ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی کا حماس کو مہربان کہنے پر اسرائیل سیخ پا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
صیہونی حکومت کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے بوہلر کے ساتھ ایک ٹیلی فونک گفتگو میں بات چیت پر سخت احتجاج کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قیدیوں کے تبادلے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر کی طرف سے حماس کے ارکان کو مہربان قرار دیئے جانے کے بعد اسرائیلی حکام میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ صیہونی حکام کے ان بیانات کیوجہ سے دباؤ میں آکر ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی حماس کے رہنماوں کو مہربان قرار دینے کے موقف سے مکر گئے ہیں۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بوہلر نے گذشتہ ہفتے دوحہ میں حماس کے سینئر رہنماؤں سے اسرائیلی حکومت کے علم میں لائے بغیر ملاقات کی تھی، تاکہ غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے بات چیت کی جائے، جن میں پانچ امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
اس کے بعد انہوں نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حماس کے ارکان بہت ہی مہربان لوگ ہیں۔ اسرائیل اس ملاقات سے پہلے ہی ناراض تھا۔ صیہونی حکومت کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے بوہلر کے ساتھ ایک ٹیلی فونک گفتگو میں بات چیت پر سخت احتجاج کیا۔ سخت گیر اسرائیلی وزیر خزانہ اسٹرومچ نے بھی اس واقعے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بوہلر نے بہت بڑی غلطی کی، ان بیانات کی وجہ سے حماس نے اپنی پوزیشنیں زیادہ بہتر بنا لی ہے، وہ مشرق وسطیٰ کے امور میں امریکی نمائندے نہیں ہیں، اسرائیل کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا اور برقرار رکھنا سٹیو وٹکوف کی ذمہ داری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حماس کے
پڑھیں:
حماس کے ساتھ براہِِ راست ملاقات بہت مددگار رہی، امریکی سفیر ایڈم بوہلر
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کے غزہ کے قیدیوں کے حوالے سے خصوصی ایلچی کا کہنا تھا کہ امریکا حماس بات چیت پر اسرائیل کی تشویش کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یقین ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ ہفتوں میں طے پا جائے گا، یہ ایسا معاہدہ ہوگا، جسکے تحت امریکی ہی نہیں تمام قیدی رہا ہوسکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے قیدیوں کے حوالے سے خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر نے کہا ہے کہ غزہ میں قیدیوں سے متعلق معاہدہ چند ہفتوں میں ممکن ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سفیر ایڈم بوہلر نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ براہِ راست ملاقات بہت مددگار رہی ہے۔ ایڈم بوہلر نے کہا ہے کہ امریکا حماس بات چیت پر اسرائیل کی تشویش کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یقین ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ ہفتوں میں طے پا جائے گا، یہ ایسا معاہدہ ہوگا، جس کے تحت امریکی ہی نہیں تمام قیدی رہا ہوسکیں گے۔