ایران کے صدر کا امریکا سے مذاکرات سے انکار، سپریم لیڈر کا بھی سخت مؤقف
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکا کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے صاف انکار کر دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکا ہمیں نہ تو احکامات دے سکتا ہے اور نہ ہی دھمکیوں سے دباؤ میں لا سکتا ہے اس لیے میں اس کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت نہیں کروں گا انہوں نے مزید کہا کہ امریکا جو کرنا چاہے کر لے ایران کسی بھی دباؤ کے تحت اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرے گا اس سے قبل ہفتے کے روز ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ایران کو دھمکایا نہیں جا سکتا ان کے مطابق ایران اپنی خودمختاری اور قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور کسی بھی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو جوہری معاہدے پر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے ایک باضابطہ خط ارسال کیا تھا اس خط میں ایران کو جوہری معاہدے پر دوبارہ بات چیت کی دعوت دی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ یہ ایران کے مفاد میں ہوگا کیونکہ دوسری صورت میں امریکا کو متبادل اقدامات کرنا ہوں گے امریکی صدر نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ ان کی حکومت ایران کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کو ترجیح دیتی ہے تاہم ایرانی قیادت نے اس پیشکش کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور واضح کر دیا ہے کہ ایران اپنی خارجہ پالیسی کسی دباؤ یا شرائط کے تحت تبدیل نہیں کرے گا ایرانی حکام کا مؤقف ہے کہ امریکا کی جانب سے دی جانے والی دھمکیاں اور پابندیاں ان کے فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتیں اس صورتحال کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نہیں کرے گا ایران کے کسی بھی تھا کہ
پڑھیں:
امریکا سے مذاکرات میں یوکرین روس سے 30 روزہ جنگ بندی پر رضا مند
جدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2025ء)سعودی عرب میں ہونے والے یوکرین امریکا مذاکرات میں یوکرین روس کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی پر رضا مند ہوگیا۔غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق یوکرین نے 30 روزہ جنگ بندی اورپائیدار امن کیلئے امریکی تجویز مان لی ہے۔مذکرات کے حوالے سے امریکا یوکرین مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجی امداد اور انٹیلی جنس معلومات کی بحالی کے وعدے پر یوکرین جنگ بندی پر متفق ہوگیا ہے۔(جاری ہے)
خبرایجنسی کے مطابق یوکرین اور امریکا میں یوکرین کے معدنی ذخائر پر جامع معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق ہوگیا ہے۔اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ عبوری جنگ بندی میں فریقین کی باہمی رضا مندی سے توسیع ہو سکتی ہے، جنگ بندی کا نفاذ روس پر بھی لازم ہوگا۔معاہدہ جدہ میں یوکرینی اور امریکی حکام کے درمیان 9 گھنٹے سے زائد جاری مذاکرات کے بعد طے پایا، امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مارکو روبیو کر رہے تھے جبکہ یوکرین کی نمائندگی یوکرینی صدارتی دفتر کے نمائندے، یوکرینی وزیرخارجہ اور وزیر دفاع نے کی۔عرب میڈیا کے مطابق مذاکرات میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور وزیر مملکت اور کابینہ کے رکن مساعد بن محمد بھی موجود تھے۔