بلوچستان: جعفر ایکسپریس پر شدید فائرنگ، 500 مسافر سوار، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
کوئٹہ: بلوچستان میں ملک دشمنوں کی جانب سے بدامنی پھیلانے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ واقعہ میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور جانے والی ٹرین (جعفر ایکسپریس) پر نامعلوم دہشت گردوں نے مچھ میں فائرنگ کی ہے، ٹرین میں 500 مسافر سوار ہیں۔
بلوچستان میں دہشت گردی کا تازہ واقعہ مچھ میں گڈا لار اور پیرو کنری کے درمیانی علاقے میں پیش آیا ہے، جہاں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا۔
ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ سبی کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور سیکiورٹی فورسز کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے۔
کنٹرولر ریلوے محمد کاشف جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے، 500 کے قریب مسافر سوار ہیں، ٹرین کو 8 نمبر ٹنل میں مسلح افراد نے روک لیا تھا، مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب ریلوے ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر ضلع بولان کے علاقے مشقف کے قریب مسلح افراد نے حملہ کیا، ریلوے حکام نے کوئٹہ سے آنے والی مسافر ٹرین پر مسلح حملے کی تصدیق کی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق فائرنگ سے ٹرین کا ڈرائیور زخمی ہوا، سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں اور بھاری فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گڈالر اور پیرو کنری کے درمیان شدید فائرنگ کی اطلاعات ملی ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق سبی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ایمبولینسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئی ہیں، پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے کے باعث جائے وقوعہ تک رسائی میں مشکلات پیش آرہی ہیں، محکمہ ریلوے کی جانب سے امدادی ٹرین جائے وقوع پر روانہ کردی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سیکورٹی فورسز مذکورہ علاقے کی جانب روانہ ہوچکی ہیں، واقعے کی نوعیت اور ممکنہ دہشت گردی کے پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق واقعہ دہشت گردی کا شاخسانہ ہو سکتا ہے، تاہم ابھی ابتدائی تحقیقات شروع کی جائیں گی۔
حکومت بلوچستان نے تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی ہے، کہا گیا ہے کہ تمام ادارے متحرک ہیں، عوام پرامن رہیں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔
ادھر جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کے بعد سول ہسپتال کوئٹہ میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ۔
ترجمان محکمہ صحت بلوچستان ڈاکٹر وسیم بیگ سول ہسپتال کوئٹہ کا کہنا ہے کہ تمام کنسلٹنٹس، ڈاکٹرز، فارماسسٹس، اسٹاف نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ہسپتال میں طلب کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایک کالعدم تنظیم کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے کی اطلاعات زیر گردش ہیں، تاہم ان کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
دریں اثنا، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی ۔
ایک بیان میں محسن نقوی نے فائرنگ سے زخمی کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ معصوم مسافروں پر فائرنگ کرنے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا حالیہ کچھ عرصے سے دہشتگردوں کے نشانے پر آگئے ہیں، تاہم سیکیورٹی فورسز نے اس دوران کئی اہم دہشتگردوں کو گرفتار کرکے کئی منصوبے ناکام بھی بنائے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے حب میں جیولری شاپ پر فائرنگ کرکے 3 افراد کو قتل کیا گیا، خضدار میں گاڑی پر فائرنگ کرکے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماؤں غلام سرور اور مولوی امان اللہ کو گھات لگاکر نشانہ بنایا گیا، دہشتگردوں نے کوسٹل ہائی وے پر ایک درجن کے قریب باؤزر اور گاڑیاں نذر آتش کردی تھیں، اسی طرح خضدار کی تحصیل نال بازار میں دھماکے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ بلوچستان میں آپریشن کے بعد 4 دہشت گرد گرفتار کرلیے گئے تھے، افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آئے تھے۔
پاک افغان سرحد کے قریبی علاقے ٹوبہ کاکڑی میں آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن سے تفتیش میں افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آئے تھے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ 5 مارچ 2025 کو گرفتار کیے گئے دہشت گردوں سے کلاشنکوفیں، دستی بم اور دیگر آتشیں اسلحہ برآمد ہوا، گرفتار دہشت گردوں نے دہشت گردی کی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کا اعتراف کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس پر فائرنگ پشاور جانے والی ایمرجنسی نافذ کوئٹہ سے کی جانب کا کہنا نے والی گئی ہے
