وزیراعظم کا القادر ٹرسٹ کیس کے 190 ملین پاؤنڈ تعلیم پر خرچ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے القادر ٹرسٹ کیس کے 190 ملین پاؤنڈ تعلیم پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد کالج فارگرلز ایف سکس ٹو میں کیپٹل ٹاک کے خصوصی شو میں فیڈرل سیکرٹری ایجوکیشن محی الدین احمد وانی نے شرکت کی۔سیکرٹری ایجوکیشن نے بتایا کہ اسلام آباد کے تمام سرکاری اسکولوں میں نہ صرف تعلیم اور کھانا مفت فراہم کیا جاتا ہے بلکہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سمیت بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی کی تعلیم بھی شروع کی گئی ہے۔محی الدین احمد وانی نے دوران شو انکشاف کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے القادرٹرسٹ کیس کے 190 ملین پاؤنڈ تعلیم پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ڈی جی مذہبی تعلیم ‘ ایجوکیشن منسٹری مدارس کیلئے قواعد وضوابطبنانے میں ناکا م : جسٹس محسن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے داڑھی چھوٹی ہونے پر امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے ہدایات کے ساتھ درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے سیکرٹری تعلیم کو 6 ماہ میں مدارس ریگولیشن کے لیے قانون سازی کی تجویز بھیجنے اور ضوابط بنانے کی ہدایت کی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی مذہبی تعلیم اور وزارت تعلیم مدارس کے لیے باقاعدہ قواعد وضوابط بنانے میں ناکام رہے، قانون میں دینی مدارس کے تعلیمی معیار، اساتذہ کی قابلیت، نصاب، داخلے اور امتحانی نظام کے اصول وضوابط طے کیے جائیں۔ ایچ ای سی مدارس کی ڈگریوں کی تصدیق توکر رہا ہے لیکن اس کے لیے کوئی واضح قانونی یا تعلیمی ضابطہ موجود نہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے اس معاملے کو حل کرنے کے بجائے ایک سیاسی حکمت عملی کے تحت التوا میں رکھا ہے۔ مدارس کا تعلیمی معیار یقینی بنانے کے لیے قانون، طب، انجینیئرنگ اور نرسنگ طرز کا کوئی قانون یا ضابطہ موجود نہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ قومی سطح پرکوئی یکساں تعلیمی نظام موجود نہیں، اس وجہ سے دینی مدارس بغیر کسی قانونی نگرانی کے اپنی پالیسیوں کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ دینی مدارس سے فارغ التحصیل طلباء کو مستقبل میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ مدارس کی ڈگریاں نہ توملک میں مکمل طور پر تسلیم شدہ ہیں اور نہ ہی بین الاقوامی سطح پر۔ ادارہ کسی مخصوص قانون کے تحت ریگولیٹ نہیں، درخواست گزار کو آئین کے آرٹیکل199 کے تحت تحفظ نہیں دیا جا سکتا۔