پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں فی طالبعلم سالانہ 15 لاکھ سے 35 لاکھ سالانہ فیس کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی فی طالبعلم سالانہ فیس پندرہ لاکھ سے پینتیس لاکھ روپے تک ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یکسان فیس مقرر کرنے کی سفارش کی تو وزیر مملکت مختار بھرتھ نے اس حوالے سے آئندہ دو ہفتے میں صورتحال واضح کرنے کی یقین دہانی کروا دی ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صحت کے اجلاس میں حکومتی سینٹرز نے میڈیکل کالجز کی فیسوں کا معاملہ اٹھایا ،سینیٹر عرفان صدیقی کے سوالات پر صدر پی ایم ڈی سی ڈاکٹر رضوان تاج نجی کالجز سے بھاری فیسوں کی وضاحت سے متعلق تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔ عرفان صدیقی نے کہا جب پی ایم ڈی سی کو اطمینان بخش جواز پیش نہیں کیا گیا تو فیسیں کیسے وصول ہو گئیں۔
پلوشہ خان نے کہا اب تو پرائیویٹ میڈیکل کالجز دو ہزار پچیس کی فیس بھی وصول کر چکے ، پی ایم ڈی سی کو کوئی نہیں مانتا پرائیویٹ میڈیکل کالجز مافیا بن چکا،عرفان صدیقی نے پوچھا وزارت صحت قانون اور پی ایم ڈی سی کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی نے کتنی سالانہ فیس کی سفارش کی ہے ، اسپیشل سیکریٹری ناصرالدین مشہود نے کہا کہ ہماری کمیٹی نے تقریبا ساڑھے بارہ لاکھ روپے سالانہ ایم بی بی ایس کی فیس تجویز کی ہے ۔
بالائی پنجاب میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ایم ڈی سی
پڑھیں:
زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کتنی ہو گی؟ پاکستان نے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو زرعی شعبے میں انکم ٹیکس عائد کرنے کی شرح سے آگاہ کردیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی مذاکرات جاری ہیں جس میں پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرط پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے قانون سازی سے آگاہ کردیا جس میں بتایا گیا ہےکہ صوبائی حکومتوں نے زرعی انکم ٹیکس کی شرح بڑھانے کےلیے قانون سازی کی جب کہ زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس کی شرح سے بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
ارمغان کو ’سہولیات ‘ کون فراہم کر رہا ہے؟ حیران کن دعویٰ منظر عام پر
دستاویز کے مطابق پاکستان میں زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کارپوریٹ سیکٹر کے برابر رکھی گئی ہے، زرعی شعبے میں سالانہ 6 لاکھ روپے آمدن تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔
دستاویز کے مطابق سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا، سالانہ 12 لاکھ سے 16لاکھ روپے تک کی زرعی آمدن پر 90 ہزار فکس ٹیکس عائد ہوگا جب کہ سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے کے سلیب میں 12 لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس ہوگا۔
دستاویز میں بتایا گیا ہےکہ سالانہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ایک لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس عائد ہوگا، اسی طرح سالانہ 16 سے 32 لاکھ روپے کے سلیب میں 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس ہوگا جب کہ سالانہ 32 سے 56 لاکھ روپے آمدنی پر 6 لاکھ50 ہزار روپے فکس ٹیکس ہوگا۔
امریکی سٹارک مارکیٹوں میں شدید مندی
دستاویز کے مطابق سالانہ32 سے 56 لاکھ روپے کے سلیب میں 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 40 فیصد ٹیکس ہوگا، سالانہ 40 سے 56 لاکھ روپے تک زرعی آمدنی پر 16 لاکھ10ہزار روپے ٹیکس ہوگا جب کہ سالانہ 56 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 45 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔
مزید :