پاکستان کا سلامتی کونسل میں افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 مارچ ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے 10 مارچ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان میں دہشت گرد گروہوں بالخصوص تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ کابل حکام نہ صرف ان گروہوں کے خلاف کارروائی میں ناکام رہے ہیں بلکہ بعض معاملات میں ان کی پشت پناہی بھی کر رہے ہیں سفیر منیر اکرم نے کہا کہ ٹی ٹی پی 6000 جنگجوﺅں کے ساتھ افغانستان میں سرگرم سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے جو پاکستان کے فوجی، شہری اور ریاستی اداروں پر حملے کر رہی ہے ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ کابل حکام نے ٹی ٹی پی کی سرحد پار دہشت گردی میں بعض اوقات سہولت کاری بھی کی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دہشت گرد گروہوں کے سفیر منیر اکرم نے افغانستان میں انہوں نے کہا اقوام متحدہ پاکستان کے میں افغان نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے خلاف زور دیا کے لیے
پڑھیں:
افغانستان میں موجود 20 سے زائد دہشتگرد تنظیمیں خطے اور دنیا کیلئے خطرہ ہیں: پاکستان
منیر اکرم— فائل فوٹوپاکستان نے عالمی برادری کی توجہ افغانستان میں دہشت گر دتنظیموں کی طرف مبذول کرا دی۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد تنظیموں کے لیے چھتری تنظیم بن رہی ہے، افغانستان میں موجود 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔
منیر اکرم نے کہا کہ ان خطرات میں القاعدہ، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسی تنظیمیں شامل ہیں، یہ تنظیمیں پاکستان اور خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہی ہیں، ٹی ٹی پی افغانستان میں سرگرم سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سرحدی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملے کرتی ہے، ان حملوں میں پاکستانی فوجی، شہری اور ریاستی ادارے نشانہ بنے، کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب بھی 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، افغانستان کی صورتِ حال، تنازع کے نتائج سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا، نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے، پاکستان کی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
منیر اکرم نے کہا کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ بھی پاک چین اقتصادی تعاون کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، افغان عبوری حکومت خطے کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے، ٹھوس شواہد ہیں کہ کابل حکام ان حملوں کو برداشت اور ان کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے یو این کے سیکریٹری جنرل کی رپورٹ میں دہشت گردی کے تذکرے کے فقدان پر شدید حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ میں مناسب لائحہ عمل تشکیل دینے کے لیے مشاورت کا آغاز کرے گا۔
منیر اکرم نے کہا کہ اس میں دوحہ عمل کے تحت انسدادِ دہشت گردی پر ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا، پاکستان دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
منیر اکرم نے یہ بھی کہا کہ یہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے تحت پاکستان کےحقِ دفاع میں شامل ہے۔