروخت کے کے آڈٹ پیرا پر دوبارہ ڈی اے سی کرنے کی ہدایت کر دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پلانٹس کی فروخت نے کہا کہ

پڑھیں:

بندسڑک پر ٹول پلازہ بنانے اور ٹول ٹیکس وصولی کا انکشاف

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 مارچ ۔2025 )سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات میں بندسڑک پر ٹول پلازہ بنانے اور ٹول ٹیکس وصولی کا انکشاف سامنے آیا ہے رپورٹ کے مطابق سینیٹر پرویز رشید کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا، کمیٹی نے ٹول ٹیکس کی وصولی پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے 15 روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے.

(جاری ہے)

اجلاس میں سینیٹر پونجو مل بھیل کے توجہ دلانے پر عمر کوٹ کی سٹرک کی تعمیر مکمل نہ ہونے کا ایجنڈا زیربحث آیا، اجلاس میں سڑک پر کام جاری ہونے کے باوجود ٹول پلازہ بنانے اور ٹول ٹیکس وصولی کا انکشاف ہوا، جس پر قائمہ کمیٹی نے ٹول ٹیکس کی وصولی پر این ایچ اے کو تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے 15 روز میں رپورٹ طلب کرلی. اجلاس میں سینیٹر پونجو مل بھیل نے کہا کہ 17 کلو میٹر کی سڑک 4 سال میں مکمل نہیں ہوسکی، اس سڑک کو 6 ماہ میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا، اس منصوبے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے، یہ روڈ تھر کول کی ٹریفک کے لیے بنایا جارہا تھاانہوں نے کہا کہ جب اسٹے آرڈر آگیا تو حکومت نے تھر کول کے لیے دوسرے راستے بنالیے، یہ سڑک کرپشن کا گڑھ بن چکی، ایک ذیلی کمیٹی بنائی جائے، این ایچ اے نے وہی پرانی پلیاں رکھ کر سڑک بنالی، اگر سڑک کی کشادگی ہورہی ہو تو پرانی پلیاں کیسے استعمال ہوں گی؟.

این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو یقینی دہانی کرائی کہ جہاں کرپشن ہوئی ہے، وہاں ایکشن لیں گے، سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ این ایچ اے کوئی بھی روڈ خود سے نہیں شروع کرتی، صوبائی حکومت کی منظوری کے بعد معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوایا جاتا ہے. اجلاس میں چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں ایم 6 ہے، لیکن یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہے، این ایچ اے کی خواہش ہے کہ ایم 6 کے لیے دونوں تجاویز رکھی جائیں، وازرت مواصلات اور این ایچ اے بجٹ تجاویز تیار کررہی ہیں، ابھی کراچی کوئٹہ، چمن روڈ کا ٹینڈر ہوا ہے، جاری منصوبوں کے لیے بجٹ جاری کیا گیا ہے.

انہوں نے کہا کہ گزشتہ بجٹ کی نئی اسکیمز کو شروع نہیں کیا گیا، این ایچ اے بجٹ کی کمی کے باعث کچھ اسکیمز ڈراپ کرنا چاہتی ہے، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ کے کچھ علاقوں میں سیکیورٹی خدشات ہیںچیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے رمضان میں لوگوں کو رقم دینے کی اسکیم شروع کی، پنجاب حکومت یہ منصوبہ پاکستان پوسٹ سے کروانا چاہتی تھی، پاکستان پوسٹ کو اس اسکیم سے اچھا خاصا ریونیو آجانا تھا، پاکستان پوسٹ یہ منصوبہ شروع ہی نہیں کرسکا، جسے واپس لے لیا گیا.

پاکستان پوسٹ کے حکام نے بتایا کہ 30 سے 35 لاکھ پے آرڈرز ہم نے دینے تھے، ہمیں فراہم کیے گئے بیشتر ایڈریس درست نہیں تھے، پنجاب حکومت سے لوگوں کے ایڈریس درست کرنے کی درخواست کی تھی پے آرڈرز کے ایڈریس بھی درست نہیں تھے، بار کوڈ بھی درست نہیں تھے، اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کیں اور عملے نے 3 دن بارش میں ڈیوٹی کی، 3 دن میں 1 لاکھ 60 ہزار لفافے مستحقین تک پہنچائے، تیسرے دن بغیر وجہ بتائے معاہدہ منسوخ کر دیا گیا، ہمیں اچانک بتایا گیا کہ آرڈرز مارکیٹ سے لیتے ہوئے 3 دن لگے.

سیکرٹری مواصلات نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ نے آئی ٹی کمپنی کو کام آﺅٹ سورس کیا ہوا ہے، پاکستان پوسٹ سے کہا ہے کہ آئی ٹی فرم کی آﺅٹ سورسنگ ختم کریں، پنجاب حکومت کے رمضان پیکیج کی تقسیم میں ناکامی پر اس آئی ٹی کمپنی کا بھی حصہ ہے انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کو تقسیم نہ کرکے پاکستان پوسٹ نے 87 کروڑ ضائع کر دیے، پاکستان پوسٹ کی لیڈرشپ میں پختہ ارادے کا فقدان ہے قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پنجاب حکومت کے حکام کو طلب کرلیا.

متعلقہ مضامین

  • بندسڑک پر ٹول پلازہ بنانے اور ٹول ٹیکس وصولی کا انکشاف
  • پاکستان ری اینشورنس کمپنی کی جانب سے سیکیورٹی گارڈر کی غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف
  • پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں فی طالبعلم سالانہ 15 لاکھ سے 35 لاکھ سالانہ فیس کا انکشاف
  • K&Ns فروزن فوڈ فروخت کرنے والے وزن میں اشیاء کیساتھ برف کے وزن کی قیمت وصول کرنے کا انکشاف
  • خام اسٹیل کی مارکیٹ میں مبینہ گٹھ جوڑ کا انکشاف، دو بڑی کمپنیوں کا پردہ فاش
  • پاکستان پوسٹ میں خلاف ضابطہ 381 بھرتیوں کا انکشاف
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی امداد میں سے ترکیہ اور شام کو 55کروڑ کی امداد بھیجنے کا انکشاف
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی امداد میں سے ترکیہ اور شام کو 55 کروڑ کی امداد بھیجنے کا انکشاف
  • پاکستان پوسٹ میں خلاف قوائد 381 بھرتیوں کا انکشاف