پنجاب میں دو ایوانی نظام متعارف کرانے کی قرارداد کثرت رائے سےمنظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
حکومتی رکن امجد علی جاوید نے پنجاب میں دوایوانی نظام متعارف کرانے کی قرارداد پیش کر دی، جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب کی آبادی کئی ممالک سے زیادہ ہے، اس لیے صوبے کے انتظامی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنوکریٹس پر مشتمل اعلیٰ سطحی دوایوانی نظام متعارف کروایا جائے۔
مزید کہا گیا کہ پنجاب میں بھی وفاق کی طرز پر سینیٹ قائم کی جائے تاکہ قانون سازی اور گورننس کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے قرارداد کو آئینی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے وفاق کو بھجوایا جائے گا تاکہ اس کا آئینی طور پر جائزہ لیا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پنجاب کی اپنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے قیام کے لیے قرارداد تیار
پنجاب کی اپنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے قیام کے لیے قرارداد تیار WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
لاہور: (آئی پی ایس) پنجاب اسمبلی میں آج ایک اہم قرارداد پیش کی جائے گی جس میں صوبے میں وفاق کے طرز کا پارلیمانی نظام متعارف کرانے اور سینیٹ کے قیام کا مطالبہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق یہ قرارداد مسلم لیگ (ن) کے رکن سمیع اللہ خان، پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی علی حیدر اور دیگر اراکین نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 40 لاکھ افراد پر مشتمل ہے جو دنیا کے 171 ممالک سے زیادہ ہے، دنیا کے صرف 11 ممالک ایسے ہیں جن کی آبادی پنجاب سے زیادہ ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ اتنی بڑی آبادی والے صوبے میں مؤثر حکمرانی اور مشاورت کے لیے مختلف شعبوں سے وابستہ ماہرین اور نمائندوں کی شمولیت ضروری ہے تاکہ وہ اپنی مہارت اور تجربے کی بنیاد پر صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں کردار ادا کر سکیں۔
قرارداد کے مطابق موجودہ آئینی ڈھانچے میں اس کی گنجائش موجود نہیں اس لیے پنجاب اسمبلی نے وفاقی حکومت سے سفارش کی ہے کہ آئین پاکستان میں ضروری ترامیم کی جائیں تاکہ صوبہ پنجاب میں دو ایوانی نظام متعارف کرایا جا سکے۔
اس نظام کے تحت پنجاب اسمبلی کے ایوان زیریں کے ساتھ ساتھ ایک ایوان بالا (سینیٹ کی طرز پر) ”پنجاب کونسل“ کے قیام کی بھی تجویز دی گئی ہے، اس ایوان میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور نمائندوں کو نامزد یا منتخب کیا جائے گا تاکہ وہ صوبے کے انتظامی امور میں معاون ثابت ہو سکیں۔