مسلمان ہولی کے دن اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں، بی جے پی لیڈر کا متنازعہ بیان
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ہری بھوشن ٹھاکر نے کہا کہ میں مسلمانوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ ایک سال میں 52 جمعہ ہوتے ہیں، ہولی کا تہوار ان میں سے ایک جمعہ کو آتا ہے لہٰذا انہیں ہندوؤں کو تہوار منانے دینا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار کے مدھوبنی کی بسفی اسمبلی نشست سے بی جے پی کے ایم ایل اے ہری بھوشن ٹھاکر بچھول نے اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ایک متنازعہ بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اپنے گھروں کے اندر رہیں اور ہندوؤں کو اپنا تہوار بغیر کسی رکاوٹ کے منانے دیں۔ بی جے پی لیڈر کے اس بیان سے سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو سے لے کر کانگریس تک سبھی لیڈروں نے حکومت سے ایم ایل اے پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دراصل ہولی کا تہوار جمعہ کو ہے اور اس دوران رمضان کا مہینہ بھی رواں دواں ہے۔ ہری بھوشن ٹھاکر نے کہا کہ میں مسلمانوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ ایک سال میں 52 جمعہ ہوتے ہیں، ہولی کا تہوار ان میں سے ایک جمعہ کو آتا ہے لہٰذا انہیں ہندوؤں کو تہوار منانے دینا چاہیئے اور اگر ان پر رنگ لگ جائیں تو انہیں برا نہیں لگنا چاہیئے۔
ہری بھوشن ٹھاکر نے کہا کہ اگر مسلمانوں کو اس سے کوئی مسئلہ ہے تو وہ گھر پر ہی رہیں۔ اس دوران جب صحافیوں نے بی جے پی لیڈر سے کہا کہ مسلمان رمضان کے مہینے میں روزہ رکھتے ہیں اور جمعہ کے دن خصوصی نماز پڑھتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ان کا ہمیشہ دوہرا معیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہولی کے دن عبیر گلال کے سٹال لگا کر پیسے کما کر خوش ہوتے ہیں لیکن اگر ان کے کپڑوں پر کوئی رنگ لگ جائے تو انہیں دوزخ کا خوف ہونے لگتا ہے۔
بی جے پی لیڈر کے اس بیان پر کافی ہنگامہ ہورہا ہے۔ اس پر ریاست بہار سابق نائب وزیراعلٰی تیجسوی یادو نے کہا کہ یہ آپ کے "باپ کا راج" نہیں ہے۔ تیجسوی یادو نے کہا کہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کرنے پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہیئے۔ تیجسوی یادو نے کہا کہ ایم ایل اے ہری بھوشن ٹھاکر کو یاد رکھنا چاہیئے کہ یہ بہار ہے، جہاں آر ایس ایس اور بی جے پی کے ارادے ہر بار ناکام ہوجاتے ہیں۔ تیجسوی یادو نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارے مسلمان بھائیوں میں دہشت میں مبتلا کرسکتے ہیں لیکن ہمارا ملک ایسا ہے جہاں ہر مسلمان کو کم از کم پانچ سے چھ ہندو بچانے کے لئے آگے آئیں گے۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ میں یہ بھی چاہوں گا کہ ریاست بہار کے وزیراعلٰی نتیش کمار ہری بھوشن ٹھاکر کو فون کریں اور اقلیتی برادری کے خلاف ان کے بیان کے لئے ان کی گرفت کریں لیکن قائد ایوان سے جو اب اپنے ہوش و حواس میں نہیں ہیں ان سے یہ توقع رکھنا بہت زیادہ ہے۔ تاہم ریاستی اقلیتی امور کے وزیر اور جنتا دل (یونائیٹڈ) کے لیڈر جمع خان نے کہا کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آئے گا۔ انتظامیہ کو تہوار کے دوران ہم آہنگی کو یقینی بنانے کی واضح ہدایات دی گئی ہیں، تمام لوگوں کو مل جل کر رہنا چاہیئے۔ جہاں تک نماز کا تعلق ہے تو لوگ جمعہ کے دن مسجد میں نماز پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس دن پہنے ہوئے کپڑوں پر کسی بھی طرح سے ہولی کا رنگ لگ جائے تو مسلمان ایسے نماز نہیں پڑھتے ہیں، اس لئے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ نمازیوں پر رنگ نہ ڈالیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر ہولی کا
پڑھیں:
داؤد یونیورسٹی : ہولی کھیلنے پر طالبعلموں کی بے دخلی پر حکم امتناع جاری
عدالت نے داؤد یونیورسٹی میں ہولی کھیلنے پر طالبعلموں کی بے دخلی پر حکم امتناع جاری کردیا۔
کراچی کی مقامی عدالت میں داؤد یونیورسٹی سے ہولی کھیلنے پر طالبعلموں کی بے دخلی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت میں وسیم احمد جمالی، ساحل کمار سمیت پانچ طلباء نے فیض ملانو ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی، جس پر داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی انتظامیہ سمیت دیگر کو 30 اپریل کےلیے نوٹس جاری کردیے۔
درخواست میں سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈز، رجسٹرار داؤد یونیورسٹی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
وکیل فیض ملانو ایڈووکیٹ نے دوران سماعت کہا کہ ہندو برادری سے اظہار یکجہتی کے طور پر رنگوں کا تہوار ہولی کے انعقاد کیا گیا، یہ دن منانے کی اجازت کےلیے یونیورسٹی انتظامیہ کو درخواست جمع کرائی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی اور این او سی جاری نہیں کیا، پرامن سرگرمیوں کے باوجود یونیورسٹی نے درخواست گزاروں کے خلاف مقدمہ درج کرادیا۔
وکیل نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزار ضمانت حاصل کرکے یونیورسٹی آئے تو 21 فروری کو شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے جبکہ 27 فروری کو دوسرا شوکاز جاری کرکے طالب علموں کو تعلیمی ادارے سے نکال دیا گیا۔
درخواست کے وکیل نے کہا کہ یونیورسٹی پورٹل تک درخواست گزاروں کی رسائی روک دی گئی ہے، یونیورسٹی کے فیصلے سے طلباء کا تعلیمی نقصان ہوگا، فیصلے کو معطل کیا جائے۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزاروں کا موقف سنا جائے اور جواب داخل کرنے کی اجازت دی جائے۔