قومی اسمبلی اجلاس: یو اے ای ویزا کے لیے جعلی ڈگریاں و جعلی معاہدے جمع کرانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستانیوں کی جانب سے یو اے ای کے ویزا کے لیے جعلی ڈگریاں اور ملازمت کے جعلی معاہدے جمع کرانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل کی صدارت میں شروع ہوا۔ قومی اسمبلی اجلاس وقفہ سوالات میں پاکستانی شہریوں کے لیے متحدہ عرب امارات کے ویزے محدود کرنے سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں۔ کچھ پاکستانی شہریوں کی جانب سے جعلی ڈگریاں، ڈپلومے اور ملازمت کے معاہدے جمع کروائے جانے کا انکشاف کیا گیا۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی افرادی قوت کے کچھ لوگ اپنے ویزوں سے زیادہ قیام کر چکے، کچھ پاکستانی سیاسی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، کچھ پاکستانیوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا نامناسب استعمال کرتے پایا گیا، متعدد مسائل نے سخت جانچ پڑتال اور پابندیوں میں حصہ ڈالا۔
وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے تحریری جواب میں کہا کہ متحدہ عرب امارات حکام نے مطلع کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں پر کوئی باضابطہ ویزا پر کوئی پابندی نہیں، متحدہ عرب امارات نے پانچ سالہ ویزا کا اعلان کیا ہے، ویزہ کے لیے راؤنڈ ٹرپ ٹکٹ، ہوٹل بکنگ، جائیداد کی ملکیت کا ثبوت اور 3 ہزار درہم کی پیشگی ادائیگی کرنی ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کے لیے
پڑھیں:
قومی اسمبلی کا موجودہ اجلاس 21 مارچ تک جاری رکھنے کا فیصلہ
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں قومی اسمبلی کے 14ویں اجلاس اور دوسرے پارلیمانی سال کے پہلے اجلاس کے ایجنڈے اور دورانیے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
کمیٹی اجلاس میں قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کو 21 مارچ تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قومی اسمبلی کے 14 ویں اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب پر بحث، وقفہ سوالات اور عوامی فلاح و بہبود سے متعلق قانون سازی کو زیر بحث لانے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، طارق فضل چوہدری، خالد حسین مگسی، اور اراکین قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد، محترمہ نزہت صادق، سید نوید قمر، اعجاز جاکھرانی، محترمہ شہلا رضا، سید امین الحق، سید حفیظ الدین، اور پولین نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ زرتاج گل، ملک عامر ڈوگر، ریاض فتیانہ، نور عالم خان اور گل اصغر خان بھی اجلاس میں موجود تھے۔