WE News:
2025-03-12@06:00:40 GMT

سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟

دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 2015 میں 50 کروڑ سالانہ آمدنی رکھنے والے افراد اور کاروباری اداروں پر سپر ٹیکس لیوی کا نفاذ کیا گیا۔ اس ٹیکس کے خلاف سپریم کورٹ آئینی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے سوالات اُٹھائے کہ آیا ایک خاص مقصد کے لیے لگایا گیا ٹیکس ہمیشہ چلتا رہے گا، دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کا منصوبہ کہاں ہے اور دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں کے اعداد و شمار کدھر ہیں؟

ان سوالات کے ساتھ سپریم کورٹ آئینی بینچ نے مقدمے کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔ گزشتہ سال اپریل میں سپر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف ایک درخواست گزار کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹیکس ادائیگی جاری رکھنے کا حکم دیا جبکہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ سپر ٹیکس پر فیصلے دے چُکی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق سپر ٹیکس میں 3 اور 4 فیصد سے 10 فیصد اضافہ نہیں ہوسکتا جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے مطابق اس ٹیکس کا اطلاق 2023 سے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار

گزشتہ روز سپریم کورٹ آئینی بینچ میں سپر ٹیکس کے نفاذ کا مقدمہ سماعت کے لیے مقرر ہوا تو جسٹس عامر فاروق جو بطور اِسلام آباد ہائیکورٹ جج اِس مقدمے کا فیصلہ کرچُکے ہیں، بینچ سے الگ ہوگئے جس کی وجہ سے بینچ ٹوٹ گیا، لیکن آئینی بینچ نے روزانہ کی بنیادوں پر مقدمے کی سماعت کا فیصلہ کیا۔

سپر ٹیکس کیا ہے؟

سپر ٹیکس کا نفاذ 2015 میں مسلم لوگ نواز کے دورِحکومت میں ہوا جب حکومت نے اِس ٹیکس کو 16/2015 کے بجٹ میں متعارف کروایا۔ اِس کے بعد سال 2022 میں اس کو انکم ٹیکس آرڈینینس 2001 کی سیکشن 4 سی میں شامل کردیا گیا جس کے تحت پاکستانی معیشت کے 13 ایسے شعبوں پر اس ٹیکس کا نفاذ کیا گیا جو حکومت کے مطابق بہت زیادہ منافع کما رہے تھے۔ سیکشن 4 سی میں سپر ٹیکس کے معیار کی حد کم کرکے 15 کروڑ روپے کردی گئی، جس کو کاروباری کمپنیوں نے سپریم کورٹ آئینی بینچ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

آج آئینی بینچ میں کیا ہوا؟

مختلف کاروباری کمپنیوں کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ سپر لیوی ٹیکس حکومت نے 2015 میں لاگو کیا، ٹیکس کے نفاذ کا مقصد آپریشن ضرب عضب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی قرار دیا گیا، حکومت نے منی بل 2015 میں ایک مرتبہ سپر ٹیکس کا نفاذ کیا، 2015 سے 2022 تک سپر ٹیکس کا نفاذ جاری رہا، ابتدائی حکومتی تخمینہ 80 ارب اکٹھے کرنے کا تھا، نہیں معلوم حکومت نے سپر لیوی ٹیکس کی مد میں کتنی رقم اکٹھی کی۔

اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیاکہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے حکومتی پلان کیا تھا؟ کیا متاثرہ علاقوں کی آبادی کاری کا کوئی پی سی ون تیار ہوا، اور کیا متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کوئی تخمینہ لگایا گیا؟

جسٹس جسٹس جمال مندوخیل نے یہ سوال بھی اُٹھایا کہ آیا منی بل یا بجٹ کے ذریعے سروسز پر ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہے، جس پر مخدوم علی خان نے کہاکہ حکومت آمدن پر پہلے ہی انکم ٹیکس لے چکی تھی، ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کے لیے سپر ٹیکس کا نام دیا گیا۔

مخدوم علی خان نے کہاکہ سوشل ویلفیئر کا سبجیکٹ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے اور یہ سپر ٹیکس نہیں ٹیکس ہے۔

اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیاکہ کیا سپر لیوی ٹیکس کا نفاذ ایک سال کے لیے تھا، جس پر مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ ایک سال کے لیے سپر ٹیکس لگایا گیا، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیاکہ کوئی حساب ہے کہ سپر ٹیکس میں کتنی رقم اکٹھی ہوئی، جس پر وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ وزیر خزانہ کی کسی تقریر میں سپر ٹیکس کی ریکوری اور خرچ کا نہیں بتایا گیا، حکومت سے پوچھا جائے سپرٹیکس کی مد میں کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا۔

