امریکا جو کرنا ہے کرے، بات نہیں کروں گا، دھمکیاں قبول نہیں: مسعود پزشکیان
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکا ہمیں احکامات اور دھمکیاں دے یہ قابلِ قبول نہیں، میں امریکا سے بات چیت نہیں کروں گا۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکا جو کرنا چاہتا ہے کرے۔
اس سے قبل ہفتے کو ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایران کو دھمکایا نہیں جا سکتا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے پر بات چیت کے لیے ایران کو خط لکھا تھا۔
خط میں جوہری معاہدے کے لیے بات چیت کی دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ یہ ایران کے لیے ہی بہتر ہو گا، دوسری صورت میں ہمیں کچھ اور کرنا ہو گا، ایران کے ساتھ معاہدے پر پہنچنے کو ترجیح دیں گے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شریعت کے خلاف کوئی قانون قابل قبول نہیں ہے، مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ بلاشبہ فرقہ پرستی اور مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے کیوجہ سے ملک کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند نے وقف ترمیمی بل کے خلاف 13 مارچ کو جنتر منتر نئی دہلی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر مذہبی ملی تنظیموں کے ذریعہ منعقد کئے جانے والے احتجاج کی حمایت کی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے حقوق کی بحالی کے لئے سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ارشد مدنی نے کہا کہ گزشتہ بارہ برسوں سے مسلمان صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن اب جب وقف املاک کے بارے میں مسلمانوں کے تحفظات اور اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے زبردستی غیر آئینی قانون لایا جا رہا ہے تو احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا ہے، خاص طور پر اپنے مذہبی حقوق کے لئے ملک کے ہر شہری کا آئینی حق ہے کہ وہ پُرامن احتجاج کریں۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جب سے یہ وقف ترمیمی بل لایا گیا ہے، ہم نے حکومت کو جمہوری طریقے سے یہ سمجھانے کی پوری کوشش کی ہے کہ وقف مکمل طور پر ایک مذہبی معاملہ ہے۔ وقف املاک وہ عطیات ہیں جو ہمارے بزرگوں نے کمیونٹی کی بھلائی اور فلاح کے لئے دئیے ہیں، اس لئے ہم اس میں کسی قسم کی حکومتی مداخلت برداشت نہیں کر سکتے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجنے کا ڈھونگ رچایا گیا لیکن اپوزیشن جماعتوں کی تجاویز اور سفارشات کو مسترد کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ جو چودہ ترامیم کی گئیں ان میں بھی چالاکی سے ایسی شقیں شامل کی گئیں جن سے حکومت کو وقف املاک پر قبضہ کرنے میں آسانی ہو جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 13 فروری 2025ء کو جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر نیا وقف قانون منظور ہوتا ہے تو جمعیۃ علماء ہند کی تمام صوبائی اکائیاں اسے اپنی اپنی ریاستوں کی ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گی اور ہم سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہم کسی ایسے قانون کو قبول نہیں کریں گے جو شریعت کے خلاف ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان ہر چیز سے سمجھوتہ کرسکتا ہے لیکن اپنی شریعت سے نہیں، یہ مسلمانوں کے وجود کا نہیں بلکہ ان کے حقوق کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ترمیمی ایکٹ کے ذریعے موجودہ حکومت مسلمانوں سے وہ حقوق چھیننا چاہتی ہے جو انہیں ملک کے آئین نے دئیے ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بلاشبہ فرقہ پرستی اور مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے کی وجہ سے ملک کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ مثبت بات یہ ہے کہ تمام تر سازشوں کے باوجود ملک کی اکثریتی آبادی فرقہ واریت کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں حالات کے رحم و کرم پر نہیں رہتیں بلکہ اپنے عمل اور کردار سے حالات کا رخ بدل دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہمارے صبر، ایمان اور جدوجہد کو آزمانے کا ہے۔ مسلمان دنیا سے مٹنے کے لئے نہیں آیا ہے، وہ 1400 سال سے انہیں حالات میں زندہ ہے اور قیامت تک زندہ رہے گا۔