UrduPoint:
2025-03-12@13:53:50 GMT
جعفرایکسپریس حملہ، دہشتگردوں نے خودکش بمباروں کو یرغمالی مسافروں کے پاس بٹھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2025ء)کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گزشتہ روز بولان میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے اب تک سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔گزشتہ روز شروع کیے گئے آپریشن میں اب تک 155 یرغمال مسافروں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے جبکہ 27 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 37 زخمیوں کو طبی امداد کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے خودکش بمباروں کو یرغمالی مسافروں کے پاس بٹھا دیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ خودکش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے، خودکش بمباروں نے 3 مختلف جگہوں پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا رکھا ہے، عورتوں اور بچوں کی خودکش بمباروں کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں احتیاط برتی جا رہی ہے۔(جاری ہے)
فورسز کے آپریشن میں رہائی پانے والے ایک مسافر نے کہا کہ فائرنگ ہوئی، اللّٰہ کا شکر ہے کہ فوج اور ایف سی اہل کار ہمیں بحفاظت یہاں لے آئے۔مسافر کا کہنا تھا کہ فوج اور ایف سی کے اہلکاروں نے ہمیں بازیاب کروا کر یہاں تک بحفاظت پہنچایا۔گزشتہ روز کچھی بولان میں پنیر ریلوے اسٹیشن کے قریب دہشت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے ٹرین کو ہائی جیک کرنے کے بعد 400 مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس سبی کے قریب پہنچی تو دہشتگردوں نے ٹریک دھماکے سے اڑا دیا تھا اور پہاڑوں سے اندھا دھند فائرنگ کے باعث ٹرین ڈرائیور زخمی ہو گیا تھا۔زخمی ڈرائیور ٹرین واپس سرنگ میں لے گیا تھا جسے دہشت گردوں نے دونوں اطراف سے گھیرے میں لے کر یرغمال بنا لیا تھا۔ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل تھی اور ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے، ٹرین منگل کی صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی، مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کوئٹہ سے پشاور کو یرغمال
پڑھیں:
جعفرایکسپریس پر حملہ، سکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری
مچھ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 مارچ 2025)کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر نامعلوم دہشتگردوں کی جانب سے مچھ میں آب گم کے مقام پر حملہ کر دیا ،دہشتگردوں نے مسافر ٹرین کوروک کر اس پر حملہ کر دیا ،سیکورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تاحال جاری ہے اور کئی مسافروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں اور ٹرین پر فائرنگ کرنے والے مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے ۔فائرنگ کے باعث جعفر ایکسپریس مسافر ڈرے سہمے ہوئے ہیں جب کہ علاقے میں اب بھی فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔عینی شاہدین اور لیویز ذرائع کابھی کہنا ہے کہ مچھ کی پہاڑیوں کے درمیان جعفر ایکسپریس کو روک دیا گیا ہے اور مزید فائرنگ کی آوازیں آرہی ہیں۔(جاری ہے)
سیکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق یہ مچھ کی پہاڑیوں کا درمیانی علاقہ ہے جس کا سیکیورٹی فورسز نے محاصرہ کرلیا ہے اور مزید کانوائے روانہ کردئیے گئے ہیں۔
ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ ریلوے لائن کو پہلے دھماکا خیز مواد سے تباہ کرکے ٹرین کو روکا گیا پھر فائرنگ کی گئی جس میں ڈرائیور سمیت کئی مسافر شدید زخمی ہوئے ہیں اور فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ جتنے مسافر زخمی ہیں انہیں سبی منتقلی کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔دوسری جانب ریلوے حکام کاکہناہے کہ جعفر ایکسپریس آج صبح نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی جو ٹنل نمبر آٹھ پر رکی ہوئی ہے۔ حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے جس میں500 سے زائد مسافر سوار ہیں۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر شدید فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ایمبولینسز کو جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردیا گیا ہے جبکہ سبی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔ ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ پہاڑی علاقہ ہونے کے باعث ریسکیو ٹیموں کو موقع پر پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔محکمہ ریلوے کی جانب سے امدادی ٹرین جائے وقوعہ پر روانہ کردی گئی ہے۔قبل ازیں دہشتگردوں کی جانب سے مسافر ٹرین پر شدید فائرنگ کی گئی تھی جس کے باعث خوف و ہراس پھیل گیاتھا۔بتایاگیا تھا کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفرایکسپریس جیسے ہی بولان کے علاقے آب گم کے مقام پر پہنچی تو دہشتگردوں نے اچانک مسافر ٹرین پر حملہ کردیا اور شدید فائرنگ شروع کر دی تھی۔دہشتگردوں کی جانب سے واقعہ گڈال اور پیرو کنری کے مقام پر مسافر ٹرین پر فائرنگ کی گئی تھی۔ٹرین پر فائرنگ کے واقعے میں ٹرین ڈرائیور کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں تھیں۔