افغانستان میں موجود 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے لیے خطرہ ہیں پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
القاعدہ، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسی تنظیمیں خطرات میںشامل ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد تنظیموں کے لیے چھتری تنظیم بن رہی ہے ،افغان عبوری حکومت خطے کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں ناکام رہی
کالعدم ٹی ٹی پی سرحدی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملے کرتی ہے، پاک چین اقتصادی تعاون کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، پاکستانی فوجی، شہری اور ریاستی ادارے ان کا نشانہ ہیں ، منیراکرم کا سلامتی کونسل سے خطاب
پاکستان نے عالمی برادری کی توجہ افغانستان میں دہشت گر دتنظیموں کی طرف مبذول کرا دی۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد تنظیموں کے لیے چھتری تنظیم بن رہی ہے، افغانستان میں موجود 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ ان خطرات میں القاعدہ، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسی تنظیمیں شامل ہیں، یہ تنظیمیں پاکستان اور خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہی ہیں، ٹی ٹی پی افغانستان میں سرگرم سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے۔انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سرحدی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملے کرتی ہے، ان حملوں میں پاکستانی فوجی، شہری اور ریاستی ادارے نشانہ بنے، کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ بھی پاک چین اقتصادی تعاون کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، افغان عبوری حکومت خطے کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے، ٹھوس شواہد ہیں کہ کابل حکام ان حملوں کو برداشت اور ان کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے یو این کے سیکریٹری جنرل کی رپورٹ میں دہشت گردی کے تذکرے کے فقدان پر شدید حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ میں مناسب لائحہ عمل تشکیل دینے کے لیے مشاورت کا آغاز کرے گا۔منیر اکرم نے کہا کہ اس میں دوحہ عمل کے تحت انسدادِ دہشت گردی پر ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا، پاکستان دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔منیر اکرم نے یہ بھی کہا کہ یہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے تحت پاکستان کے حقِ دفاع میں شامل ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاکستان کا سلامتی کونسل میں افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر تشویش کا اظہار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 مارچ ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے 10 مارچ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان میں دہشت گرد گروہوں بالخصوص تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ کابل حکام نہ صرف ان گروہوں کے خلاف کارروائی میں ناکام رہے ہیں بلکہ بعض معاملات میں ان کی پشت پناہی بھی کر رہے ہیں سفیر منیر اکرم نے کہا کہ ٹی ٹی پی 6000 جنگجوﺅں کے ساتھ افغانستان میں سرگرم سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے جو پاکستان کے فوجی، شہری اور ریاستی اداروں پر حملے کر رہی ہے ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ کابل حکام نے ٹی ٹی پی کی سرحد پار دہشت گردی میں بعض اوقات سہولت کاری بھی کی.
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے ایک بڑھتا ہوا خطرہ بنتی جا رہی ہے پاکستانی مندوب نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی کے دفاع کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں بھی شامل ہیں. انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہم اپنی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام ممکنہ اقدامات کریں گے افغانستان کی طرف سے منیر اکرم کے اس بیان پر فوری ردعمل تو سامنے نہیں آیا البتہ ماضی میں افغان طالبان کی حکومت یہ کہتی رہی ہے کہ وہ عسکریت پسندی کے لیے اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی. سفیر منیر اکرم نے کہا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ کابل حکام داعش سے تو برسرپیکار ہیں لیکن افغانستان میں موجود دیگر دہشت گرد گروہوں جیسے القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بلوچ دہشت گردوں ( بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کے خلاف موثر کارروائی میں ناکام رہے ہیں جو پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ افغانستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں. انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جدید ہتھیاروں کی موجودگی خطرناک ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سکیورٹی ادارے سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں سے ایسے جدید ہتھیار برآمد کر چکے ہیں جو غیر ملکی افواج کے چھوڑے گئے ذخائر سے افغان حکام نے حاصل کیے ہیں کابل انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کو دہشت گرد گروہوں سے واپس لے. پاکستانی مندوب نے چین، ایران، روس اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے 27 ستمبر 2024 کے وزارتی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس افغانستان سے دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لیے ایک اہم قدم تھا انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائیاں کرنے کے لیے پرعزم ہے. سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی افغانستان سے متعلق حالیہ رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں دہشت گردی جیسے اہم مسئلے کو نظر انداز کیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کا کوئی تفصیلی ذکر نہیں ہے. پاکستانی مندوب نے افغانستان میں استحکام کے لیے افغان مہاجرین کی جلد از جلد واپسی پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان مزید پناہ گزینوں کی میزبانی کا متحمل نہیں ہو سکتا انہوں نے واضح کیا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کی ملک بدری کا عمل جاری رہے گا خاص طور پر وہ افراد جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں. سفیر منیر اکرم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں انہوں نے کہاکہ 40 سالہ جنگ کے بعد، افغان عوام امن کے مستحق ہیں اور اس کا واحد راستہ دہشت گرد گروہوں کے خاتمے اور ایک مستحکم حکومت کے قیام میں ہے.