بلدیاتی نظام کانیاقانون تبدیل،اختیارات کس کے پاس؟تفصیل سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کے صوبہ پنجاب کی اسمبلی نے صوبے کے نئے بلدیاتی نظام کا قانون پیر کو اکثریت رائے سے منظور کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس نئے نظام کے تحت لاہور کا سپیشل سٹیٹس تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس طرح پنجاب کے بڑے شہروں کی بھی اب ایک سے زیادہ ضلعی ٹاؤن کارپوریشنز کے تحت نئی حد بندی کی جائے گی۔
اسی طرح یونین کونسل لیول پر چئیرمین اور وائس چئیرمین کے عہدے بھی ختم کر دیے گئے ہیں۔
نئے بلدیاتی نظام کے تحت دو لاکھ سے زائد آبادی والے شہروں میں شہری آبادی کے لیے میونسپل کارپوریشن بنا دی گئی ہے۔ اسی طرح شہر کی ملحقہ آبادیوں کے لیے میونسپل کمیٹی اور دیہی آبادیوں کے لیے تحصیل کونسل بنا دی گئی ہے۔ جبکہ تمام اختیارات ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنرز کے پاس ہوں گے۔
مزیدپڑھیں:نہریں بنانے کے معاملے پر وفاقی حکومت اور صوبہ سندھ آمنے سامنے کیوں ہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے مذاکرات اہم مرحلے میں داخل، 605 ارب کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنیکی تفصیل فراہم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )ایف بی آر حکام نے ٹیکس وصولیوں میں 605 ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنےکی تفصیلات آئی ایم ایف کو فراہم کردیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور قرض پروگرام قسط کے فوری اجرا کے لئے مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ وزارت خزانہ، ایف بی آر اور توانائی حکام نے اپنی کارکردگی رپورٹس گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کوپیش کیں جس پر آج کے مذاکرات میں آئی ایم ایف اپنا رد عمل دے گا۔
وزارت خزانہ نے کرنٹ اکاﺅنٹ، مالی خسارہ کنٹرول کرنے اوربین الاقومی فنانسنگ پربریفنگ دی جبکہ اصلاحات اور ٹیکس ٹوجی ڈی پی بڑھانے کی تفصیلات بھی فراہم کردی گئی ہیں۔ایف بی آر حکام نے ٹیکس وصولیوں میں 605 ارب روپے کاشارٹ فال پورا کرنےکی تفصیلات بھی آئی ایم ایف ٹیم کو فراہم کردی ہیں جبکہ آئی ایم ایف وفد سے رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی، بیوریجز اور تمباکو سیکٹرکے ریلیف کی تجویز زیربحث رہی۔
اس کے علاوہ اگلے بجٹ میں تنخواہ دارطبقے پربھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز پر بات چیت کی گئی جبکہ ریٹیل سیکٹر سمیت مختلف شعبوں سے 250 ارب روپے ٹیکس وصولی کے پلان پربھی بات چیت ہوئی۔
وزارت پٹرولیم اور توانائی کی جانب سے آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ توانائی شعبے میں گردشی قرض میں کمی کے لئے کمرشل بینکوں سے 1250 ارب روپے 10.8 فی صد شرح سود پر قرض لیا جائے گا۔ آئی ایم ایف حکام کو گردشی قرض، بجلی بلوں میں کمی، ریکوری اور لائن لاسز کم کرنے پر بھی بریفنگ دی گئی۔
عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ کرنے کی ذمہ داری کس کی تھی؟ جسٹس جمال مندوخیل
مزید :