ٹرمپ پالیسی: امریکی محکمہ تعلیم سے 1300 سے زائد ملازمین فارغ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی محکمہ تعلیم نے 1300 سے زائد ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، سال 2025 کے آغاز میں محکمہ تعلیم میں 4,133 ملازمین کام کر رہے تھے۔
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے محکمہ برائے تخفیف اخراجات (DOGE) کے تحت کیا گیا، جس کے نتیجے میں محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانے پر برطرفیاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، 572 ملازمین نے خود نوکری چھوڑنے کی پیشکش قبول کی، تاہم اس کے باوجود محکمہ تعلیم نے 1300 سے زائد افراد کو نوکری سے نکالنے کا اعلان کیا۔ مزید برآں، محکمہ میں آزمائشی بنیادوں پر رکھے گئے درجنوں ملازمین بھی فارغ کر دیے گئے ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی حکومت وفاقی اداروں میں اخراجات کم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت مختلف اداروں میں بھی ملازمین کی تعداد میں کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محکمہ تعلیم
پڑھیں:
پاکستان نے آئی ایم ایف کو ٹیکس عائد کرنے کی قانون سازی سے آگاہ کر دیا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کو اس کی شرط پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے قانون سازی سے آگاہ کر دیا۔دستاویز کے مطابق پاکستان میں زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کارپوریٹ سیکٹر کے برابر رکھی گئی ہے، زرعی شعبے میں سالانہ 6 لاکھ روپے آمدن تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہو گا، سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہو گا۔بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی حکومتوں نے زرعی انکم ٹیکس کی شرح بڑھانے کے لیے قانون سازی کی۔دستاویز کے مطابق سالانہ 12 لاکھ سے 16 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدن پر 90 ہزار فکس ٹیکس عائد ہو گا، سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے کے سلیب میں 12 لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس ہو گا، سالانہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر 1 لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس عائد ہو گا جبکہ سالانہ 16 سے 32 لاکھ روپے کے سلیب میں 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس ہو گا۔ذرائع کے مطابق زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی سے متعلق آئی ایم ایف کو ٹیکس کی شرح سے آگاہ کیا گیا۔دستاویز کے مطابق سالانہ 32 سے 56 لاکھ روپے آمدنی پر 6 لاکھ50 ہزار روپے فکس ٹیکس ہو گا، اس سلیب میں 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 40 فیصد ٹیکس ہو گا، سالانہ 40 سے 56 لاکھ روپے تک زرعی آمدنی پر 16 لاکھ 10ہزار روپے ٹیکس ہو گا، سالانہ 56 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 45 فیصد ٹیکس نافذ ہو گا۔