وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال کا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اجلاس سے خطاب میں وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں میں لوکل معیاری مینوفیکچرنگ کیلئے سہولیات فراہم کی جائیں گی، جس کے لیے ڈریپ کی پالیسیاں سرمایہ کاری کیلیے سازگار ہونی چاہیئیں بالخصوص غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تحفظ کا احساس ہونا چاہیئے اس کیلیے سازگار ماحول پیدا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما و وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جعلی اور غیر معیاری ادویات کا خاتمہ ناگزیر ہے، دستیاب وسائل کو بروئے کار لاکر انسانی جانوں کو لاحق خطرات سے ہمیں ہر حال میں بچانا ہوگا، جعلی ادویات کے خاتمے کے لئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر مربوط حکمت عملی تشکیل دی جائے گی، تمام اسٹیک ہولڈر کی باہمی مشاورت سے نیشنل میڈیسن پالیسی مرتب کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر صحت کی سربراہی میں ڈریپ کے افسران کا اجلاس ہوا۔ سی ای او ڈریپ نے سید مصطفی کمال کو ادارے کے فنکشنز کارکردگی اور درپیش چیلنجز کے بارے میں بریفننگ دی۔
سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں میں لوکل معیاری مینوفیکچرنگ کیلئے سہولیات فراہم کی جائیں گی، جس کے لیے ڈریپ کی پالیسیاں سرمایہ کاری کیلیے سازگار ہونی چاہیئیں بالخصوص غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تحفظ کا احساس ہونا چاہیئے اس کیلیے سازگار ماحول پیدا کیا جائے، اس طرح عالمی تقاضے پورے کر کے ہم ادویات کی برآمدات بڑھا سکتے ہیں، نیز موجودہ قوانین کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اور ڈریپ کو ڈبلیو ایچ او لیول 4 تک لانے کا سفر تیز کیا جائے، ہمارے فیصلوں کے اثرات براہ راست انسانی زندگیوں پر ہوتے ہیں، ہمارے فیصلوں اور اقدامات سے پیدا ہونے والے نتائج سے عام آدمی کو فائدہ پہنچنا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید مصطفی کمال کیلیے سازگار
پڑھیں:
پورٹ قاسم اراضی اسکینڈل، وزیراعظم نے تحقیقات کیلیے 3 رکنی کمیٹی قائم کر دی
وزیراعظم شہباز شریف نے پورٹ قاسم اتھارٹی کی قیمتی زمین کے اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی۔
سینیٹر فیصل واوڈا کی جانب سے پورٹ قاسم اتھارٹی کی قیمتی زمین کے موجودہ حکومت کے دور میں اونے پونے دام دیئے جانے کے انکشاف کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی زمین چھوٹے اور درمیانے انڈسٹریل پارک کیلئے دی گئی، زمین کی لیزنگ میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات تین رکنی کمیٹی کریگی۔
چیئرمین وزیراعظم انسپیکشن کمیشن کمیٹی کے کنوینر مقررکردیٔے گئے جبکہ ڈائریکٹر آئی بی سراج الدین امجد اور ڈائریکٹر ایف آئی اے سید شاہد حسین تحقیقاتی کمیٹی کا حصہ ہونگے۔
کمیٹی کو خصوصی ٹاسک بھی سونپ دیا گیا جس کے تحت کمیٹی لیز کی منسوخی کے خلاف حکم امتناعی کو ختم کرنے کیلئے پورٹ قاسم اتھارٹی کی قانونی حکمت عملی کا جائزہ لے گی اور پورٹ قاسم اتھارٹی بورڈ کی طرف سے مدعی کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ کرنے کے فیصلہ کرنے میں غور کئے جانے والے عوامل کی تحقیقات کی مجاز ہوگی۔
کمیٹی بشمول دیگر تمام قانونی آراء جو عدالت سے باہر تصفیہ کی حمایت کرتی ہوں کا بھی جائزہ لے گی۔
ٹی او آرز کے مطابق کمیٹی چھان بین کرے گی کی آیاپورٹ قاسم اتھارٹی نے تصفیہ سے پہلے زمین کی قیمت کا از سر نو جائزہ لیا اور تحقیقات کرے گی کہ کیا موجودہ مارکیٹ قیمتوں کو فیصلے میں شامل کیا گیا۔
ٹی او آرز کے مطابق کمیٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ عدالت سے باہر تصفیہ کی پیشکش مدعی کے انکار پر فوری واپس کیوں نہیں لی گئی۔ کمیٹی تاخیر میں معاون ثابت ہونے والے گورننس کے مسائل کی نشاندہی کرے گی۔
کمیٹی تحقیقات میں معاونت کیلئے ضرورت کے مطابق کسی دوسرے ممبر کو شریک کر سکتی ہے۔ وزارت سمندری امور سیکرٹریل معاونت فراہم کرے گی۔ انکوائری کمیٹی دو ہفتوں کے اندر وزیر اعظم کو اپنی رپورٹ پیش کریگی۔
واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی بحریہ مور میں پورٹ قاسم اتھارٹی کا بڑا اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا اور سینیٹر فیصل واوڈا کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا۔
Post Views: 1