پولیس پر میرا کوئی کنٹرول نہیں ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق انہوں نے یہ بات گزشتہ روز سرینگر میں احتجاج کرنے والے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کارکنوں پر پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہی۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حال ہی میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنی بے بسی اور بے اختیاری کا کھلے عام اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے یہ بات گزشتہ روز سرینگر میں احتجاج کرنے والے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کارکنوں پر پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہی۔ جیسے ہی مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اراکین نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے احتجاج کو اجاگر کیا جو اجرتوں کے اجراء اور ملازمتوں کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے اور پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لئے ان پر لاٹھی چارج کیا تھا۔ اس پر عمر عبداللہ نے کہا کہ لاٹھی چارج نہیں ہونا چاہیے تھا اور اعتراف کیا کہ وہ پولیس پر کنٹرول نہیں رکھتے۔ انہوں نے اسمبلی میں اس معاملے کو اٹھانے والے ایک رکن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک مظاہرین کے ساتھ پولیس کے سلوک کا تعلق ہے، میں یہ یاد دلانا چاہوں گا کہ بدقسمتی سے نہ آپ کا اور نہ ہی میرا پولیس پر کنٹرول ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکا کے لیے یورپ کا دفاع کرنے کا کوئی جواز نہیں. ایلون مسک
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئرمشیر اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے نیٹو سے امریکی انخلا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے لیے یورپ کا دفاع کرنے کا کوئی جواز نہیں ایلون مسک نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس “پر ایک پوسٹ کے جواب میں دیا جس میں کہا گیا تھا کہ اب امریکا کو نیٹو سے نکل جانا چاہیے؟. جواب میں ایلون مسک نے جواب دیا ہمیں واقعی ایسا کرنا چاہیے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیٹو اپنی 76 ویں سالگرہ منانے والا ہے مگر اس کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے.(جاری ہے)
امریکی صدر ٹرمپ نے کئی بار یورپی یونین پر تجارتی محصولات عائد کرنے کی دھمکیاں دی ہیں اور یوکرین جنگ کے معاملے پر ان کے روس کے ساتھ نرم رویے نے یورپی حکام میں تشویش پیدا کردی ہے یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن نے اس معاملے پر کہا کہ یورپ کے لیے یہ ”ویک اپ کال“ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپ اپنے دفاع کے لیے خود اقدامات کرے.
یورپی یونین نے حالیہ اجلاس میں 800 بلین یورو کے دفاعی بجٹ پر اتفاق کیا ہے تاکہ خطے کی سلامتی کو مستحکم کیا جا سکے ٹرمپ کی پالیسیوں کے باعث یورپی حکام اس سوال پر غور کر رہے ہیں کہ آیا امریکا کے بغیر یورپ اپنی دفاعی پالیسی کو خودمختار بنا سکتا ہے؟ یورپی یونین کے مطابق تمام اتحادیوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی اور نیٹو کے مستقبل پر نظر ثانی کا وقت آ چکا ہے.