پنجاب میں پانی کی قلت کے باعث زرعی پیداوار متاثر، قحط کا خطرہ، بارشوں میں 42 فیصد تک کمی سے بحران WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )پنجاب کی زراعت کا 70 فیصد حصہ جنوبی پنجاب پر مشتمل ہے لیکن پانی کی قلت اور بدلتے موسمی حالات نے زرعی پیداوار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ماحولیاتی تبدیلیوں نے ملتان سمیت جنوبی پنجاب کو بہت متاثر کیا ہے، بارشوں میں 42 فیصد تک کمی سے جنوبی پنجاب میں پانی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے، ستمبر 2024 سے فروری 2025 تک مسلسل خشک موسم نے کسانوں کے لیے مشکلات پیدا کردی ہیں جب کہ خطے کو درمیانے درجے کے قحط کا سامنا ہے اور پانی کی عدم دستیابی سے گندم کی پیداوار میں نمایاں کمی کا خدشہ ہے۔

اس حوالے سے ملک نوید احمد نامی ایک کسان کا کہنا ہے کہ اس بار نہ بارش ہو رہی ہے اور نہ ہمیں نہری پانی دیا جا رہا ہے، اس وجہ سے ہماری گندم کی پیداوار شدید متاثر ہورہی ہے جو لاکھوں روپے ہم نے لگائے تھے وہ ختم ہو گئے، اوپر سے گندم کا ریٹ بھی کم کر دیا گیا ہے، یہ کسانوں کے ساتھ ظلم ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پانی کی

پڑھیں:

زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کتنی ہو گی؟ پاکستان نے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو زرعی شعبے میں انکم ٹیکس عائد کرنے کی شرح سے آگاہ کردیا۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی مذاکرات جاری ہیں جس میں پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرط پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے قانون سازی سے آگاہ کردیا جس میں بتایا گیا ہےکہ صوبائی حکومتوں نے زرعی انکم ٹیکس کی شرح بڑھانے کےلیے قانون سازی کی جب کہ  زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس کی شرح سے بھی آگاہ  کردیا گیا ہے۔

ارمغان کو ’سہولیات ‘ کون فراہم کر رہا ہے؟ حیران کن دعویٰ منظر عام پر

 دستاویز کے مطابق پاکستان میں زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کارپوریٹ سیکٹر کے برابر رکھی گئی ہے، زرعی شعبے میں سالانہ 6 لاکھ روپے آمدن تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔

دستاویز کے مطابق سالانہ  6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا، سالانہ 12 لاکھ سے 16لاکھ روپے تک کی زرعی آمدن پر 90 ہزار فکس ٹیکس عائد ہوگا جب کہ سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے کے سلیب میں 12 لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس ہوگا۔

دستاویز میں بتایا گیا ہےکہ سالانہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ایک لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس عائد ہوگا، اسی طرح سالانہ 16 سے 32 لاکھ روپے کے سلیب میں 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس ہوگا جب کہ سالانہ 32 سے 56 لاکھ روپے آمدنی پر 6 لاکھ50 ہزار روپے فکس ٹیکس ہوگا۔

امریکی سٹارک مارکیٹوں میں شدید مندی

دستاویز کے مطابق سالانہ32 سے 56 لاکھ روپے کے سلیب میں 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 40 فیصد ٹیکس ہوگا، سالانہ 40 سے 56 لاکھ روپے تک زرعی آمدنی پر 16 لاکھ10ہزار روپے ٹیکس ہوگا جب کہ سالانہ 56 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 45 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پلاسٹک ذرات گندم، چاول، مکئی کے پودے پھلنے پھولنے نہیں دیتے
  • سردی کا دورانیہ گھٹنے سے کاروبار متاثر، زرعی پیداوار کم
  • پنجاب کے ہسپتالوں میں ادویات و آلات کی قلت کے بحران کا خطرہ پیدا ہو گیا
  • 12 ارب کی عدم ادائیگی، پنجاب کے اسپتالوں میں ادویات و آلات کے بحران کا خطرہ
  • عوام کیلئےپریشان کن خبر ، ہسپتالوں میں ادویات و آلات کے بحران کا خطرہ پیدا ہوگیا
  • موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کو بری طرح متاثر کر رہی ہے. ویلتھ پاک
  • کراچی: حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن، شہر میں پانی کی قلت کا خدشہ
  • زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کتنی ہو گی؟ پاکستان نے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا
  • گندم کی بوائی متاثر، کاشتکار منافع بخش فصلوں کی جانب منتقل ہونے لگے