Express News:
2025-03-12@08:05:47 GMT

زراعت اور نہریں

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

آجکل پاکستان میں نئی نہروں کی تعمیر کے حوالے سے کافی سیاست ہو رہی ہے۔ ان نہروں کے حوالے سے منفی پراپیگنڈا شروع کیا جا چکا ہے۔ پیپلزپارٹی بھی اس پراپیگنڈے کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہوتی نظرا ٓرہی ہے۔ صدر آصف زرداری نے نئے پارلیمانی سال کے آغاز کے موقع پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران اس جانب اشارہ کیا، تا ہم انھوں نے برا ہ راست بات نہیں کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وفاق کے کچھ فیصلے اسے کمزور کر رہے ہیں۔ زیادہ تر افراد کی یہی رائے ہے کہ ان کا اشارہ نئی نہروں کی طرف تھا۔

 یہ کہا جا رہا ہے کہ نئی نہروں کے سندھ کے پانی کے حصے پر اثرات ہو ںگے۔ ایسے خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ سندھ کے حصے کا پانی پنجاب میں استعمال کیا جائے گا، یوںسندھ کو اس کے پانی کے حصے سے محروم کر دیا جائے گا، جس سے ہرے بھرے کھیت بنجر زمین میں تبدیل ہو جائیں گے۔

میری رائے میں حکومت اصل حقائق اور صورتحال عوام کے سامنے رکھنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کوئی محاذ آرائی نہیں چاہ رہی ہوگی۔ لیکن عوام کے سامنے یک طرفہ موقف آرہا ہے۔ مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ کہیں یہ نہریں بھی سیاست کی نذر نہ ہوجائیں، اس لیے دوسرا موقف اور حقائق بھی عوام کے سامنے آنا ضروری ہے۔

سب سے پہلے اس کینال کی بات کرتے ہیں جس کے بارے میں جا رہا ہے کہ یہ جنوبی پنجاب میں چولستان میں پائیدار زراعت کی لائف لائن ثابت ہو گی۔ اسے محفوظ شہید کینال یا چولستان کینال بھی کہا جاتا ہے، یہ پاکستان کے اس وسیع نہری نظام کا حصہ ہے، جو دریائے چناب اور جہلم کے پانی کی تقسیم کو منظم کرتا ہے۔

یہ نظام دریائے سندھ سے پانی نہیں لیتا، لہٰذا اس نہر سے سندھ کے حصے کے پانی پر کوئی اثر نہیں پڑتا بلکہ اس کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس کا این او سی مشترکہ مفادات کونسل کے تحت قائم آئینی ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (IRSA) نے جاری کیا ہے، جس میں تمام صوبوں کے نمایندے شامل ہیں۔ اس طرح IRSAاور دیگر متعلقہ فریقین کے درمیان مکمل وضاحت موجود ہے کہ اس منصوبے کے لیے تمام ضروری تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت چار ماہ تک سیلاب کا فالتو پانی اور دو ماہ تک پنجاب کے مختص شدہ حصے سے پانی حاصل کیا جائے گا، جو 1991کے پانی کی تقسیم معاہدے کے عین مطابق ہے۔

 میری معلومات کے مطابق کہ محفوظ شہید کینال یا چولستان کینال 2018کی قومی آبی پالیسی اور ماحولیاتی پالیسی کے مطابق ہے اور اس میں ہائی ایفیشنسی ایریگیشن سسٹم (HEIS) کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ پانی کی کھپت کو کم کیا جا سکے۔ اس نہر اور اس کے تقسیم کار نیٹ ورک کو کنکریٹ لائننگ کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ پانی کے ضیاع کو روکا جا سکے اور پانی کا بہترین استعمال ممکن بنایا جا سکے۔

2027 میں مہمند ڈیم اور 2029 میں دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل کے بعد 7.

