بانی پی ٹی آئی خود استعفیٰ مانگیں گے تو دے دوں گا، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد: رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ کئی آپریشنز کے باوجود ہم دہشت گردی پر قابونہ پاسکے، آج جیسے واقعات کا سلسلہ بڑھ سکتا ہے، بلوچستان کے لوگ گمشدہ ہیں، بانی پی ٹی آئی خود استعفا مانگیں گے تو دے دوں گا، گنڈا پوراور بشریٰ بی بی کے تعلقات نہیں ہیں، شہباز گل نے عمران خان کے 2 فون چراکے ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے کیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ اگر ہمارے پاس حل ہوتا تو ہم دہشت گردی پر قابو پا لیتے، 24 سال ہوگئے ہیں،7 لاکھ کی فوج رکھنے کے باوجود بھی ہم دہشت گردی پر قابو نہیں پا سکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں ٹرین کا واقعہ پیش آیا، کل کو ایسے مزید واقعات رونما ہوسکتے ہیں، لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، ایسی چیزوں سے کراہت آتی ہے، شہید ہونے والے فوجی افسران اور جوان بھی ہمارے بچے ہیں، ہمیں پاکستان کے ہرعلاقے کے لوگوں کو ان کا حق دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میرے حلقے سے پیٹرول اور گیس نکلتا ہے، سالانہ 14ارب سے زائد روپے قومی خزانہ میں جا رہے ہیں، ہمیں کچھ بھی نہیں مل رہا، وسائل پر حق نہ ملنے پر لوگوں میں احساس محرومی ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمیں ہر علاقے کےعوام کو ان کا حق دینا ہے، مجھےعہدے سے ہٹانے کی کوئی وجہ ہے ہی نہیں، میرے بڑے حساب ان کی طرف نکلتے ہیں، 9 مئی کے بعد ہم نے جلسے کیے، یہ جلسے نہیں کرسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ تمام ایم این ایز کو بانی کا حکم تھا کہ اسٹیج پر جانا ہے، میں بانی پی ٹی آئی کے حکم پر اسٹیج پر گیا تھا، میرے نام کے نعرے لگے، اس پر انہیں تکلیف ہے، میں نے بڑی تکالیف اٹھائیں، جیلوں میں گیا، میرے گائوں کے گھر کو گرا دیا گیا، خیبر سے سندھ تک ہم نے جلسے کئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف سازش بانی پی ٹی آئی کے قریب ترین لوگوں نے کی، میری علیمہ خان اور بشریٰ بی بی سے کوئی عداوت نہیں، میں ایک حادثاتی سیاستداں ہوں، پارٹی کے بعض لوگ مجھے پسند نہیں کرتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ پارٹی میں کلچر ہے کہ مار بھی کھاؤ اور تلوے بھی چاٹو، سوشل میڈیا اتنا طاقتور ہوگیا کہ بانی پی ٹی آئی کے کنٹرول میں بھی نہیں، شہباز گل نے عمران خان کے 2 فون چوری کرکے ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے حوالے کر دیئے، پتا چلنے پر بانی پی ٹی آئی نے شہباز گل کو پارٹی سے نکال دیا، اس کے بعدعمران خان کبھی اس سے ملا ہی نہیں ہے۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے مورثیت کے خاتمے کا اعلان کیا ہوا ہے، عمران خان نے اپنی فیملی کو کوئی عہدہ نہیں دیا ہوا، بانی پی ٹی آئی کی فیملی کی کسی خاتون نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت نے کہا بانی پی ٹی ا ئی نے کہا کہ ا ئی کے
پڑھیں:
علما کیخلاف بندوق اٹھانا جہاد نہیں دہشتگردی ہے، تم مجاہد نہیں قاتل ہو، مولانا فضل الرحمان
نوشہرہ: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عالم دین کے خلاف بندوق اٹھانا جہاد نہیں، تنگ نظری اور دہشت گردی ہے، تم مجاہد نہیں قاتل، مجرم ہو، جو بندوق اسلام کے خلاف استعمال ہو وہ دہشت گردی ہے، مولانا حامد الحق کی شہادت نے دل جنجھوڑ دیا، مولانا حامد پرحملہ میرے گھر اور میرے مدرسہ پر حملہ ہے۔
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک آمد اور تعزیت کے بعد سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کا غم تازہ تھا، مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق کو بھی شہید کردیا گیا، سمیع الحق کاغم تازہ تھاکہ اس سانحہ نےدل جنجھوڑدیا، دارلعلوم حقانیہ کے در و دیوار غم زدہ ہے، جب خبر ملی مولانا حامد الحق کی تصویر میرے سامنے آگئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے موت کا وقت، جگہ اور سبب معلوم ہے، جدائی قابل برداشت نہیں ہوتی، سوائے صبر کے اور چارہ ہی کیا ہے، مجھے یوں احساس ہورہا تھا یہ حملہ حامد الحق پر نہیں میرے گھر میرے مدرسے پر ہوا، یہ حملہ میرے مادر علمی پر ہوا ہے.
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ میری کچھ معلومات تھیں دارلعلوم حقانیہ پر آپریشن ہونے والا ہے، ریاستی ذمہ داروں سے ملاقات ہوئی اور ان سے آپریشن کا ذکر کیا، ان سے کہا کہ اگر ایسا ارادہ ہے تو بہت مہنگا پڑے گا، جے یو آئی اسلحے کی سیاست نہیں کرتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے واضع کیا کہ اگر دارالعلوم حقانیہ کی طرف دیکھا گیا تو جواب دیا جائے گا، مولانا حامد الحق ایک بے ضرر ضرر انسان تھے، ایک مسلمان کی زندگی سے کھیلنا اس کو ہم جہاد کہیں گے، ایک بندوق مسلمان عالم دین کے خلاف کیسے استعمال ہوسکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انسان اور عالم دین کے خلاف جہاد نہیں دہشتگردی ہے، اسلام میں ہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل پے، یہ لوگ جہاد کا نام لیکر جنت کا راستہ دیکھ رہے ہیں، ایک عالم دین کے خلاف بندوق اٹھانا تنگ نظری ہے، جہاد نہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مسجد میں جب اللہ کو یاد کیا جاتا ہے فرشتے مسجد کو حصار میں لیتے ہیں، یہ لوگ مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں، مسجد میں بیٹھے والوں کے لیے اللہ پاک نے نقد انعام کا اعلان کررکھا پے، بلوچستان میں عالم دین کو نماز میں قتل کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا حسن جان کو شہید کیا گیا اپنے استاد کے قاتل کو مجاہد کیسے کہوں، یہ کالی آندھیاں گزر جائیں گی یہ مدارس عالم دین رہیں گے، وفاق المدارس ، مختلف مدارس کام کررہے ہیں، علماء کرام کو شہید کیا گیا کیا دینی تعلیم پر فرق آیا، تم مجاہد نہیں قاتل، مجرم ہو۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک مولوی ہے مولوی کا بیٹا ہے، علما کو دیکھنا ہے تو دارلعلوم حقانیہ آکر دیکھو، اتنے بڑے اکابرین کے بارے میں یہ لوگ کیا سوچ رکھتے ہیں، شرم آنی چاہیے انھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا ہمیں اڑا دیں گے، اس کے بعد جو صدا اٹھے گی اس کا اندازہ ہے، میرے اکابر کی دو چیزیں ہیں عقیدہ اور نظریہ اور اس کا تحفظ ہے، دل سے بددعائیں نکلتی ہیں، پہلے ہم کہتے تھے اللہ ان کو ہدایت دے، ان مظلوم لوگوں کی بددعاوں سے ڈرو۔