یہ بھی پڑھیں کسانوں اور لائیو سٹاک کی آمدنی پر کتنا سپر ٹیکس لگے گا؟

وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ آپریشن سے متاثرہ لوگوں کی بحالی صوبائی مسئلہ ہے، جس کے بعد مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی بینچ آپریشن ضرب عضب سپر ٹیکس سیکشن فور سی مقدمہ متاثرہ علاقوں کی بحالی مخدوم علی خان مسلم لیگی دور حکومت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپر ٹیکس سیکشن فور سی مقدمہ متاثرہ علاقوں کی بحالی مخدوم علی خان مسلم لیگی دور حکومت وی نیوز سے متاثرہ علاقوں کی بحالی مخدوم علی خان نے کہاکہ سپریم کورٹ ا ئینی بینچ پر ٹیکس کا نفاذ میں سپر ٹیکس کا نفاذ کیا سپر ٹیکس کا حکومت نے ٹیکس کے ٹیکس کی کے بعد کے لیے

پڑھیں:

ایک بار کیلئے نافذ سپر ٹیکس کیا قیامت تک چلے گا؟ سپریم کورٹ

 

80 ارب روپے اکٹھے کرنے کا تخمینہ تھا، نہیں معلوم حکومت نے سپر لیوی ٹیکس کی مد میں کتنی رقم اکٹھی کی
سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کے لیے تھا، ہر روز دہشت گردی کا سامنا ہے ، جسٹس مندوخیل

سپریم کورٹ میں سپرٹیکس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمدعلی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپر ٹیکس ایک مرتبہ کے لیے لگایا گیا تھا، خاص مقصد کے لیے لگیا گیا تھا، ایک بار سپر ٹیکس نافذ کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا؟جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے سپرٹیکس کیس کی سماعت کی، اس دوران کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سپر لیوی ٹیکس حکومت نے 2015 میں نافذ کیا تھا، ٹیکس کے نفاذ کا مقصد آپریشن ضرب عضب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی قرار دیا گیا تھا، حکومت نے منی بل کے ذریعے 2015 میں ایک مرتبہ کے لیے سپر ٹیکس کا نفاذ کیا، 2015 سے 2022 تک سپر ٹیکس نافذ رہا۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی تخمینہ 80 ارب روپے اکٹھے کرنے کا تھا، نہیں معلوم حکومت نے سپر لیوی ٹیکس کی مد میں کتنی رقم اکٹھی کی؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے حکومت کا کیا پلان تھا؟ کیا متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کوئی تخمینہ لگایا گیا تھا؟ کیا منی بل کے ذریعے سروسز پر ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہے؟مخدوم علی خان نے کہا کہ حکومت آمدن پر پہلے ہی انکم ٹیکس لے چکی تھی، ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کے لیے سپر ٹیکس کا نام دیا گیا، سوشل ویلفیئر اب صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے، ایک سال کے لیے سپرٹیکس لگایا گیا تھا، وزیر خزانہ کی کسی تقریر میں سپر ٹیکس کی ریکوری اور خرچ کا نہیں بتایا گیا، حکومت سے پوچھا جائے سپرٹیکس کی مد میں کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ داستان بڑی لمبی ہو جائے گی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپر ٹیکس ایک مرتبہ کے لیے لگایا گیا تھا، خاص مقصد کے لیے لگایا گیا تھا، ایک مرتبہ کے لیے سپر ٹیکس نافذ کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا؟مخدوم علی خان نے کہا آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی لوکل اور صوبائی مسئلہ ہے۔جسٹس امین الدین نے کہا کہ اعتراض ہے کہ قومی مجموعی فنڈز سے رقم صوبوں کی رضامندی بغیر کیسے خرچ ہو سکتی ہے۔ وکیل ایف بی آر رضا ربانی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مسلسل عمل ہے، متاثرین دہشت گردی کے خاتمے کے نتیجے میں بے گھر ہوئے تھے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ کیا دہشت گردی 2020 میں ختم ہو گئی تھی؟ حکومت نے 2020 میں سپر ٹیکس وصولی ختم کر دی تھی؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کے لیے تھا، حقیقت ہے دہشت گردی کا ہر روز سامنا کرنا پڑتا ہے، آپریشن کے دوران مجموعی طور پر کتنے لوگ بے گھر ہوئے اور کن علاقوں سے ہوئے۔بعد ازاں سپر ٹیکس کیس کی مزید سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ایک بار کیلئے نافذ سپر ٹیکس کیا قیامت تک چلے گا؟ سپریم کورٹ
  • کیا منی بل کے ذریعے سروسز ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہے؟ سپریم کورٹ
  • سپر ٹیکس خاص مقصد کیلئے تھا، ایک مرتبہ لاگو ہونے کے بعد قیامت تک چلے گا؟ جج آئینی بینچ
  • ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کیلئے سپرٹیکس کا نام دیاگیا،یہ سپرٹیکس نہیں ٹیکس ہے،وکیل کمپنیز
  • سپر ٹیکس کیخلاف درخواستیں سننے والا 5 رکنی آئینی بینچ تحلیل
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بنچ ٹوٹ گیا،جسٹس عامر فاروق بینچ سے الگ
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا۔
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا سپر ٹیکس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