ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکا کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے صاف انکار کر دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکا ہمیں نہ تو احکامات دے سکتا ہے اور نہ ہی دھمکیوں سے دباؤ میں لا سکتا ہے اس لیے میں اس کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت نہیں کروں گا انہوں نے مزید کہا کہ امریکا جو کرنا چاہے کر لے ایران کسی بھی دباؤ کے تحت اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرے گا اس سے قبل ہفتے کے روز ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ایران کو دھمکایا نہیں جا سکتا ان کے مطابق ایران اپنی خودمختاری اور قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور کسی بھی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو جوہری معاہدے پر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے ایک باضابطہ خط ارسال کیا تھا اس خط میں ایران کو جوہری معاہدے پر دوبارہ بات چیت کی دعوت دی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ یہ ایران کے مفاد میں ہوگا کیونکہ دوسری صورت میں امریکا کو متبادل اقدامات کرنا ہوں گے امریکی صدر نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ ان کی حکومت ایران کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کو ترجیح دیتی ہے تاہم ایرانی قیادت نے اس پیشکش کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور واضح کر دیا ہے کہ ایران اپنی خارجہ پالیسی کسی دباؤ یا شرائط کے تحت تبدیل نہیں کرے گا ایرانی حکام کا مؤقف ہے کہ امریکا کی جانب سے دی جانے والی دھمکیاں اور پابندیاں ان کے فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتیں اس صورتحال کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نہیں کرے گا ایران کے کسی بھی تھا کہ

پڑھیں:

امریکا سے مذاکرات میں یوکرین روس سے 30 روزہ جنگ بندی پر رضا مند

جدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2025ء)سعودی عرب میں ہونے والے یوکرین امریکا مذاکرات میں یوکرین روس کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی پر رضا مند ہوگیا۔غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق یوکرین نے 30 روزہ جنگ بندی اورپائیدار امن کیلئے امریکی تجویز مان لی ہے۔مذکرات کے حوالے سے امریکا یوکرین مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجی امداد اور انٹیلی جنس معلومات کی بحالی کے وعدے پر یوکرین جنگ بندی پر متفق ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

خبرایجنسی کے مطابق یوکرین اور امریکا میں یوکرین کے معدنی ذخائر پر جامع معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق ہوگیا ہے۔اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ عبوری جنگ بندی میں فریقین کی باہمی رضا مندی سے توسیع ہو سکتی ہے، جنگ بندی کا نفاذ روس پر بھی لازم ہوگا۔معاہدہ جدہ میں یوکرینی اور امریکی حکام کے درمیان 9 گھنٹے سے زائد جاری مذاکرات کے بعد طے پایا، امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مارکو روبیو کر رہے تھے جبکہ یوکرین کی نمائندگی یوکرینی صدارتی دفتر کے نمائندے، یوکرینی وزیرخارجہ اور وزیر دفاع نے کی۔عرب میڈیا کے مطابق مذاکرات میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور وزیر مملکت اور کابینہ کے رکن مساعد بن محمد بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے جوکرنا ہے کرے، بات کروں گا نہ دھمکیاں قبول ہیں، ایرانی صدر
  • امریکا سے مذاکرات میں یوکرین روس سے 30 روزہ جنگ بندی پر رضا مند
  • امریکا جو کرنا ہے کرے، بات نہیں کروں گا، دھمکیاں قبول نہیں: مسعود پزشکیان
  • امریکا نے جو کرنا ہے کرے، بات کروں گا نہ دھمکیاں قبول ہیں: ایرانی صدر
  • جو کرنا ہے کر لو – ایران کا ٹرمپ کو دوٹوک جواب
  • سپریم کورٹ کے جج کی بیٹی شانزے ملک کی بریت کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر
  • امریکا اور ایران میں 45 سال کشیدگی رہی ہے، کامران بخاری
  • دھمکیوں کے سائے میں مذاکرات نہیں ہوں گے، ایران کا امریکہ کو سخت جواب
  • امریکا مذاکرات میں اپنےقیدیوں کی رہائی کی بات کر رہا ہے، حماس