اسلام آباد (نمائندہ  خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں نے ریکارڈ ترسیلات پاکستان بھجوائیں، پاکستان کے معاشی اشاریے مثبت ہو رہے ہیں، دوست ممالک پاکستان کی معاشی ترقی کے معترف ہیں، پاکستان کے مفاد کے لئے جو بھی اقدامات اٹھانا پڑے، اٹھائیں گے، تعمیر و ترقی کا سفر جاری رہے گا۔ ہفتہ کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ہمراہ میڈیا سے اہم گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز لائق تحسین ہیں جنہوں نے ریکارڈ ترسیلات زر پاکستان بھجوا کر ملکی ذخائر میں اضافہ کیا۔ پاکستان کے مجموعی معاشی اشاریے مثبت ہو رہے ہیں، دوست ممالک پاکستان کی معاشی ترقی کے معترف ہیں، مہنگائی میں کمی آ رہی ہے، میکرو اکنامک انڈیکیٹرز بہتر ہوئے ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور ترسیلات زر بہتر ہوئی ہیں۔ مہنگائی ساڑھے نو سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے جو بہت بڑی کامیابی ہے۔  ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان جب پاکستان آئے تو انہوں نے پاکستانی معیشت کی بہتری اور اس ضمن میں وزیراعظم اور فنانس ٹیم کی کاوشوں کو سراہا، ازبکستان کے صدر نے پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کی معیشت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت ڈیفالٹ کے دہانے سے استحکام اور اب گروتھ کی طرف بڑھ رہی ہے، اس کا عوام کو فائدہ پہنچنا شروع ہوگیا ہے۔  چینی کے حوالے سے وزیراعظم نے جو اقدامات اٹھائے وہ تاریخ میں کبھی نہیں لئے گئے، سیلز ٹیکس کی وصولی ایک سال کے اندر 15 ارب سے 24 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، اس پر بہت کام ہوا ہے۔ ایف بی آر کے ساتھ ایف آئی اے اور آئی بی کی ٹیموں نے مل کے ملز کی سکروٹنی کی اور جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جس میں سی سی ٹی وی کیمرے، مانیٹرنگ سسٹم ، ہیومن انٹیلی جنس سمیت ملوں کے اندر بیگز پر سٹیمپس لگانا شامل ہے تاکہ ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ نہ ہو سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پرائس کنٹرول میکنزم کے حوالے سے میٹنگ کی اور اسلام آباد کے حوالے سے انہوں نے بڑی سختی سے ہدایات جاری کیں اور وزراء کی مانیٹرنگ ٹیمیں بنائیں جو بازاروں اور دکانوں پر جاکر باقاعدہ ریٹ لسٹ چیک کریں اور گرانفروشوں کے خلاف کارروائی کی جائے، بہت سے ذخیرہ اندوزوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ چینی کی مانیٹرنگ شروع، 6 شوگر ملیں سیل کرکے 12 کروڑ روپے جرمانہ کیا جا چکا ہے۔ چینی افغانستان سمگل نہیں ہوئی بلکہ ایکسپورٹ ہوئی ہے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے وزارت خزانہ میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے ملاقات کی۔ ان کے ہمراہ یونیسف کے نمائندے عبداللہ فاضل بھی موجود تھے۔ملاقات میں قرضوں کے انتظام، قرضوں کی تنظیم نو، ماحولیاتی فنانسنگ، پائیدار ترقی کے اہداف اور پاکستان کے سبز توانائی کی طرف منتقلی جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر آفس کی سربراہ محترمہ افکے بوٹس مین اور ایف پی اے کے نمائندے ڈاکٹر لوئے شبانہ کے علاوہ وزارت خزانہ کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔وزیر خزانہ نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو دو بڑے وجودی چیلنجز کا سامنا ہے: ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ان دو بنیادی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا، پاکستان میں معاشی استحکام اور ترقی پائیدار نہیں ہو سکتی۔ وزیر خزانہ نے ترقیاتی شراکت داروں کے تکنیکی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ ایسے مالی طور پر قابل عمل منصوبے تشکیل دیے جا سکیں جو بین الاقوامی معیارات کے مطابق مانیٹر کیے جائیں اور ان کی شفاف رپورٹنگ یقینی بنائی جائے۔انہوں نے پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان شراکت داری کے تحت آبادی کے نظم و نسق اور تعلیمی فقدان جیسے دو بنیادی شعبوں پر جاری کام کا حوالہ دیا، جو حال ہی میں طے پانے والے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا حصہ ہیں۔ واضح کیا کہ طویل مدتی، جامع اور پائیدار ترقی میں نجی شعبے کا کلیدی کردار ہونا چاہیے۔اجلاس میں ماحولیاتی فنانسنگ میں بہتری اور سبز توانائی کے فروغ کے لیے مزید اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ پاکستان کو زیادہ پائیدار توانائی مستقبل کی طرف لے جایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب وفاقی وزیر پاکستان کے پاکستان کی نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

