ٹرین میں خوف کا عالم تھا، ڈر کے مارے ہم سیٹوں کے نیچے چھپ گئے تھے، عینی شاہدین
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
حملہ آوروں نے مسافروں کو ٹرین سے اترنے کا کہا جس پر چند افرد نے انکار کیا لیکن میں نے سوچا کہ اگر انہوں نے ہمیں قتل کرنا ہوگا تو یہیں کردیں گے۔‘ یہ درد بھرے جملے ہیں اس مسافر کے جو کوئٹہ سے پشاور جانے والی اس جعفر ایکسپریس میں سوار تھا جسے منگل کی دوپہر عسکریت پسندوں نے درہ بولان میں واقع مشکاف کے قریب سرنگ نمبر 8 میں یرغمال بنایا۔
یرغمال بنائی جانے والی جعفر ایکسپریس کو چھڑوانے کے لیے سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان مقابلہ جاری ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق اب تک 17 حملہ آوروں کو مار گرایا گیا ہے جبکہ 104 مسافروں کو بھی رہا کروا لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: جعفر ایکسپریس کو آزاد کرانے کے لیے فورسز کا آپریشن جاری، 104 مسافر چھڑا لیے، 16 دہشتگرد ہلاک
رہا ہونے والے مسافروں میں 58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں جنہیں مال بردار ریل گاڑی کے ذریعے مچھ ریلوے اسٹیشن منقتل کردیا گیا ہے جہاں انہیں کو طبی امداد سمیت خوراک فراہم کی جارہی ہے۔
ڈرے سہمے مسافروں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس خوفناک داستان کی آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا کہ ٹرین نے پنیر ریلوے اسٹیشن سے چند دور کی مسافت طےکی تو اس دوران ایک روز دار دھماکا ہوا جس سے ٹرین لرز اٹھی، دھماکے کے فوراً بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے بعد لوگوں کی چیخ و پکار شروع ہوگئی اور جان بچانے کے لیے مسافر سیٹوں کے نیچے چھپ گئے۔ فائرنگ کا سلسلہ رکا تو مسلح افراد ٹرین میں داخل ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیے: جعفر ایکسپریس پر حملہ دہشتگردی، ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نیست و نابود کردیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان
عینی شاہد نے بتایا کہ مسلح افراد نے مسافروں کو ٹرین سے اترنے کا کہا جس پر میں اپنی فیملی کے ہمراہ ٹرین سے اتر گیا۔ اس وقت میں نے یہ سوچا کہ اگر اندر آکر انہوں نے مارنا شروع کیا تو ہم کیا کریں گے بس اسی خیال کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی فیملی کے ساتھ ٹرین سے اتر گیا۔ ٹرین سے اترنے بعد انہیں نے ہمیں چھوڑ دیا اور کہا کہ پیچھے مڑ کر مت دیکھیں۔
ایک اور عینی شاہد نے میڈیا کو واقعہ کے بارے میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افراد ٹرین میں داخل ہوئے اور مسافروں کو کہا کہ ڈبہ خالی کریں ہم اسے جلائیں گے۔ پھر ہم وہاں سے نکلیں اور سوچا کہ وہاں بھی مرنا ہے یہاں بھی مرنا ہے۔ حملہ آوروں نے ہمیں کہا کہ آپ لوگ یہاں سے چلے جاؤ۔ پھر وہاں سے ہم چار گھنٹے پیدل چلے اور پنیر پہنچے۔
واضح رہے کہ یرغمال بنائی جانے والی اس ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
balochistan jaffer express attack security ٹرین جعفر ایکسپریس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس جعفر ایکسپریس حملہ آوروں مسافروں کو کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
بولان میں دہشتگردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنالیا، فورسز کا آپریشن جاری
بولان(ڈیلی پاکستان آن لائن)کوئٹہ سے پشاور جانے والے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں نے حملہ کرکے مسافروں کو یرغمال بنا لیا جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن شروع کردیا۔لیویز حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس فائرنگ کا واقعہ بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) کے علاقے پیروکنری میں پیش آیا جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا جبکہ ٹرین اس وقت سرنگ میں کھڑی ہے۔
جیو نیوز کے مطابق مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی جس دوران پہلے ٹریک پر دھماکا کیا گیا اور پھر ٹرین پر فائرنگ ہوئی جس کے بعد ٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں اور ٹرین پر فائرنگ کرنے والے مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ریلوے حکام کا بتانا ہے کہ جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے اور ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار ہیں، ٹرین آج صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی۔ اس حوالے سے ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر شدید فائرنگ کی اطلاعات ہیں، جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں نے فائرنگ کی، ایمبولینسز کو جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردیا گیا ہے جبکہ سبی ہسپتال میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔
ہم وفاقی حکومت کے اداروں میں بدانتظامی سے متعلق عوامی شکایات کے ازالے کے لئے پرعزم ہے، اعجاز احمد قریشی
دوسری جانب سکیورٹی ذرائع نے بتایاکہ بولان کے علاقے میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کیا اور بولان پاس، ڈھاڈرکے مقام پر دہشتگردوں نے جعفرایکسپریس پرحملہ کرکے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا۔ دہشتگردوں نے جعفرایکسپریس کو ٹنل میں روک کرمسافروں کویرغمال بنایا ہوا ہے، انتہائی دشوار گزار اورسڑک سے دور ہونے کے باوجود سکیورٹی فورسزموقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کردیا ہے۔دہشتگردوں نے معصوم مسافروں کویرغمال بنا رکھا ہے اور یرغمال بنائے گئے افراد میں اکثریت عورتوں اوربچوں کی ہے جبکہ دہشتگرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے بھی رابطے میں ہیں۔ دہشتگردوں کے خاتمے تک کلیئرنس آپریشن جاری رہے گا۔
کراچی ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملہ کیس، پولیس نے چالان عدالت میں جمع کرا دیا
مزید :