روس اور یوکرین میں مکمل جنگ بندی کا امکان ہے، ٹرمپ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان مکمل جنگ بندی کی امید ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روس جنگ بندی منصوبے پر رضامند ہوسکتا ہے اور آئندہ چند دنوں میں بڑا فیصلہ سامنے آسکتا ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس میں دوبارہ مدعو کریں گے اور اس ہفتے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی بات چیت کریں گے تاکہ جنگ بندی کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے جدہ میں ہونے والے یوکرین-امریکا مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 30 روزہ ممکنہ جنگ بندی کا منصوبہ ایک اہم پیش رفت ہے اور عالمی امن کے لیے مثبت قدم ثابت ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں یوکرین اور امریکا کے درمیان 30 دن کی عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوچکا ہے، جس کے بعد اب مستقل جنگ بندی کے امکانات پر غور کیا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ پر عائد معطلی کو ختم کر دیا ہے، امریکی صدر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ پر عائد معطلی کو ’قریباً‘ ختم کر دیا ہے اور وہ سعودی عرب میں یوکرینی حکام کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے اچھے نتائج کی توقع رکھتے ہیں۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ معطلی کو ختم کرنے پر غور کریں گے، تو ٹرمپ نے جواب دیا کہ ہم نے قریباً کرلیا ہے، ہم نے قریباً کرلیا ہے۔
واضح رہے کہCIA کے ڈائریکٹر جان ریٹ کلف نے بدھ کو کہا تھا کہ امریکا نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ روک دی ہے، تاکہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر روس کے ساتھ امن مذاکرات میں تعاون کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔
مزید پڑھیں: ’اپنا میزائل پروگرام ختم نہیں کرینگے‘، ٹرمپ کے خط پر ایرانی سپریم لیڈر کا جواب
یہ معطلی، یوکرین کی روسی میزائل حملوں سے دفاع کی صلاحیت کو متاثر کر سکتی تھی، اس وقت عائد کی گئی جب امریکا نے کیف کو فوجی امداد فراہم کرنا بھی روک دیا تھا۔
امریکی حکام آئندہ منگل کو سعودی عرب میں یوکرینی وفد سے ملاقات کریں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے روس کے ساتھ اہم سمجھوتے کرنے کے لیے تیار ہے؟ اس ملاقات کے دوران امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے معاہدے کا بھی سوال زیر بحث ہوگا۔
ٹرمپ نے بات چیت کے حوالے سے اُمید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم اس ہفتے بہت ترقی کرنے والے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا خامنائی کو خط: ’جوہری معاہدہ نہ کیا تو دوسرے طریقے سے نمٹیں گے‘
زیلنسکی اور ٹرمپ کو معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے تھے، جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے کچھ معدنی وسائل تک رسائی حاصل ہو گی، لیکن زیلنسکی کے وائٹ ہاؤس دورے کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان تصادم کے بعد وہ معاہدے پر دستخط نہیں ہو سکے تھے۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ یوکرین معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرے گا، جس میں یوکرین امریکا سے سیکیورٹی گارنٹی چاہتا ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ وہ امن چاہیں، وہ اس بات کا مظاہرہ نہیں کر رہے جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ روس، چین اور ایران کی مشترکہ فوجی مشقوں کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ معدنیات ولادیمیر زیلنسکی یوکرین