کوئٹہ سے اندرون ملک جانیوالی بولان میل اور جعفر ایکسپریس 3 روز کیلئے معطل
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان ریلوے کی جانب سے کوئٹہ سے اندرونِ ملک جانے والی بولان میل اور جعفر ایکسپریس 3 روز کے لیے معطل کر دی گئیں۔
ریلوے حکام کے مطابق ٹرین سروس معطلی کا فیصلہ بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملےکے بعد کیا گیا ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے چمن جانے والی پسنجر ٹرین بھی تاحال روانہ نہیں کی گئی ہے۔
کوئٹہ/ڈھاڈر کچھی بولان میں پنیر ریلوے اسٹیشن کے.
یاد رہے کہ گزشتہ روز کچھی بولان میں پنیر ریلوے اسٹیشن کے قریب دہشت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کر دیا تھا۔
دہشت گردوں نے ٹرین کو ہائی جیک کرنے کے بعد 400 مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس سبی کے قریب پہنچی تو دہشت گردوں نے ٹریک دھماکے سے اڑا دیا، پہاڑوں سے اندھا دھند فائرنگ کے بعد ٹرین ڈرائیور زخمی ہو گیا، زخمی ڈرائیور ٹرین واپس سرنگ میں لے گیا جسے دہشت گردوں نے دونوں اطراف سے گھیرے میں لے کر یرغمال بنا لیا۔
فورسز کا 4 گن شپ ہیلی کاپٹرز کے ساتھ آپریشن جاری ہے۔
آپریشن میں اسپیشل کمانڈوز بھی شریک ہیں جنہوں نے 16 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 104 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے نے ریلوے کے سینئر افسر عمران حیات کے حوالے سے بتایا کہ دہشت گردوں کی کارروائی میں ٹرین ڈرائیور سمیت 10 افراد شہید ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس جانے والی کوئٹہ سے
پڑھیں:
بولان میں جعفر ایکسپریس پر کالعدم بی ایل اے کا حملہ، 500مسافر یرغمال
دہشت گردوں نے مچھ کی پہاڑیوں میں ٹرین روک کر اسے یرغمال بنالیا، ٹرین میں 500مسافر سوار ہیں، سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
نامعلوم مسلح افراد نے ریلوے لائن کو پہلے دھماکا خیز مواد سے تباہ کرکے ٹرین کو روکا پھر فائرنگ کی گئی ، ڈرائیور سمیت متعددمسافر جاں بحق،
متاثرہ علاقے میں موبائل نیٹ ورک نہ ہونے سے رابطے میں مشکلات
کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں نے حملہ کرکے ڈرائیور سمیت متعدد مسافروں کو قتل اور کئی مسافروں کو زخمی کردیا، دہشت گردوں نے مچھ کی پہاڑیوں میں ٹرین روک کر اسے یرغمال بنالیا، ٹرین میں 500 مسافر سوار ہیں، سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے ۔تفصیلات کے مطابق آج صبح ساڑھے نو بجے ٹرین کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کردی، نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، ساتھ ہی متعدد مسافر بھی جاں بحق ہوچکے ہیں۔عینی شاہدین اور لیویز ذرائع کے مطابق مچھ کی پہاڑیوں کے درمیان یہ واقعہ پیش آیا ہے ، جہاں جعفر ایکسپریس کو روک دیا گیا بعدازاں فائرنگ کی آوازیں کافی دیر تک آتی رہیں۔ریلوے پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریل وہیں روک دی گئی ہے ، ٹرین میں کم از کم 500 مسافر سوار ہیں، کئی مسافروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم تصدیق کا عمل جاری ہے ۔ڈی ایس ریلوے کے پی آر او کے مطابق تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ، سبی سے ایمبولینسز جائے وقوع روانہ کردی ہیں۔سیکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق یہ مچھ کی پہاڑیوں کا درمیانی علاقہ ہے جس کا سیکیورٹی فورسز نے محاصرہ کرلیا ہے ، مزید کانوائے روانہ کردیے گئے ہیں۔ملزمان کے فرار ہونے کی فی الحال کوئی اطلاعات نہیں ہیں بلکہ اطلاعات یہ آرہی ہیں کہ ملزمان نے مسافروں کو یرغمال بنالیا ہے اور قابض ہوکر بیٹھ گئے ہیں اور علاقے میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق ریلوے لائن کو پہلے دھماکا خیز مواد سے تباہ کرکے ٹرین کو روکا گیا پھر فائرنگ کی گئی جس میں ڈرائیور سمیت کئی مسافر جاں بحق ہوئے ۔ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین جہاں پر موجود ہے وہاں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کرتا اس لیے رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے ، جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے جس میں 500 کے قریب مسافر سوار ہیں، مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے ۔دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ آج بولان پاس، ڈھاڈر کے مقام پر کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا، جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے ، انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے ۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے معصوم مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے ، دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے تک کلیئرنس آپریشن جاری رہے گا۔دہشت گردوں کا معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کے ان دہشت گردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔دوسری جانب بھارتی میڈیا اور بھارتی حکومت اس واقعے پر کھل کر جشن منارہے ہیں اور بھارتی میڈیا بھرپور انداز میں اس حملے کی رپورٹنگ کر رہا ہے ۔بھارتی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بی ایل اے کے پروپیگنڈے اور جعلی خبروں کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔ اس بزدلانہ حملے کے پیچھے بھارت کی مکمل پشت پناہی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اطلاعات کے مطابق بی ایل اے کے دہشت گرد اس وقت بھی اپنے بھارتی اور دیگر غیر ملکی آقاؤں سے رابطے میں ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان کا 90 فیصد سے زائد علاقہ ہے ، جہاں لیویز فورس تعینات ہے ۔ فورس کی صرف 40 فیصد نفری حاضر رہتی ہے، جبکہ باقی سرداروں کی ذاتی ملازمت میں ہے ۔ پولیس فورس کا دائرہ کار بھی صرف 10 فیصد علاقوں تک محدود ہے ۔لیویز فورس کے 83,000 اہلکاروں کو 92 ارب روپے کا خطیر بجٹ دیا جاتا ہے لیکن ان کی کارکردگی اب تک غیر تسلی بخش رہی ہے ۔ فورس کی تربیت اور استعداد میں سنگین خامیاں موجود ہیں، جو سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں ناکامی کی بڑی وجہ ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بولان ایک انتہائی دشوار گزار اور دور دراز علاقہ ہے ، جہاں سڑکوں کا مناسب نظام موجود نہیں، اس وقت سیکیورٹی فورسز علاقے میں کلیئرنس آپریشن کر رہی ہیں تاکہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے ۔