ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے،احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے، ہمیں کسی سیاسی گرینڈ الائنس کی ضرورت نہیں ہے، ملکی ترقی کے لئے گرینڈ الائنس کی ضرورت ہے، سیاسی لانگ مارچوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔
اُڑان پاکستان میں نوجوانوں کا کردار کے حوالے سے تقریب ہوئی، وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لئے بہت خوشی کی بات ہے کہ سات سال بعد اس یونیورسٹی میں مخاطب ہوں
ہمارا وژن 2025 یہی تھا کہ بہترین تعلمی ادارے قائم کرے، آج پاکستان کے 78 سال کا سفر مکمل ہوچکا ہے،
ہم اگر آج اپنا مقابلہ خود سے کر سکتے ہیں تو پھر ہم نے اب تک وہ حاصل کیا جو حاصل کرنا چاہئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم ساتھواں اٹیمی پاور رکھنے والے ملک کے ہیں، ایسی طرح جے ایف 17 کو دیکھیں، تعلیمی اداروں کو دیکھیں، یہ سب ہماری کامیابی ہیں اس پہ ہمیں فخر ہیں، مگر دیگر ممالک کے ساتھ اگر ہم اپنا موازنہ کرے تو 1960 کے بعد ہم دنیا کے ساتھ نہیں چلے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں وجہ دیکھنی ہوگی کی وجہ ہے کہ ہم دیگر ممالک سے پیچھے رہ گئے، دیگر ممالک ہم سے کم وسائل والے تھے ہم سے کم ذہین تھے پھر کیوں، جس ملک میں امن اور یکجہتی نہ ہو وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، کوئی ملک سیاسی عدم استحکام کے ساتھ ترقی نہیں کرسکتا، دنیا بہت تیز ہے جو اس کے ساتھ نہ چلے وہ پیچھے رہ جاتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں اگلے 22 سال 100 میٹر کی رفتار سے جانا ہوگا، ہمیں انتشار جیسے پرانے رویوں کو بدلنا ہوگا، ہم نے جب وژن 2025 شروع کیا تو لوگوں نے مذاق اُڑایا، مگر 2017 تک لوڈشیڈنگ ختم ہوئی تھی، سی پیک جیسے منصوبے شروع ہوئے تھے، جب 2018 میں تبدیلی آئی تو اس نے وژن 2025 کو ردی کی ٹوکری میں گرا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اُسی رفتار سے ہم جاتے ہم اب بہت آگے ہوتے، ہمیں ملکی ترقی کے ساتھ سیاست نہیں کرنا ہوگا، ہمیں مستقبل میں سیلاب، خشک سالی جیسے آفتوں کا سامنا کرنا پڑےگا، ان آفتوں سے نمٹنے کے لئے فوڈ سیکیورٹی ، پانی کے ذخائر کو جمع کرنا ہوگا، ہمارا بڑا بحران تونائی مہنگی ہونا ہے، آدھی سے زیادہ بجلی چوری ہورہی ہے، حکومت اس حوالے سے اصلاحات لا رہی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ آج کے پی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر تعلیم اور دیگر شعبوں کے حوالے سے لائحہ طے کر رہے ہیں، ہمارے ہاں ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہے، تو کیسے ترقی کرینگے، ہمیں سیاست کے میدان میں ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کے بجائے ان چیزوں پہ کام کرنا چاہیے، آج ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے، ہماری آبادی کی شرح میں 2.
تقرب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی نے کہا کہ قومی فرض ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لئے مل کر کام کرے، ملک کو 2030 تک تیس ٹریلین ڈالرز تک پہنچانا ہے، گزشتہ دو سالوں کے دوران ملکی معشت مستحکم ہوئی ہے، 2022 میں کو پاکستان دیفالٹ کر گیا تھا، ملکی تاریخ پہلی مرتبہ ترقیاتی بجٹ کی آخری قسط جاری نہیں کی گئی، ملکی مہنگائی 38 فیصد سے کم ہوکر 4فیصد رہ گئی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی سیاسی گرینڈ الائنس کی ضرورت نہیں ہے، ملکی ترقی کے لئے گرینڈ الائنس کی ضرورت ہے، سیاسی لانگ مارچوں سے پرہیز کرنا چاہئے، ملک کے 60 فیصد وسائل صوبوں کو منتقل کر دئے ہیں، وفاق بہ مشکل قرض ادا کر پا رہا ہے، کے پی کے جو مسائل ہے اس کو بیٹھ کر حل کرینگے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گرینڈ الائنس کی ضرورت سیاسی لانگ مارچ احسن اقبال نے کی ضرورت ہے وفاقی وزیر کی ترقی کے نے کہا کہ کے ساتھ کے لئے تھا کہ
پڑھیں:
آکسفورڈ یونیورسٹی کی بحث میں پی ٹی آئی نمائندے کو شکست ہوئی: احسن اقبال
وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی ایک مباحثے میں پاکستان تحریک انصاف کے نمائندے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ انہیں 145 کے مقابلے میں 184 ووٹوں سے کامیابی حاصل ہوئی نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ چند ماہ قبل ہونے والے آکسفورڈ یونیورسٹی لندن کے مباحثے کو اب اچھال کر پی ٹی آئی کے نالائق حامیوں نے اپنے ہی لیڈر کو بے نقاب کر دیا ہے انہوں نے وضاحت کی کہ اس مباحثے میں بانی پی ٹی آئی کے ایک حامی نے ان کی وکالت کی، جبکہ انہیں موقع ملا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کی حقیقت عوام کے سامنے رکھیں احسن اقبال نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے پاکستان میں نفرت کی سیاست کو فروغ دیا اور اسی نظریے سے متاثر ہو کر ایک نوجوان نے ان پر قاتلانہ حملہ کیا جس کی گولی آج بھی ان کے جسم میں موجود ہے انہوں نے کہا کہ اگر تنقید کرنی ہے تو تعمیری اور معیاری انداز میں کریں وفاقی وزیر نے مزید الزام لگایا کہ بانی پی ٹی آئی نے برطانیہ سے ملنے والے 190 ملین پاؤنڈز واپس قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے ایک کاروباری شخصیت کو دے دیے جس کے بعد وہ خود کو سیاسی قیدی کہتے ہیں احسن اقبال نے سوال اٹھایا کہ کیا ایسے شخص کو چور اور مجرم نہ کہا جائے؟ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے مباحثے میں پی ٹی آئی کے نمائندے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ انہیں واضح برتری حاصل ہوئی جو ان کے مؤقف کی سچائی