ایف آئی اے اور آئی بی شوگرملز میں خریدوفروخت کی نگرانی کررہے ہیں، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ شوگر ملز کی مکمل مانیٹرنگ کی جارہی ہے، ایف آئی اے اور آئی بی سمیت مختلف ادارے شوگر ملز کی خریدو فروخت کی نگرانی میں تعاون کررہے ہیں۔

یہ بات وزیر خزانہ نے وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں ںے کہا کہ ملک معاشی طور پر مستحکم ہورہا ہے، وزیراعظم اور کابینہ کو گزشتہ ہفتے ملک کی معاشی صورتحال سے آگاہ کیا گیا، ہمیں فروری میں 3.1 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی آئی، اسٹاک مارکیٹ میں 52 ہزار سے زائد سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری کی۔

انہوں نے کہا کہ 2025ء میں معاشی اشاریوں میں مزید بہتری متوقع ہے، ایف بی آر نے شوگر ملز میں مانیٹرنگ سسٹم قائم کردیا ہے، شوگر ملز کی مکمل مانیٹرنگ کے لیے جدید نظام بروئے کار لایا جارہا ہے، ایف آئی اے اور آئی بی سمیت مختلف ادارے شوگر ملز کی خریدو فروخت کی نگرانی میں تعاون کررہے ہیں۔

وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ معاشی اشاریئے مثبت ہو رہے ہیں، تمام پاکستانی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، تمام دوست ممالک پاکستان کی معاشی ترقی کے معترف ہیں، اوورسیز پاکستانیز لائق تحسین ہیں جنہوں نے پاکستان ترسیلات بھجوا کر زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا، پاکستان کی معیشت استحکام سے ترقی کی طرف جا رہی ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ چینی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات تاریخ میں پہلے کبھی نہیں لئے گئے، سیلز ٹیکس وصولی ایک سال کے اندر 15 ارب سے 24 ارب روپے تک پہنچی ہے، پاکستان کے عوام کے مفاد میں جو بھی اقدامات کرنے ہوں گے وہ کریں گے، ایک سال کے اندر بے مثال اقدامات اٹھائے گئے، تعمیر و ترقی کا سفر جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر خزانہ سے اقوام متحدہ کے نمائندے کی ملاقات
  • پاکستان کے معاشی اشاریے مثبت ہو رہے ،دوست ممالک ملکی معاشی ترقی کے معترف ہیں، عطا اللہ تارڑ
  • ایف آئی اے اور آئی بی شوگرملز میں خریدوفروخت کی نگرانی کررہے ہیں، وزیر خزانہ
  • بارڈر سے چینی افغانستان سمگل نہیں، برآمد ہو رہی ہے: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • اب افغانستان چینی اسمگل نہیں ہو رہی: وزیرِ خزانہ
  • پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے،وزیر خزانہ
  • حکومت انشورنس سیکٹرکی معاونت اورترقی کیلئے پرعزم ہے،وزیرخزانہ
  • وفاقی وزیر خزانہ سے گورنر پنجاب کی ملاقات، اقتصادی ترقی ، چیلنجز ، اورباہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کی کوئی فکر نہیں: عطا اللہ تارڑ