گورنر گلگت بلتستان نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے الیکشن آئندہ سال ہونگے، رواں سال الیکشن کا کوئی امکان نہیں ہے، ہیلتھ انڈوومنٹ فنڈ کی بحالی کیلئے وزیراعلی حاجی گلبر خان سے بات کی ہے وہ معاملہ کابینہ میں لیکر جا رہے ہیں انشاء اللہ مسئلہ حل ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے الیکشن آئندہ سال ہونگے، رواں سال الیکشن کا کوئی امکان نہیں ہے، سکردو حلقہ نمبر 1 سے گورنرشپ چھوڑ کر میں خود بھی الیکشن لڑ سکتا ہوں، میرے بیٹے سید توقیر مہدی شاہ، بھانجے بشارت ظہیر، وزیر وقار علی اور قائم بیگ بھی ٹکٹ کیلئے تگ و دو کریں گے، سکردو حلقہ نمبر 2 سے شیخ اعجاز بہشتی بھی الیکشن لڑ سکتے ہیں، سیاست میں آنے سے ہم کسی کو روک تو نہیں سکتے۔ مقامی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں سید مہدی شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بلتستان کے صدر بشارت ظہیر مجھ سے ناراض ہی نہیں ہیں تو میں انہیں کیا مناوں؟ وہ میرے چہیتے ہیں، ان کو دعوت دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، وہ بھانجا ہونے کے ناطے ویسے بھی میرے گھر آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات آئندہ سال اپریل مئی میں ممکن ہیں، وزیر اعلی بالکل ٹھیک کہتے ہیں کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی، گلگت بلتستان کے موجودہ قانون میں یہ گنجائش موجود ہے کہ گورنر عہدہ چھوڑنے کے فوری بعد الیکشن بھی لڑسکتا ہے تاہم باقی چاروں صوبوں کے گورنرز عہدہ چھوڑنے کے بعد دو سال تک الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔

گورنر گلگت بلستان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا خطہ انتظامی آرڈر کے تحت چل رہا ہے اس لئے یہاں گورنر عہدہ چھوڑنے کے فوری بعد الیکشن لڑسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی و سماجی شخصیت شیخ اعجاز بہشتی اب تک اچھے کام کر رہے ہیں، وہ فلاحی امور نمٹا رہے ہیں، مستقبل میں کیا ہوگا اس کے بارے میں کوئی بھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ میں نے ان سے ملاقات کے دوران معلومات اکٹھی کرنے کی کوشش کی، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بڑے فلاحی امور نمٹانے کا پلان بنایا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ کچورا میں غربت ختم کرنے کیلئے کام کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہیلتھ انڈوومنٹ فنڈ کی بحالی کیلئے وزیراعلی حاجی گلبر خان سے بات کی ہے وہ معاملہ کابینہ میں لیکر جا رہے ہیں انشاء اللہ مسئلہ حل ہو گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: الیکشن لڑ مہدی شاہ انہوں نے رہے ہیں نے کہا

پڑھیں:

کے پی میں سینیٹ الیکشن نہ ہونے کی ذمہ دار پی ٹی آئی، آرٹیکل 6 نہیں لگا رہے، وزیر قانون

اسلام آباد:

منگل کو 16 نکاتی ایجنڈے کے تحت سینیٹ اجلاس چیئرمین سید یوسف رضاگیلانی کی صدارت میں ہوا۔ ایجنڈے میں 2 توجہ دلاؤ نوٹسز شامل تھے، اجلاس میں زیادہ تر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں۔

سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیرقانون کاکہناہے خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن نہ ہونے کی ذمے دار پی ٹی آئی حکومت اور صوبائی اسمبلی کا اسپیکرہے۔

سینیٹر عبدالقادر نے کہا بجلی ایک یونٹ 7 روپے میں بنتاہے جوعوام کو47 روپے کا دیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا آج اس ایوان کا ایک پارلیمانی سال مکمل ہوا لیکن ابھی تک یہ ایوان مکمل نہیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے شبلی فراز کو جواب دیتے ہوئے کہا اس ایوان کی کارروائی اورتشکیل قانون کے مطابق ہے۔ حکومت نے سیاسی بردباری اور استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آرٹیکل 6 کا بہترین کیس 22  اپریل 2022 کو بنتا ہے۔ تحریک عدم اعتماد کو جس طرح روکنے کی کوشش کی گئی وہ شرمناک تھی۔ پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف لینے کا آرڈر دیا، سیاسی وجوہات کی وجہ سے مخصوص نشستوں پر کے پی اسمبلی میں حلف نہیں لینے دیا گیا۔

بڑی تعداد اس وقت بچوں کی کیمبرج تعلیم اے لیول او لیول حاصل کررہی ہے، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پورے ملک میں یکساں تعلیم ہونی چاہیے۔ آئندہ سال سی ایس ایس امتحان میں تبدیلی نظر آئے گی۔

ایوان بالا اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی تاہم پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق چلیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ قرارداد پہلے سیکریٹریٹ میں جمع کرائیں گے، گارنٹی دیں کہ یہ قرارداد ایجنڈے پر آئے گی؟ عرفان صدیقی نے کہا کہ اس کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی۔

پی ٹی آئی ارکان نے وزیرقانون کی تقریر کے دوران شورشرابہ کیا۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد کے بڑے بھائی کی وفات پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیر مملکت شیزہ فاطمہ خواجہ نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے کہا یو ایس ایف فنڈ کے تحت پسماندہ، دیہی اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی کمیونیکیشن خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔

ساڑھے تین سال میں کے پی میں مختلف منصوبوں میں ساڑھے 9ارب روپے تقسیم کیے گئے۔ مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں ایوان بالا میں پیش کردی گئیں۔ اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق 11مارچ کو سینیٹ کا پارلیمانی سال مکمل ہوگیا ۔ ایک پار لیمانی سال کے دوران 115 دن اجلاس چلایا جاتا ہے۔ قومی اسمبلی سے سینیٹ کو 25 بل بھجوائے گئے، سینیٹ میں ایک سال میں 14بل متعارف کرائے گئے، پارلیمانی17 قراردادیں منظور کی گئیں، ایوان میں 10آرڈنینس پیش کیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک فوج نے بہادری سے 100سے زائد لوگوں کو بازیاب کرایا، گورنر سندھ
  • دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عوام متحد ہے، گورنر سندھ
  • کے پی میں سینیٹ الیکشن نہ ہونے کی ذمہ دار پی ٹی آئی، آرٹیکل 6 نہیں لگا رہے، وزیر قانون
  • لیاقت آباد میں 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کو 14 منٹ تک محدود کیا جائے، گورنر سندھ کی ہدایت
  • نامناسب سوالات پوچھنے پر نادر علی کا پوڈکاسٹ چھوڑ دیا تھا، نادیہ خان
  • سیروسیاحت کے شوقین پاکستانیوں کیلئے اچھی خبر
  • کینیڈا: مارک کارنی حکمراں جماعت کے نئے رہنما منتخب، وزیرِ اعظم کا عہدہ بھی سنبھالیں گے
  • اسرائیل امریکا کا ناجائز بچہ ہے اسے کوئی تسلیم نہیں کر سکتا، لیاقت بلوچ
  • شریعت کے خلاف کوئی قانون قابل قبول نہیں ہے، مولانا ارشد مدنی