امریکا میں مسلمانوں بالخصوص فلسطینیوں پر انتہاء پسندوں کے حملوں میں ریکارڈ اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
کاؤنسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) کے مطابق 2024 میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی موصول ہونے والی شکایات 1996 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں 2024 میں مسلمانوں اور بالخصوص فلسطینیوں پر حملوں اور امتیازی سلوک کی 8 ہزار 658 شکایات درج ہوئی ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ برس امریکا میں اسلاموفوبیا کے واقعات میں 7.
امریکا میں مسلمانوں پر تشدد اور قتل کیے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جن میں 6 سالہ فلسطینی بچے کا قتل، 3 سالہ فلسطینی بچی کو ڈوبونے کی کوشش، ٹیکساس میں فلسطینی مرد پر چھری سے حملہ، نیو یارک میں ایک مسلمان مرد پر تشدد اور فلوریڈا میں اسرائیلی سیاحوں کو فلسطینی سمجھ کر گولی مارنے کے واقعات شامل ہیں۔ علاوہ ازیں یونیورسٹی کیمپس پر فلسطین کی حمایت میں احتجاجات پر کریک ڈاؤن، گرفتاریاں، معطلیاں، اور یونیورسٹی کے منتظمین کے مستعفی ہونے کے واقعات پیش آئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکا میں کے بعد
پڑھیں:
بلوچستان میں سندھ سے آنے والے تین حجاموں کو گولی مار دی گئی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مارچ 2025ء) بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے پیر 10 مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق تینوں ہلاک شدگان ایسے پاکستانی تھے، جو صوبہ سندھ سے نقل مکانی کر کے بلوچستان میں مقیم تھے اور حجاموں کے طور پر کام کرتے تھے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بلوچستان میں، جہاں علیحدگی پسند قوم پرست بلوچوں کی مسلح عسکریت پسندی گزشتہ کچھ عرصے سے کافی زیادہ ہو چکی ہے، ملک کے دیگر علاقوں سے آ کر اس شمال مغربی سرحدی صوبے میں آباد ہو کر وہاں کام کرنے والے محنت کشوں پر حملے بھی کافی تواتر سے کیے جاتے ہیں۔
پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں دوسرے نمبر پر
بلوچستان میں ایسے غیر مقامی پاکستانی کارکنوں کو اکثر پنجابی کہہ کر کے ان پر حملے کیے جاتے ہیں کیونکہ آبادی کے لحاظ سے پنجاب ہی ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔
(جاری ہے)
ایسے غیر مقامی پاکستانی مزدوروں پر قوم پسند بلوچ عسکریت پسند یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ ذاتی فائدے کے لیے اس صوبے کا رخ کرتے ہیں اور اسی لیے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔
مرنے والے تینوں حجام سندھی تھےپنجگور کے ایک پولیس اہلکار محمد زاہد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''اس حملے میں تین سندھی حجام مارے گئے۔‘‘
بلوچستان میں، جس کی سرحدیں پاکستان کے ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، عسکریت پسندوں کی طرف سے داخلی نقل مکانی کر کے وہاں آباد ہونے والے ہیئر ڈریسرز پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کے خلاف پاکستانی سکیورٹی فورسز کے لیے مخبری کرتے ہیں۔
پاکستان: خضدار میں بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک
پولیس اہلکار محمد زاہد کے بقول، ''اس حملے میں مسلح افراد اتوار نو مارچ کی شام ایک موٹر سائیکل پر سوار ایک باربر شاپ تک پہنچے اور انہوں نے دکان میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی۔‘‘
آخری خبریں ملنے تک پولیس کے مطابق کسی بھی مسلح گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی۔
خاتون کا خودکش حملہ، ذمہ داری علیحدگی پسندوں نے قبول کر لی
بلوچستان لبریشن آرمی سب سے فعال مسلح گروپبلوچستان میں یوں تو کئی مسلح قوم پسند گروہ سرگرم ہیں، تاہم ان میں سے سب سے زیادہ فعال بلوچستان لبریشن آرمی یا بی ایل اے نامی وہ علیحدگی پسند گروہ ہے، جس کی طرف سے پاکستان کے دیگر علاقوں سے آ کر بلوچستان میں آباد ہونے والے باشندوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ قدرتی وسائل سے مالا مال اس صوبے کے ''استحصال‘‘ کے لیے اس کا رخ کرتے ہیں۔
گزشتہ ماہ فروری میں بھی بلوچ عسکریت پسندوں نے ایک مسافر بس کو روک کر اس میں سوار سات پنجابی مزدوروں کو قتل کر دیا تھا۔ ان مزدوروں کو قتل کرنے سے پہلے عسکریت پسندوں نے ان کی شناختی دستاویزات دیکھ کر اس بات کو یقینی بنا لیا تھا کہ ان کا تعلق پاکستان میں کہاں سے تھا۔
اس کے علاوہ گزشتہ برس اپریل میں بھی بلوچستان کے شہر نوشکی میں بھی 11 پنجابی مزدوروں کو قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد پچھلے برس مئی میں بھی مزید چھ پنجابی محنت کش قتل کر دیے گئے تھے۔
پاکستان: عسکریت پسندوں کی ’گوریلا کارروائیوں‘ میں اضافہ
اسی دوران صوبہ بلوچستان کے ضلع بولان میں پولیس افسر سید دلاور نے بتایا کہ ایک دوسرے خونریز واقعے میں کل اتوار ہی کے روز بلوچ عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں پاکستانی فوج کے دو سپاہی مارے گئے جبکہ ایک تیسرا فوجی زخمی ہو گیا۔
م م / ک م (اے ایف پی)