دلائی لاما کی کتاب ’وائس فار دی وائس لیس‘ کی اشاعت، چین برہم
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 مارچ 2025ء) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے گیارہ مارچ بروز منگل موصول ہونے والی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بدھ مت کے تبتی پیروکاروں کے روحانی رہنما دلائی لاما کی ایک نئی کتاب شائع ہوئی ہے، جس کے بارے میں خود دلائی لاما کا کہنا ہے کہ یہ کتاب ''تبت کے مستقبل کا فریم ورک‘‘ ہے۔
اپنی اس تصنیف کے بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ ان کی موت کے بعد ان کے ہم وطن انسانوں کی بیجنگ کے ساتھ تعلقات میں رہنمائی کرے گی۔امریکی اراکین کانگریس کی دلائی لامہ سے ملاقات، چین ناراضچین کا تبت کے بارے میں موقف
چین کہتا ہے کہ تبت اس کا اٹوٹ انگ ہے۔ دلائی لاما کے اپنی کتاب کے بارے میں دیے گئے اس بیان، کہ یہ کتاب ''تبت کے مستقبل کے لیے ایک فریم ورک‘‘ ہے جو ان کی موت کے بعد ان کے ہم وطنوں کی بیجنگ کے ساتھ تعلقات میں رہنمائی کرے گی، کے جواب میں بیجنگ نے کہا ہے، ''دلائی لاما کو تبتی عوام کی نمائندگی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
(جاری ہے)
‘‘بچے کا بوسہ لینے سے متعلق دلائی لامہ کا متنازعہ معاملہ کیا ہے؟
بہت سے جلاوطن تبتیوں کو خدشہ ہے کہ بیجنگ دلائی لاما کے مرنے پر ان کے جانشین کو نامزد کرے گا اور اس طرح اس سرزمین پر چین کا کنٹرول مضبوط ہو جائے گا، جہاں بیجنگ نے 1950ء میں اپنی فوجیں تعینات کی تھیں۔
کتاب کا اصل عنوان
دلائی لاما کی اس کتاب کا عنوان ہے: ''وائس فار دی وائس لیس،‘‘ یعنی ''بے آوازوں کے لیے آواز۔
‘‘ اس کتاب میں دلائی لاما کے تبت اور اس کے لوگوں کی جانب سے عوامی جمہوریہ چین کے یکے بعد دیگرے رہنماؤں کے ساتھ معاملات کی وضاحت کی گئی ہے۔عشروں سے جلاوطن، تبتی روحانی پیشوا لکھتے ہیں، '' تبت کے لوگوں کے اپنے وطن کے رکھوالے ہونے کے حق سے غیر معینہ مدت تک انکار نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ان کی آزادی کی خواہش کو جبر کے ذریعے ہمیشہ کے لیے کچلا جا سکتا ہے۔
‘‘ انہوں نے مزید تحریر کیا ہے، ''تاریخ سے ہمیں جو واضح سبق ملتا ہے، وہ یہ ہے کہ اگر آپ لوگوں کو مستقل طور پر ناخوش رکھیں گے، تو آپ کا معاشرہ کبھی مستحکم نہیں ہو سکتا۔‘‘تبتیوں کی چین کے خلاف بغاوت کے ساٹھ سالچینی وزارت خارجہ کا بیان
آج منگل کو ایک باقاعدہ پریس بریفنگ میں اس کتاب کے بارے میں ایک سوال پوچھے جانے پر بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ نے دلائی لاما کو ''ایک ایسا سیاسی جلاوطن جو مذہب کے لبادے میں چین مخالف علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں میں مصروف ہے‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ دلائی لاما کا نسب، حیثیت اور لقب سینکڑوں سالوں سے مرکزی حکومت کی طرف سے متعین کیا جاتا رہا ہے۔‘‘
تبت کی تاریخ
صدیوں سے تبت کی آزادی اور اس کے چین کے کنٹرول میں ہونے کا سلسلہ کافی زیر و بم سے چلتا آ رہا ہے۔ چین کا دعویٰ ہے کہ اس نے ناہموار سطح مرتفع پر واقع تبت کو ''پرامن طریقے سے آزاد‘‘ کیا اور اسے بنیادی ڈھانچہ اور تعلیم دی۔
دلائی لامہ کے حوالے سے بھارت کے مؤقف میں تبدیلی؟
گزشتہ برس جولائی میں اپنی 90 ویں سالگرہ مناتے ہوئے دلائی لاما ان چند لوگوں میں شامل ہوگئے تھے، جنہیں یاد تھا کہ 1959ء کی ناکام بغاوت سے پہلے ان کا وطن کیسا ہوا کرتا تھا۔ وہ 1959ء میں تبت سے فرار ہو کر بھارت چلے گئے تھے۔ دلائی لاما کہتے ہیں کہ ان کی کتاب میں ان ''مسلسل کوششوں‘‘ کی تفصیلات موجود ہیں، جو انہوں نے سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ''اپنے وطن اور لوگوں کو بچانے‘‘ کے لیے کی ہیں۔
تبت چین کے ساتھ ’یورپی یونین‘ کی طرح رہ سکتا ہے، دلائی لاما
اس کتاب کی اشاعت سے قبل انہوں نے اسی مہینے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا، ''تبتی باشندوں نے تقریباً 75 سال آزادی کے لیے لڑتے ہوئے گزارے ہیں۔‘‘
دلائی لاما کا کہنا ہے، ''تبتیوں کی جدوجہد میری زندگی کے بعد بھی جاری رہنا چاہیے۔‘‘
ک م/ م م (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے بارے میں دلائی لاما کے ساتھ اس کتاب کے لیے اور اس تبت کے کے بعد چین کے
پڑھیں:
اپوزیشن لیڈر کا حکومت کے خلا ف تحریک تیز کرنے کا اعلان
20لاکھ لوگوں کے پاکستان چھوڑ جانے سے 27ارب ڈالر کیش ملک سے چلا گیا
مسلط شدہ حکومت آئی ایم ایف سے ڈیڑھ ارب ڈالر مانگ رہی ہے ، حکومت ناکام
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کرنے کا اعلان کر دیا۔ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے سب پارٹیوں سے مل کر پلان بن رہا ہے ، اختر مینگل اور سراج ترین پر جھوٹی ایف آئی آرز کی مذمت کرتے ہیں، لوگوں کے دلوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑی وجہ مسنگ پرسن ہیں، چیف جسٹس سے ملاقات میں بھی مسنگ پرسنز کی بات کی تھی، آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا، قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت روز بروز خراب ہو رہی ہے ، روپے کی قدر میں کمی سے 4ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا، ملک کے مختلف ڈیپارٹمنٹس میں کرپشن بڑھ گئی، گزشتہ دو سال سے ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی، مزید دو کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ دو سالوں میں 20 لاکھ لوگ پاکستان سے ہجرت کر گئے ، بیس لاکھ لوگوں کے جانے سے 27 ارب ڈالر کیش ملک سے چلا گیا، مسلط شدہ حکومت آئی ایم ایف سے محض ڈیڑھ ارب ڈالر مانگ رہی ہے ، حکومت ہر جگہ ناکام نظر آ رہی ہے ، خیبرپختونخوا کے گیارہ سو ارب ڈالر کے واجبات ہیں جو یہ ادا نہیں کر رہے ۔رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے تحت میڈیا پر تلوار لٹکا دی گئی، ملک میں شفاف الیکشن ہی مسائل کا واحد حل ہے ۔