یوکرین کا ماسکو پر آج تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 مارچ 2025ء) روسی دارالحکومت ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق کییف کی مسلح افواج نے آج علی الصبح روس پر جو ڈرون حملے کیے، وہ روسی یوکرینی جنگ میں آج تک بیک وقت کیے جانے والے سب سے بڑے جنگی ڈرون حملے تھے۔
یوکرین کی جزوی جنگ بندی کی تجویز'امید افزا'، امریکہ
ان کے نتیجے میں ماسکو میں گوشت کی مصنوعات کے ایک ویئر ہاؤس میں کام کرنے والے کم از کم دو افراد ہلاک جبکہ مختلف رہائشی علاقوں میں 18 دیگر زخمی بھی ہوئے، جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔
یہی نہیں بلکہ ان ڈرون حملوں کے باعث روسی حکام کو ماسکو شہر کے مجموعی طور پر چاروں ہوائی اڈے بھی کچھ دیر کے لیے بند کرنا پڑ گئے۔
روس کا 337 یوکرینی ڈرونز مار گرانے کا دعویٰان حملوں کے کچھ ہی دیر بعد ماسکو میں روسی حکام کی طرف سے کہا گیا کہ یوکرین کی طرف سے بھیجے گئے جنگی ڈرونز میں سے 337 روسی فضائی حدود میں مار گرائے گئے۔
(جاری ہے)
ان میں سے 91 صرف ماسکو کی فضائی حدود میں تباہ کر دیے گئے جبکہ 126 روسی علاقے کرسک کی فضائی حدود میں مار گرائے گئے، جہاں ماضی قریب میں یوکرینی افواج نے غیر متوقع طور پر قبضہ کر لیا تھا۔
یوکرین اب اسلحہ درآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست
روسی وزارت دفاع کے مطابق یوکرینی افواج اب کرسک کے علاقے میں ماسکو کی مسلسل عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں پسپائی اختیار کرتی جا رہی ہیں۔
ماسکو کے میئر سیرگئی سوبیانن نے بھی بتایا کہ آج علی الصبح کیے جانے والے یہ ڈرون حملے یوکرینی افواج کی طرف سے روسی دارالحکومت پر آج تک کیے جانے والے سب سے بڑے حملے تھے۔
ماسکو میں ان ڈرون حملوں کی عسکری حوالے سے یہ اہمیت بھی ہے کہ روسی دارالحکومت ماسکو اور اس کے مضافاتی علاقے کی مجموعی آبادی کم از کم بھی 21 ملین ہے اور یہ یورپ کے سب سے گنجان آباد شہری علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔
حملوں کے وقت کی علامتی اہمیتماسکو پر ان تازہ یوکرینی ڈرون حملوں کی خاص بات یہ بھی ہے کہ آج طلوع آفتاب سے قبل یہ ایک ایسے وقت پر کیے گئے، جب سعودی عرب میں ایک یوکرینی وفد اس مقصد کے تحت اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کرنے والا تھا کہ گزشتہ تین سال سے جاری اس خونریز تنازعے کے خاتمے کی کوئی راہ نکالی جا سکے۔
اس کے علاوہ روسی علاقے کرسک میں ماسکو کی مسلح افواج اس کوشش میں ہیں کہ وہاں سرحد پار کر کے قبضہ کر لینے والے ہزاروں یوکرینی فوجیوں کو کسی طرح چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا جائے۔
یوکرین پر مزید 100 سے زائد روسی ڈرون حملےہوئے، کییف
جہاں تک اس جنگ میں یوکرین پر کیے جانے والے روسی حملوں کا تعلق ہے، تو کییف حکومت کی طرف سے کئی مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ روس یوکرین پر بار بار بڑے ڈرون حملے کرتا آیا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق ایسا تازہ ترین حملہ آج منگل کے روز کیا گیا، جس میں ماسکو نے کییف کے عسکری اور اسٹریٹیجک مفادات کو ہدف بنانے کے لیے ایک بیلسٹک میزائل کے علاوہ کم از کم 126 جنگی ڈرونز بھی استعمال کیے۔
یوکرین پر تازہ روسی حملے، کم ازکم چودہ افراد ہلاک
روس کے سینیئر رکن پارلیمان کا مطالبہماسکو اور کرسک پر آج کے یوکرینی ڈرون حملوں کے بعد روسی پارلیمان کے ایک سینیئر رکن نے یہ مطالبہ بھی کر دیا کہ روس جوابی کارورائی کرتے ہوئے یوکرین کے خلاف ''اوریشنک‘‘ طرز کے ہائپر سونک میزائل استعمال کرے۔
ماسکو یوکرین کے خلاف ماضی میں اس طرح کے میزائل گزشتہ برس نومبر میں اس وقت استعمال کر چکا پے، جب امریکہ اور برطانیہ نے کییف حکومت کے اتحادیوں کے طور پر یوکرین کو یہ اجازت دی تھی کہ وہ مغربی ممالک کے فراہم کردہ ان میزائلوں کے ساتھ روس کو اس کے ریاستی علاقے کے اندر تک ہدف بنا سکتا ہے۔
یوکرین: ٹرمپ کی وارننگ کے مدنظر یورپی یونین کا سربراہی اجلاس
اس پس منظر میں روسی پارلیمان کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ اور سابق نائب وزیر دفاع، کرنل آندرے کارٹاپولوف نے کہا کہ یوکرین کے خلاف ''اوریشنک‘‘ میزائلوں کے استعمال کا فیصلہ تو صدرپوٹن کو کرنا ہے، تاہم خود کارٹاپولوف کے الفاظ میں، ''ان (میزائلوں) کا استعمال فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، اور ایسا صرف کوئی ایک ہی میزائل نہیں۔‘‘
م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کیے جانے والے ڈرون حملوں یوکرین پر ڈرون حملے میں ماسکو کی طرف سے حملوں کے
پڑھیں:
یوکرینی صدر نے تلخ کلامی پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی،مندوب کا دعوی
یوکرینی صدر نے تلخ کلامی پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی،مندوب کا دعوی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
نیویارک (آئی پی ایس )امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف نے دعوی کیا ہے کہ یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے اوول آفس میں تلخ کلامی پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی۔امریکی صدر کے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ یوکرین کے صدرزیلنسکی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خط بھیج کر اوول آفس واقعہ پر معافی مانگ لی ہے۔
وائٹ ہاس میں ہوئے واقعہ کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے کہا تھا کہ زیلنسکی کو ہوش میں آنا پڑے گا،وہ شکر گزاری کے ساتھ مذاکرات کی میز پر نہ آئیں تو یوکرین کی قیادت کوئی اور کرے۔رپورٹ کے مطابق صدر زیلنسکی کی جانب سے امریکی صدر کے نام مبینہ اس خط کے بعد یہ بھی بتایا گیا ہیکہ امریکا کے صدرٹرمپ کے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف ماسکو کا دورہ کریں گے جہاں وہ روس کے صدر پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔
تاہم ابھی اس کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کی ملاقات جھگڑے کی صورت اختیار کر گئی تھی جس کے بعد ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو وائٹ ہاس سے بھیج کر کہا کہ زیلنسکی امن کیلئے تیار نہیں، جب وہ امن کیلئے تیار ہوں تو وہ واپس آسکتے ہیں۔ واقعہ کے بعد اپنے پہلے بیان میں یوکرین کے صدر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا تھا۔یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاس میں جوکچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا، اگرممکن ہو بھی جائے تو بھی وائٹ ہاس واپس نہیں جاں گا۔