پڑھیں:
بلوچستان: بولان پاس کے علاقہ میں دہشت گردوں کا جعفر ایکسپریس پر حملہ، درجنوں مسافر یرغمال بنا لئے، آپریشن
کوئٹہ+ اسلام آباد+ کراچی+ پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی+ خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر بولان پاس کے قریبی علاقہ میں دہشتگردوں نے حملہ کرکے مسافروں کو یرغمال بنا لیا جس کے بعد علاقہ کا محاصرہ کرکے سکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن شروع کردیا۔ لیویز حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس فائرنگ کا واقعہ بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) کے علاقے میں پیش آیا۔ دہشتگردوں نے مچھ کی پہاڑیوں کے درمیان میں ٹرین روک لی اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور سمیت متعدد مسافر شہید ہونے کا خدشہ ہے، کئی زخمی ہو گئے جبکہ ٹرین اس وقت سرنگ میں کھڑی ہے۔ 17 مسافر شدید زخمی ہیں جنہیں ہسپتال داخل کرا دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی جس دوران پہلے ٹریک پر دھماکہ کیا گیا اور پھر ٹرین پر فائرنگ ہوئی جس کے بعد ٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں اور ٹرین پر فائرنگ کرنے والے مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ ریلوے حکام کا بتانا ہے کہ جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے اور ٹرین میں 500 سے زائد مسافر سوار ہیں۔ دہشتگردوں نے درجنوں افراد کو یرغمال بنایا۔ ٹرین گزشتہ روز منگل کی صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی۔ اس حوالے سے ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے بتایا کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں نے فائرنگ کی۔ پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے کے باعث جائے وقوعہ تک رسائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں سول ہسپتال سبی اور ڈھاڈر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ریلیف ٹرین سبی سے بھیج دی گئی۔ طبی عملہ، ادویات اور خوراک بھیجی ہے۔ پشاور ریلوے سٹیشن پر ایمرجنسی کاؤنٹر قائم کر دیا گیا۔ ایمبولینسز کو جائے وقوعہ کی جانب بھج دیا گیا ہے۔ دوسری جانب سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ بولان کے علاقے میں جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں نے حملہ کیا اور بولان پاس ڈھاڈر کے مقام پر کالعدم بی ایل اے کے دہشتگردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا۔ یرغمال بنائے جانے والوں میں اکثریت بچوں، خواتین کی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشتگردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود سکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لیکر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا جبکہ دہشتگرد افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سے بھی رابطے میں ہیں۔ عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنائے جانے، مشکل علاقہ ہونے سے پیچیدہ آپریشن انتہائی احتیاط سے کیا جا رہا ہے۔ ڈی ایس ریلوے کے پی آر او کے مطابق تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ سکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق یہ مچھ کی پہاڑیوں کا درمیانی علاقہ ہے جس کا سکیورٹی فورسز نے محاصرہ کر لیا ہے۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین جہاں پر موجود ہے وہاں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کرتا، اس لیے رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ وقفہ وقفہ سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ادھر وزیراعظم نے کہا دہشتگردی نے پھر سر اٹھا لیا۔ خیبر پی کے اور بلوچستان میں دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران 104 یرغمال مسافروں کو سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں سے رہا کروا لیا جن میں 58 مرد، 31 عورتیں اور 15 بچے شامل ہیں۔ دیگرمسافروں کی بازیابی کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دہشتگردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا۔ سکیورٹی فورسز نے ٹرین پر حملے میں ملوث 16 دہشتگرد ہلاک کر دیئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ فورسز کے آپریشن کے باعث دہشتگرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہو گئے۔ فورسز کی اضافی نفری آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔ زخمی مسافروں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا دہشتگردوں کا معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی غمازی کرتا ہے ان دہشت گردوں کا دین اسلام اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ٹرین پر حملے میں ملوث دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ٹرین پر حملہ بزدلانہ دہشتگردی، دہشتگردوں کا مکمل صفایا کریں گے۔ خون بہانے والوں کو زمین پر جگہ نہیں ملے گی۔ سکیورٹی ادارے دہشتگردوں کے تعاقب میں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی واضح عکاسی ہے ان دہشتگردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملہ پر بھارتی اور ملک دشمن سوشل میڈیا غیر معمولی طور پر متحرک ہے۔ بزدلانہ حملہ ہونے کے وقت سے لے کر بھارتی میڈیا، ہندوستانی سوشل میڈیا اور ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس ملکر مسلسل گمراہ کن، جھوٹا اور فیک پراپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔ پراپیگنڈا اور فیک نیوز پھیلانے میں پرانی ویڈیوز، اے آئی سے تیار کردہ ویڈیوز، پرانی تصاویر، فیک وٹس ایپ پیغامات اور پوسٹرز کے ذریعے ہیجان پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔ مذموم سوشل میڈیا مہم کے ذریعے لوگوں میں ہیجان پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔ دہشت گردوں سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی پاکستان مخالف زہر اگلنے میں ہندوستانی میڈیا کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا پاکستان سے باہر بیٹھے خود ساختہ بھگوڑے بلوچ رہنماؤں کے تجزیے دکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔ عوام سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے گمراہ کن اور من گھڑت پروپیگنڈا کی بجائے مستند ذرائع سے دی جانے والی معلومات پر اکتفا کریں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے ٹرین پر دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر مملکت نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے موثر کارروائی پر فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ صدر نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو ریسکیو کرنے پر فورسز کی بہادری کی تعریف کی۔ صدر نے کہا کہ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر انسانی اور مذموم عمل ہے، مسافروں پر حملے کرنے والے بلوچستان اور اس کی روایات کے خلاف ہیں۔ بلوچ قوم نہتے مسافروں، بزرگوں اور بچوں پر حملے کرنے اور یرغمال بنانے والوں کو مسترد کرتی ہے۔ کوئی مذہب اور معاشرہ ایسی گھناؤنی کاروائیوں کی اجازت نہیں دیتا۔ صدر نے جعفر ایکسپریس حملے میں زخمی ہونے والوں کیلئے جلد صحتیابی کی دعا کی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ دہشتگردی پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ دہشتگردوں کا معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا بزدلانہ عمل ہے۔ ٹرین میں موجود مسافروں کے تحفظ کیلئے دعا گو ہوں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بولان میں جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کی مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ قوم کے بہادر سپوت پیشہ ورانہ مہارت سے دہشتگردوں کا سدباب کر رہے ہیں۔ درندہ صفت دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ بہادر جوان دہشتگردوں کو پسپائی کی جانب دھکیل رہے ہیں۔ دہشتگردی نے پھر سر اٹھانا شروع کیا۔ خیبر پی کے، بلوچستان میں دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے تمام مسافروں کی بخیریت واپسی کی دعا کی ہے۔ مریم نواز نے دہشتگردوں کیخلاف نبرد آزما سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ مریم نواز نے کہا کہ نہتے مسافروں پر حملہ کرنے والے انسانیت کے جذبے سے عاری ہیں۔ ہر مسافر کی خیریت کیلئے دعا گو ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت کی ہے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بے گناہ مسافروں کو نشانہ بنانا اور انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنا بزدلانہ فعل ہے ۔ اے این پی نے بولان میں جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد حملے کی مذمت کی ہے۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ معصوم شہریوں پر حملے ناقابل قبول ہیں۔ دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہچایا جائے۔ عوامی نقل و حمل پر حملے خوف و ہراس پھیلانے کی سازش ہے۔ عوام کے تحفظ اور امن کے قیام کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔ دہشتگردوں کے خلاف متحد ہوکر لڑنا ہوگا۔ ایران کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تہران مسافروں کے خلاف دہشت گرد کارروائی کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ شہریوں کے خلاف پرتشدد اقدامات بزدلانہ جرم ہیں۔ ترجمان نے کہا بلوچستان میں بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت معصوم شہریوں کو یرغمال بنایا گیا۔ شہریوں کے خلاف پرتشدد اقدامات اور اہم مواصلاتی نظام کو متاثر کرنا انسانیت کے خلاف بزدلانہ جرم ہے۔جعفر ایکسپریس کے بازیاب مسافر مچھ ریلوے سٹیشن پہنچا دیئے گئے جہاں انہیں خوراک‘ بچوں کو دودھ فراہم کیا گیا۔