ڈونلڈ ٹرامپ کا خط جلد ہی ایک ایلچی کے ذریعے ہم تک پہنچایا جائے گا، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل عالمی امن کیلئے اپنی ذمے داریوں پر عمل کرے گی اور بعض ممالک کی مہم جوئی و ماحول سازی کا حصہ نہیں بنے گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے حکومتی وفد کے اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کا اعلیٰ ایرانی حکام کے لئے لکھا گیا خط ابھی تک ہم تک نہیں پہنچا۔ تاہم یہ خط جلد ہی کسی عرب ملک کے ایلچی کے ذریعے ہمیں تہران پہنچایا جائے گا۔ اس موقع پر سید عباس عراقچی نے ایران کی یورینیم افزودگی کے حوالے سے سلامتی کونسل میں ہونے والے اجلاس کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں بعض ممالک کی جانب سے ایک غیر اعلانیہ اجلاس کی درخواست دی گئی جو کہ بالکل عجیب اور نیا طریقہ کار ہے جس پر ہم حیرت زدہ ہیں۔ نیز جن ممالک نے بھی اس طرح کے اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہمیں ان کی نیتوں پر شک ہے۔ پھر بھی ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل عالمی امن کے لئے اپنی ذمے داریوں پر عمل کرے گی اور بعض ممالک کی مہم جوئی و ماحول سازی کا حصہ نہیں بنے گی۔ جوہری پروگرام پر مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ ہی سے اپنے پُرامن ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے لئے تیار ہے لیکن ہم برابری و احترام کی بنیاد پر مذاکرات کے قائل ہیں۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ماضی میں بھی ہم اپنے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کر رہے تھے آج بھی کر رہے ہیں، ہاں امریکہ ضرور ایک مدت سے ان مذاکرات سے بھاگ چکا ہے۔ اس ضمن میں ہماری 3 یورپی ممالک کے ساتھ بات چل رہی ہے۔ ان ممالک کے ساتھ دو ہفتوں میں 4 مذاکراتی دور ہو چکے ہیں۔ مستقبل میں مزید بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ان یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ چین اور روس کے ساتھ بھی ہمارے مذاکرات جاری ہیں۔ اسی سلسلے میں رواں جمعے انشاءالله روس و چین کے ساتھ سہ فریقی اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ NPT معاہدے پر اظہار خیال کرتے پوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس معاہدے کے رکن ہیں اور اسی کے اصول ضوابط کے تحت اپنا ایٹمی پروگرام آگے بڑھا رہے ہیں۔ ہمار ایٹمی پروگرام متحرک اور ترقی کر رہا ہے۔ اس کی مختلف جہتیں ہیں لیکن ہم NPT معاہدے کی بنیاد پر طے شدہ قوانین کے تحت کام کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی ایٹمی پروگرام سلامتی کونسل پر مذاکرات نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
امریکا کے ساتھ مذاکرات تعمیری انداز میں شروع ہوئے، یوکرین
’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے حوالے سے بتایا گیا کہ یوکرینی وفد کی جانب سے امریکی حکام کو ابتدائی طور پر جنگ بندی کی تجویز دی جائے گی، جس میں بحیرۂ اسود اور دور تک مار کرنے والے میزائل حملے روکنے کا معاملہ شامل ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں جنگ بندی پر جاری بات چیت پر یوکرین نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات تعمیری انداز میں شروع ہوئے، جبکہ روس کے ساتھ جزوی جنگ بندی کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا۔ وائس آف امریکا کے مطابق یوکرین جنگ کے خاتمے پر امریکا اور یوکرین کے درمیان مذاکرات سعودی عرب کے شہر جدہ میں شروع ہو گئے۔ امریکی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ مارکو روبیو جبکہ قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز بھی شریک ہیں، یوکرینی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ آندرے سبیہا کر رہے ہیں۔ ملاقات سے قبل میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا تھا کہ یوکرینی وفد روس سے محدود پیمانے پر جنگ بندی کی تجویز دے گا، جو تین سال سے جاری ہے۔
رپورٹ میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے بتایا گیا کہ یوکرین کے 2 اعلیٰ حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ یوکرینی وفد کی جانب سے امریکی حکام کو ابتدائی طور پر جنگ بندی کی تجویز دی جائے گی، جس میں بحیرۂ اسود اور دور تک مار کرنے والے میزائل حملے روکنے کا معاملہ شامل ہو گا، اس کے علاوہ قیدیوں کے تبادلے کی تجویز بھی دی جائے گی۔ حکام نے بتایا کہ یوکرینی وفد بات چیت کے دوران یوکرین کی معدنیات تک امریکا کی رسائی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔ جدہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے منگل کو ہونے والے مذاکرات میں یوکرین روس شریک نہیں۔
یوکرین کو امید ہے کہ فضائی اور سمندری جزوی جنگ بندی کی پیشکش امریکا کو کیف کے لیے امداد بحال کرنے پر قائل کر لے گی۔ واضح رہے کہ کیف 28 فروری کو اوول آفس میں ملاقات کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ولادیمیر زیلنسکی کی تلخی سے ہونے والے نقصان کے ازالے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکا نے یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ میں فوجی مدد اور انٹیلی جنس کی معاونت فراہم کی ہے، تاہم اب واشنگٹن جنگ بندی کا خواہاں ہے۔ واضح رہے کہ ماسکو کے گورنر آندرے ووروبائیوف نے میسجنگ ایپ ’ٹیلی گرام‘ پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ آج صبح 4 بجے ماسکو شہر اور خطے پر ایک بڑا ڈرون حملہ کیا گیا۔
ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانن نے کہا تھا کہ کم از کم 69 ڈرون تباہ ہوئے جو کئی مراحل میں شہر کے قریب پہنچے تھے۔ ماسکو اور اس کے آس پاس کا علاقہ کم از کم 2 کروڑ 10 آبادی کے ساتھ، استنبول کے ساتھ ساتھ یورپ کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ ادھر، روسی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے ملک بھر میں 337 ڈرونز سے ہونے والے حملے کا دفاع کیا ہے اس حملے میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ یاد رہے کہ جدہ میں امریکا اور یوکرین کے اعلیٰ عہدیداروں میں مذاکرات کے آغاز سے قبل ولادمیر زیلنسکی نے گزشتہ روز سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