سیکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں میں خودکش بمبار بھی موجود ہیں۔

ذرائع کے مطابق دہشتگردوں نے خود کش بمباروں کو کچھ معصوم یرغمالی مسافروں کے  بالکل ساتھ بیٹھایا ہوا ہے۔

خود کش بمبار دہشت گرد خود کش جیکٹیں پہنے ہوئے ہیں اور خودکش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: جعفر ایکسپریس کو آزاد کرانے کے لیے فورسز کا آپریشن جاری، 104 مسافر چھڑا لیے، 16 دہشتگرد ہلاک

ذرائع کا بتانا ہے کہ سیکیورٹی فورسز، معصوم یرغمالیوں میں خود کش بمباروں کی موجودگی کے باعث انتہائی احتیاط سے کام لے رہی ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے ڈھاڈر میں دہشتگردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے مسافروں کو یرغمال بنا لیا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کرکے اب تک ایک سو سے زائد یرغمالیوں کو چھڑا لیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

balochistan jaffar express attack Quetta جعفر ایکسپریس حملہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس حملہ جعفر ایکسپریس

پڑھیں:

بولان میں جعفر ایکسپریس پر کالعدم بی ایل اے کا حملہ، 500مسافر یرغمال

 

دہشت گردوں نے مچھ کی پہاڑیوں میں ٹرین روک کر اسے یرغمال بنالیا، ٹرین میں 500مسافر سوار ہیں، سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ

نامعلوم مسلح افراد نے ریلوے لائن کو پہلے دھماکا خیز مواد سے تباہ کرکے ٹرین کو روکا پھر فائرنگ کی گئی ، ڈرائیور سمیت متعددمسافر جاں بحق،
متاثرہ علاقے میں موبائل نیٹ ورک نہ ہونے سے رابطے میں مشکلات

کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں نے حملہ کرکے ڈرائیور سمیت متعدد مسافروں کو قتل اور کئی مسافروں کو زخمی کردیا، دہشت گردوں نے مچھ کی پہاڑیوں میں ٹرین روک کر اسے یرغمال بنالیا، ٹرین میں 500 مسافر سوار ہیں، سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے ۔تفصیلات کے مطابق آج صبح ساڑھے نو بجے ٹرین کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کردی، نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، ساتھ ہی متعدد مسافر بھی جاں بحق ہوچکے ہیں۔عینی شاہدین اور لیویز ذرائع کے مطابق مچھ کی پہاڑیوں کے درمیان یہ واقعہ پیش آیا ہے ، جہاں جعفر ایکسپریس کو روک دیا گیا بعدازاں فائرنگ کی آوازیں کافی دیر تک آتی رہیں۔ریلوے پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریل وہیں روک دی گئی ہے ، ٹرین میں کم از کم 500 مسافر سوار ہیں، کئی مسافروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم تصدیق کا عمل جاری ہے ۔ڈی ایس ریلوے کے پی آر او کے مطابق تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ، سبی سے ایمبولینسز جائے وقوع روانہ کردی ہیں۔سیکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق یہ مچھ کی پہاڑیوں کا درمیانی علاقہ ہے جس کا سیکیورٹی فورسز نے محاصرہ کرلیا ہے ، مزید کانوائے روانہ کردیے گئے ہیں۔ملزمان کے فرار ہونے کی فی الحال کوئی اطلاعات نہیں ہیں بلکہ اطلاعات یہ آرہی ہیں کہ ملزمان نے مسافروں کو یرغمال بنالیا ہے اور قابض ہوکر بیٹھ گئے ہیں اور علاقے میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق ریلوے لائن کو پہلے دھماکا خیز مواد سے تباہ کرکے ٹرین کو روکا گیا پھر فائرنگ کی گئی جس میں ڈرائیور سمیت کئی مسافر جاں بحق ہوئے ۔ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین جہاں پر موجود ہے وہاں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کرتا اس لیے رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے ، جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے جس میں 500 کے قریب مسافر سوار ہیں، مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے ۔دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ آج بولان پاس، ڈھاڈر کے مقام پر کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا، جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے ، انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے ۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے معصوم مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے ، دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے تک کلیئرنس آپریشن جاری رہے گا۔دہشت گردوں کا معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کے ان دہشت گردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔دوسری جانب بھارتی میڈیا اور بھارتی حکومت اس واقعے پر کھل کر جشن منارہے ہیں اور بھارتی میڈیا بھرپور انداز میں اس حملے کی رپورٹنگ کر رہا ہے ۔بھارتی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بی ایل اے کے پروپیگنڈے اور جعلی خبروں کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔ اس بزدلانہ حملے کے پیچھے بھارت کی مکمل پشت پناہی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اطلاعات کے مطابق بی ایل اے کے دہشت گرد اس وقت بھی اپنے بھارتی اور دیگر غیر ملکی آقاؤں سے رابطے میں ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان کا 90 فیصد سے زائد علاقہ ہے ، جہاں لیویز فورس تعینات ہے ۔ فورس کی صرف 40 فیصد نفری حاضر رہتی ہے، جبکہ باقی سرداروں کی ذاتی ملازمت میں ہے ۔ پولیس فورس کا دائرہ کار بھی صرف 10 فیصد علاقوں تک محدود ہے ۔لیویز فورس کے 83,000 اہلکاروں کو 92 ارب روپے کا خطیر بجٹ دیا جاتا ہے لیکن ان کی کارکردگی اب تک غیر تسلی بخش رہی ہے ۔ فورس کی تربیت اور استعداد میں سنگین خامیاں موجود ہیں، جو سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں ناکامی کی بڑی وجہ ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بولان ایک انتہائی دشوار گزار اور دور دراز علاقہ ہے ، جہاں سڑکوں کا مناسب نظام موجود نہیں، اس وقت سیکیورٹی فورسز علاقے میں کلیئرنس آپریشن کر رہی ہیں تاکہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے ۔

متعلقہ مضامین

  • جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 190 مسافر بازیاب، 30 دہشتگرد ہلاک
  • جعفر ایکسپریس حملہ: فورسز نے 190 مسافر بازیاب کرا لئے، 30 دہشتگرد جہنم واصل
  • جعفر ایکسپریس حملہ: دہشتگردوں میں خود کش بمبار بھی موجود ہیں، سکیورٹی ذرائع
  • جعفر ایکسپریس حملہ،دہشت گرد معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، سیکیورٹی ذرائع
  • بولان میں جعفر ایکسپریس پر کالعدم بی ایل اے کا حملہ، 500مسافر یرغمال
  • بازیاب مسافروں کو لے کر مال بردار ٹرین مچھ اسٹیشن پہنچ گئی
  • جعفر ایکسپریس حملہ، سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی اور بہادری سے دشمن پسپا ہورہا ہے، وزیراعظم
  • بلوچستان:جعفر ایکسپریس حملہ،سکیورٹی فورسزکا آپریشن جاری، 80 مسافروں بازیاب
  • جعفر ایکسپریس حادثہ، حملے کا ماسٹر مائنڈ افغانستان سے رابطے میں ہے، ذرائع