تارک مہتا کا الٹا چشمہ کے ٹپو نے سونو سے شادی کر لی، مداح حیران
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
مشہور بھارتی سٹکام ‘تارک مہتا کا الٹا چشمہ’ کے ناظرین اُس وقت حیران رہ گئے جب منگل کے روز جاری کردہ پرومو میں ٹپو اور سونو کی شادی کا انکشاف ہوا۔
پرومو میں دونوں کرداروں کو روایتی شادی کے لباس میں دکھایا گیا ہے، جہاں ٹپو نے اعلان کیا: “ہماری شادی ہوگئی، ہمیں آشیرواد دیجیے۔” چمپکللال اور جیٹھالال نے سونو کو اپنی بہو کے طور پر قبول کر لیا، جبکہ بھڑے نے ٹپو سے کہا، “تم میرے داماد کبھی نہیں بن سکتے!”
اس پرومو کے بعد مداحوں میں تجسس اور حیرت کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کچھ کا ماننا ہے کہ یہ محض بھڑے کا خواب ہو سکتا ہے، جبکہ دیگر کا خیال ہے کہ گوکلدھام سوسائٹی کے سیکریٹری بھڑے اس شادی کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
ایک مداح نے تبصرہ کیا، “یہ خواب کچھ زیادہ ہی لمبا نہیں چل رہا؟” جبکہ دوسرے نے لکھا، “بھڑے ماسٹر، اب خواب سے جاگنے کا وقت آ گیا ہے۔ اٹھ جاؤ!”
یاد رہے کہ یہ شو گزشتہ 16 سالوں سے نشر ہو رہا ہے۔ پچھلے سال پروڈیوسر اسیت کمار مودی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ “TMKOC یونیورس” بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
مداح اب یہ جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ آیا یہ واقعی کہانی کا حصہ ہے یا محض ایک خواب ہے۔
View this post on InstagramA post shared by TMKOC_Neela Film Productions (@taarakmehtakaooltahchashmahnfp)
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دوسری شادی کیلئے بیوی کو شوہر کی مدد کرنی چاہئے، مصری عالم دین
قاہرہ: مصر کی معروف اسلامی درسگاہ جامعہ الازہر کے عالم ڈاکٹر احمد کریمہ نے کہا ہے کہ مرد کو دوسری شادی کا مکمل حق حاصل ہے، اور شرعی قانون اس کے لیے کسی اضافی جواز کا تقاضا نہیں کرتا۔ ان کے مطابق، بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کو دوسری شادی کی ترغیب دے اور اس میں اس کا ساتھ دے۔
عرب میڈیا کے مطابق، ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جامعہ الازہر میں تقابلی فقہ کے پروفیسر ڈاکٹر احمد کریمہ نے وضاحت کی کہ دوسری شادی مباح عمل ہے، جو نہ تو فرض ہے، نہ واجب، نہ ناپسندیدہ اور نہ ہی حرام۔ شریعت میں اس کی اجازت انصاف کی شرط پر دی گئی ہے، اور ہر مرد کو خود فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ بیویوں کے درمیان عدل کر سکتا ہے یا نہیں۔
ڈاکٹر احمد کریمہ کا کہنا تھا کہ بیوی کو اپنے شوہر کو گناہوں سے بچانے کے لیے دوسری شادی کرنے میں اس کی مدد کرنی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ایک سے زیادہ شادیوں کی حمایت نہیں کرتے، لیکن اسے غلط بھی نہیں سمجھتے۔
علمائے کرام کا کہنا ہے کہ اسلام میں تعددِ ازدواج کی اجازت دی گئی ہے، مگر اس کے لیے عدل و انصاف کی شرط لازمی ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی بیویوں کے درمیان برابری کا سلوک نہیں کر سکتا، تو اسے ایک ہی نکاح پر اکتفا کرنا چاہیے۔