08 ملین ایکڑ فٹ (MAF) اضافی پانی دستیاب ہوگا۔ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تکمیل سے پاکستان کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، جس سے سیلابی پانی اور اضافی پانی کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے گا۔ یہ ذخیرہ شدہ پانی 1991 کے معاہدے کے مطابق تمام صوبوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس سے مجموعی طور پر پانی کی دستیابی اور تقسیم میں بہتری آئے گی۔آبپاشی کے علاوہ، محفوظ شہید کینال پاکستان کے دفاع کو مزید مستحکم کرے گی۔ اس کینال کے لیے پانی کی دستیابی اور فنڈنگ کی تمام ضروری منظوری حاصل کی جا چکی ہے۔

چولستان کنال نہر 12 لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو قابل کاشت بنانے میں مدد دے گی، جس سے ملک بھر کے لیے خوراک کی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع میں بہتری، حیاتیاتی تنوع (Biodiversity) کا فروغ اور صحرائی زمینوں کی روک تھام ممکن ہو سکے گی۔ بھارت میں راجستھان کے صحرا میں اندرا نہر کے ذریعے گرین ریولیوشن ایک نمایاں مثال ہے۔ آج راجستھان کا بھارتی معیشت میں حصہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بنجر زمین کو زرخیز بنایا جا سکتا ہے۔

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔مہمند ڈیم اور دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل کے بعد، کوٹری بیراج کے نیچے چھوڑے جانے والے پانی کی مقدار ماحولیاتی توازن کے کم از کم تقاضوں سے تجاوز کر جائے گی۔ ماہرین کا موقف ہے کہ محفوظ شہید کینال کسی بھی طرح دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ کوٹری ڈاؤن اسٹریم کو متاثر نہیں کرے گی۔

 یہ کینال دریائے سندھ سے نہیں بلکہ دریائے ستلج سے پانی لے گی۔ یہ 176 کلومیٹر طویل نہر سلیمانکی ہیڈورکس سے فورٹ عباس تک تعمیر کی جا رہی ہے، اور اس کا سندھ کے پانی سے کوئی تعلق نہیں۔ اور یہ صرف ایک نہر ہے، چھ نہریں نہیں ہیں۔ یہ مکمل طور پر پنجاب حکومت کا منصوبہ ہے، جسے پنجاب کے Annual Development Program (ADP) کے ذریعے مکمل کیا جا رہا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ کافی عرصے سے پاکستان کے کنال سسٹم کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے کافی جگہوں پر پانی کے بہاؤ میں مشکلات آتی ہیں۔ نہری نظام میں بہتری کے لیے منڈی بہاو الدین سے شروع رسول قادر آباد لنک کینال، قادر آباد، بلو کی لنک کینال اور بلوکی سلیمانکی لنک کینال کی مرمت کی جائے گی تاکہ سلیمانکی ہیڈ ورکس تک پانی کے بہاؤ کو یقینی بنایا جاسکے۔

 بھارت نے 2005 میں راجستھان میں صحرائی علاقے کو زرخیز بنانے 650 کلومیٹر طویل اندرا کینال بنا کر اپنے بنجر علاقوں کوزرخیز بنایا، جب کہ پاکستان میں سیاسی اختلافات کی وجہ سے کئی اہم آبی منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔ اگر ہم نے وقت پر اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو مستقبل میں فوڈسیکیورٹی کاسنگین بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محفوظ شہید کینال رہا ہے کہ جا رہا ہے ا رہا ہے جائے گا سندھ کے پانی کی پانی کے کے پانی کے لیے کیا جا کے حصے

پڑھیں:

آصف زرداری اور بلاول بھٹو سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں، عمر ایوب کا دعویٰ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے الزام عائد کیا ہے کہ آصف زرداری ہو یا بلاول بھٹو دونوں سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں۔پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر آصف زرداری نے ارکان پارلیمنٹ کو قومی مفاد کو بالاتر رکھنے اور ذاتی و سیاسی اختلافات پشت ڈال کر معیشت کی بحالی، جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لیے مل کر کام کرنے کی دعوت دی۔

