دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا یہ انسانیت کے دشمن ہوتے ہیں، علامہ شبیر میثمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ایک بیان میں ایس یو سی کے کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے دہشت گرد ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرکے اپنے ہونے کا یقین دلا رہے ہیں لیکن ان دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائیوں سے عوام کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں دہشت گردوں کی جانب سے بلوچستان میں بولان کے علاقے میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کا حملہ انتہائی افسوسناک عمل ہے، ہم اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا یہ انسانیت کے دشمن ہوتے ہیں، رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں معصوم روزے دار مسافروں پر حملہ انتہائی سفاکیت ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، گزشتہ کچھ عرصے سے دہشت گرد ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرکے اپنے ہونے کا یقین دلا رہے ہیں لیکن ان دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائیوں سے عوام کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، ہم حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک بھر میں قیام امن کے لیے اپنا موثر کردار ادا کریں تاکہ آئندہ دہشت گردی کے ان دلخراش واقعات سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
K&Ns نے عوام میں موت باٹنا شروع کر دی،حلال فروزن چکن کے نام پر بڑا فراڈ بے نقاب
اسلام آباد ( اے بی این نیوز )K&Ns کے نام سے پاکستان میں نام نہاد حلال چکن کا کاروبار زور و شور سے جاری ہے لیکن اگر حقیقت میں جانا جائے تو یہ حلال کے مطلب پر پورا نہیں اترتا مرغی حلال کرتے وقت صرف اس پر اللہ اکبر ہی کہنا نہیں ہوتا بلکہ چکن سے پورا خون بھی نکالنا ہوتا ہے لیکن یہاں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ K&Ns ان چیزوں کا قطعی طور پر کوئی خیال نہیں رکھ رہا اور جب بھی اس پروڈکٹ کی کوئی چکن گھر میں لا کر بنائی جائے تو اس کا سارا گوشت خون سے بھرا ہوا ہوتا ہے اور جب بھی اس کو ہانڈی میں ڈالا جائے تو اس چکن کے گوشت سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے جو کہ انسان کے لیے ایک زہر قاتل ہے بلکہ اس کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے ہونا یہ چاہیے کہ جب بھی چکن حلال کیا جائے تو اس میں حفظان صحت کے اور اسلامی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں سے سارا خون نکالا جائے لیکن ان چیزوں کا قطعی طور پر کوئی بھی خیال نہیں رکھا جا رہا اور نہ ہی اس پروڈکٹ کا کوئی چیک اینڈ بیلنس ہے یہ مارکیٹ میں چل رہی ہے اور بچے اس کی چیزیں بہت شوق سے کھاتے ہیں لیکن دراصل یہ آنے والی نسلوں کو تباہ کرنے کا ایک منصوبہ ہے تاکہ بچے ہیں وہ صحتیاب نہ ہو سکیں اور انہیں اس قسم کے مرغی کے گوش سے مختلف قسم کی لاعلاج بیماریاں لاحق ہو جائیں حکام بالا کو اس جانب توجہ دینا چاہیے کہ مارکیٹ میں اتنے کھلے عام یہ جو دھندھا ہو رہا ہے ان کو انسانی صحت کے اصولوں سے کس نے کھیلنے کی اجازت دے رکھی ہے
مزیدپڑھیں:مفتی قوی نے راکھی ساونت کی تعریفوں کے پل باندھ دیے، پھر شادی کی پیشکش کردی