Express News:
2025-03-12@08:09:26 GMT

المیہ ہے کہ ہم ہر ایک مسئلے کو سیاسی بنا دیتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کیلیے نہروں کا ایشو قریب قریب کالا باغ ڈیم بن گیا ہے، ظاہر ہے ہمارے ہاں اتنے سمجھ دار، اللہ کے فضل سے لوگ موجود ہوتے ہیں، ہمارے جو پالیسی ساز ہوتے ہیں وہ بیٹھے ہوتے ہیں اورکہتے ہیں یہ کام کرنا ہے، سر حکم کریں سرشام تک کر دیں سر، ہاں کر دیں،شام تک ہو جاتا ہے کام.

 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جس فورم پر معاملہ پہلے جانا چاہیے تھا اس پر بعد میں لے جا رہے ہیں، کسی ایشو پر تو سیاست کرنی ہے.

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہاکہ اس معاملے میں دو تین پہلو ہیں اور سارے پہلو حساس ہیں، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزام لگا رہی ہیں ، ان کے آپس میں اختلافات ہو رہے ہیں، ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ (ن) لیگ کے اپنے ہاتھ میں کیا کچھ ہے، اس پر کس حد تک اس کے پاس فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہ کالا باغ ڈیم بنتا نہیں جا رہا، پیپلزپارٹی نے بڑی ہوشیاری سے اس کو بنا دیا ہے. 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ اس ملک کا ، ہماری قوم کا اور ہماری سیاست کا یہ ایک المیہ ہے کہ ہم ہر ایک مسئلے کو سیاسی بنا دیتے ہیں، اس وقت دیکھا جائے تو پاکستان کی اکانومی ایگریرین اکانومی ہے، زراعت پر ہمارا دارومدار ہے لیکن جو آپ کی فی ایکڑ پیداوار ہے پچھلے دس سالوں میں پانچ فیصد گری ہے. 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور اے این پی ان دونوں جماعتوں نے کالاباغ ڈیم پر پوری سیاست کی، اس معاملے کو ٹیکنیکل بنانے کے بجائے عوامی سطح پر لیجاکر دریائے سندھ کا جو پانی اضافی بنتا تھا ڈیم کیلیے، خیبر پختونخوا بنایا گیا کہ نوشہرہ ڈوب جائے گا اور سندھ میں بنایاگیا کہ ہماری زمینیں بنجر ہو جائیں گی اور سارا پانی سمندر میں جا رہا ہے، جتنا پانی سمندر کو چاہیے اس وقت بھی اس سے تین گنا پانی سمندر میں جا رہا ہے. 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے جو ہے بالکل ایک انیشیٹیو لیا ہے کیونکہ ظاہر ہے ان کے ووٹرز ہیں ان کا ووٹ بینک ہے، انھوں نے ادھر اپنی سروائیول کیلیے بھی کرنا ہے، جب پراجیکٹ بنایاگیا تھا تو اس سے پہلے ہی یہ دونوں صوبے آپس میں بیٹھ کر ڈبیٹ کر لیتے کہ یہ جی اس طرح کر رہے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار

پڑھیں:

معاشی بہتری پر وزیراعظم کو مبارکباد، سندھ میں نئے نہری منصوبوں پر نظرثانی کرنا چاہئے: بلاول

