---فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 8 فروری 2021ء کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بلاک پر حملے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر نے کیس کی سماعت کی۔

مقدمے میں ملوث وکلاء کے بیانِ حلفی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا ڈیوٹی روسٹر سامنے آگیا

قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی حلف برداری کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ ہفتے کا ڈیوٹی روسٹر جاری کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تمام 36 وکلاء کے خلافِ توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی۔

عادل عزیز قاضی نے کہا کہ عدالت نے بیانِ حلفی مانگے تھے جو جمع کرا دیے گئے تھے۔

بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک واقعہ ہڑتال کی وجہ سے ہوا، جسے پولیس نے کچھ زیادہ ہی بنا دیا۔

بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ 5 سال سے زائد ہو گئے کیس چل رہا ہے، اب ختم کر دیا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ: داڑھی چھوٹی ہونے پر امتحان سے روکنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ: داڑھی چھوٹی ہونے پر امتحان سے روکنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائی کورٹ نے داڑھی چھوٹی ہونے پر امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے ہدایات کے ساتھ درخواست مسترد کردی۔عدالت نے سیکرٹری تعلیم کو 6 ماہ میں مدارس ریگولیشن کے لیے قانون سازی کی تجویز بھیجنے اور ضوابط بنانیکی ہدایت کی ہے۔

داڑھی چھوٹی ہونے پر وفاق المدارس کے درجہ ثانوی کے امتحان سے روک دیا گیا، طالبعلم عدالت پہنچ گیافیصلے میں کہا گیا ہیکہ ڈی جی مذہبی تعلیم اور وزارت تعلیم مدارس کے لیے باقاعدہ قواعدوضوابط بنانے میں ناکام رہے، قانون میں دینی مدارس کے تعلیمی معیار، اساتذہ کی قابلیت، نصاب، داخلے اور امتحانی نظام کے اصول وضوابط طیکیے جائیں، ایچ ای سی مدارس کی ڈگریوں کی تصدیق توکر رہا ہے لیکن اس کے لییکوئی واضح قانونی یا تعلیمی ضابطہ موجود نہیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہیکہ حکومت نے اس معاملے کو حل کرنے کے بجائے ایک سیاسی حکمت عملی کے تحت التوا میں رکھا ہے، مدارس کا تعلیمی معیاریقینی بنانے کے لیے قانون، طب، انجینیئرنگ اور نرسنگ طرز کا کوئی قانون یا ضابطہ موجود نہیں۔

عدالت نے کہا ہیکہ قومی سطح پرکوئی یکساں تعلیمی نظام موجود نہیں، اس وجہ سے دینی مدارس بغیرکسی قانونی نگرانی کے اپنی پالیسیوں کے مطابق کام کر رہے ہیں، دینی مدارس سے فارغ التحصیل طلبا کو مستقبل میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے، مدارس کی ڈگریاں نہ توملک میں مکمل طورپرتسلیم شدہ ہیں اور نہ ہی بین الاقوامی سطح پر۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہیکہ ادارہ کسی مخصوص قانون کے تحت ریگولیٹ نہیں، درخواست گزار کو آئین کے آرٹیکل199 کے تحت تحفظ نہیں دیا جاسکتا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف جسٹس بلاک پر حملہ کیس میں36وکلاءکے خلاف توہین عدالت کی کاروائی ختم کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس میں 36 وکلا ڈسچارج، توہین عدالت کی کارروائی ختم
  • چیف جسٹس بلاک حملہ کیس؛ تمام 36 وکلاء کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم
  • اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں سپرٹیکس سے متعلق زیر التواء اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم
  • قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کیخلاف ایک اور درخواست
  • سپر ٹیکس کیخلاف اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم
  • جج سپریم کورٹ شہزاد ملک کی بیٹی کی بریت کیخلاف درخواست دائر
  • پشاور ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: داڑھی چھوٹی ہونے پر امتحان سے روکنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ جاری