تاہم، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کا خطاب شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کیا، اراکین اسمبلی کی جانب سے حکومت مخالف نعرے بازی اور احتجاج کیا گیا جس سے ایوان مچھلی بازار بن گیا جب کہ صدر مملکت نے کانوں پر ہیڈفون لگاکر اپنا خطاب جاری رکھا۔بعد ازاں، دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ آصف زرداری خود کو صدر کہتے ہیں لیکن ہم اس انسٹالڈ حکومت کو نہیں مانتے، آصف علی زرداری نے آج کوئی اچھی بات نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیکا ایکٹ میں فارم 47 کی حکومت کے ساتھ کھڑے رہے، موجودہ حکومت اقتصادی طور پر ناکام ہوچکی ہے، کرپشن انتہا پر ہے اور یہ خوشیاں منا رہے ہیں کہ مہنگائی کم ہوگئی ہے، آئیں ہمارے ساتھ چلیں اور پتا کریں کہ مہنگائی کم ہوئی ہے یا بڑھی ہے۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 3 دن سے لاک ڈاؤن ہیں، خیبرپختونخوا میں حالات انتہائی خراب ہیں، بہادر فوجی جوان اپنی جانیں نچھاور کر رہے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، آصف زرداری ہو یا بلاول بھٹو دونوں سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں جب کہ آج ہم نے بے نظیر کی تصویر کے پیچھے زرداری کی باقیات دیکھے، آج کی تقریر میں زرداری ثابت نہیں کرسکے کہ پاکستان میں جمہوریت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری صاحب اپوزیشن کے چیمبر سے گزر کر نہیں گئے، وہ آج بھی متنازع صدر ہیں، ہمارا احتجاج جیسے آج تھا ہمیشہ ایسے جاری رہے گا، ہمیشہ فیصلے ایوان سے باہر ہوتے رہے ہیں، ایوان کو فوقیت نہیں دی گئی۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ ایوان مکمل نہیں ہے جس کا ہم اعادہ کرچکے ہیں، ایک سال ہوگیا خیبرپختونخوا صوبہ کی سینیٹ میں نمائندگی ہی نہیں ہے، سینیٹ ہاؤس مکمل نہیں ہے، یہ سب غیر قانونی اقدامات ہورہے ہیں، ایسی صورتحال میں ملک کو شدید خطرات لاحق ہیں۔مشترکہ اجلاس سے قبل، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا تھا کہ مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن پرامن احتجاج کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر بدترین آمریت ہے، عید کے بعد بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے احتجاج کے آپشنز زیر غور ہیں، ہمیں عدلیہ سے انصاف کی امید ختم ہوچکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نہریں بنانے کے معاملے پر وفاقی حکومت اور صوبہ سندھ آمنے سامنے کیوں ہیں؟
  • صدر زرداری نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے پر حکومت کو خبردار کردیا، بلاول بھٹو
  • حکومت ناکام ‘ زرداری ‘ بلاول سندھ کا پانی بیچ رہے ہیں تحریک انصاف 
  • سندھ کے پانی میں کمی کرنے کی بات میں صداقت نہیں، احسن اقبال
  • دریائے سندھ پر نہریں نکالنے کا مسئلہ سندھ کے لوگوں کے لئے زندگی اور موت کامسئلہ ہے، شہلا رضا
  • آصف زرداری اور بلاول بھٹو سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں، عمر ایوب کا دعویٰ
  • حکومت دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا فیصلہ واپس لے، صدر آصف زرداری کا پارلیمنٹ مین غیر معمولی مطالبہ
  • دریائے سندھ سے نہریں نکلنے کا یکطرفہ فیصلہ، صدرمملکت نے وفاق کو خبردارکیا،بلاول
  • آصف زرداری اور بلاول بھٹو سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں، عمر ایوب