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اپنے چیمبر میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ آج کا اجلاس مرحوم نواب یوسف تالپور کی یاد میں تعزیتی اجلاس تھا۔ وہ نہ صرف پیپلز پارٹی بلکہ پورے ملک کے لیے ایک اثاثہ تھے۔ بلاول نے تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جو مرحوم پیپلز پارٹی رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے موجود تھیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تاریخی خطاب کیا۔ صدر زرداری کی قیادت، عوامی مسائل پر ان کی توجہ اور اتفاق رائے پر مبنی اصلاحات پر زور دینا عوام کی توقعات کی حقیقی عکاسی ہے۔ انہوں نے معیشت سے دہشت گردی، فلسطین سے کشمیر، زراعت سے ٹیکنالوجی تک تمام اہم مسائل کو اجاگر کیا۔ صدر زرداری نے حکومت کی یکطرفہ پالیسیوں، بالخصوص دریائے سندھ سے نئے نہری منصوبے بنانے کے فیصلے پر واضح تحفظات کا اظہار کیا۔ مثبت انداز میں صدر زرداری نے اس مسئلے کو قومی اسمبلی اور موجودہ حکومت کے سامنے رکھا۔ اس مسئلے کی وجہ سے حکومت دباؤ میں ہے، اس لیے اس فیصلے پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ افطار ڈنر سے متعلق بلاول نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کے مشکور ہیں کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے وفد کی میزبانی کی۔ مہنگائی سب سے اہم مسئلہ تھا جس پر جماعتوں نے انتخاب لڑا اور اب جب کہ کچھ معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی وزیراعظم شہباز شریف کو مبارکباد دیتی ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے تحفظات بھی پیش کیے، جن میں بلوچستان اور خیبر پی کے کی امن و امان کی صورتحال شامل تھی۔ خیبر پی کے سے متعلق چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کبھی کسی صوبائی حکومت کی اپنے عوام کے مسائل پر اتنی بے حسی نہیں دیکھی گئی۔ پاراچنار، بنوں، پشاور اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی آگ پھیل رہی ہے۔ وزیراعظم سے درخواست کی کہ وہ صوبائی حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لیے متحرک کریں کیونکہ وفاق خیبر پی کے کو موجودہ صوبائی حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتا۔ بلوچستان میں نہ صرف امن و امان ایک سنگین مسئلہ ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی بھی خطرناک حد تک اثر انداز ہو رہی ہے۔ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ صرف سچ پھیلائے، اپوزیشن کا پروپیگنڈا نہیں۔ پیپلز پارٹی وہ پہلی جماعت ہے جس نے ہمیشہ صوبوں کے حقوق پر سمجھوتہ نہ کرنے کی بات کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ، ان کے وزراء اور صوبائی بیوروکریسی نے بھی ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھایا۔ کچھ سیاسی جماعتیں اس قومی مسئلے کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کر رہی ہیں اور اس واحد جماعت کو نشانہ بنا رہی ہیں جو ہمیشہ برابری کے اصول پر کاربند رہی ہے۔ امید ہے کہ وزیراعظم پیپلز پارٹی کے ساتھ طے شدہ بنیادی نکات کی پاسداری کریں گے۔ وزیراعظم نے اپنی ٹیم کو ہمارے تحفظات دور کرنے کی ہدایت دی ہے۔ پیپلز پارٹی قومی اسمبلی کی تیسری بڑی جماعت ہے۔ ہمارا اعتماد ابھی اس سطح تک نہیں پہنچا کہ ہم حکومت کے باقاعدہ اتحادی بن سکیں۔ تاہم، پیپلز پارٹی ملک کے مفاد میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ پانی کے مسئلے سے متعلق سوال پر چیئرمین بلاول نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل ہی اس مسئلے کو حل کرنے کا درست فورم ہے۔ پیپلز پارٹی مسلسل کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جہاں تک گرین پاکستان منصوبے اور زراعت میں سرمایہ کاری کا تعلق ہے، تو پیپلز پارٹی اس منصوبے کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ ہم صرف کسانوں کے لیے وقتی ریلیف نہیں چاہتے، بلکہ انہیں خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں بلاول‘ آصفہ بھٹو زرداری کے اعزاز میں قمر زمان کائرہ کی جانب سے افطار اور عشائیہ دیا گیا، پی پی پی ارکان پارلیمان اور پارٹی عہدیداروں نے  شرکت کی۔ ادھر بلاول بھٹو سے وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان کے چیئرمین عاطف اکرام  کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ وفد نے کاروباری طبقے کے مسائل سے آگاہ کیا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان کے وفد کو تاجر برادری کے مسائل کے حل میں مثبت کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

متعلقہ مضامین

  • پلاسٹک ذرات گندم، چاول، مکئی کے پودے پھلنے پھولنے نہیں دیتے
  • معاشی بہتری پر وزیراعظم کو مبارکباد، سندھ میں نئے نہری منصوبوں پر نظرثانی کرنا چاہئے: بلاول
  • پارلیمنٹ کی بے توقیری ماضی میں بھی ہوتی تھی، نصراللہ ملک
  • پانی کے مسئلے پر حکومت کے یکطرفہ فیصلے کے ساتھ کھڑے نہیں ہوسکتے، شازیہ مری
  • حارث رؤف کے ہاں بیٹے کی پیدائش
  • ’مسئلے کا حل فوجی اقدامات نہیں‘، امریکی وزیرخارجہ یوکرین سے مذاکرات کیلیے سعودی عرب پہنچ گئے
  • چینی افراد کو بھی موٹاپے کا مسئلہ درپیش
  • بلوچستان حکومت کا ایک سال: وزرا کے بلند و بانگ دعوے، تجزیہ کاروں نے پول کھول دیا
  • پاکستان میں بڑھتی دہشتگردی