کراچی میں خسرہ تیزی سے پھیلنے لگا، طبی ماہرین نے ابتدائی علامات بتادیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
کراچی میں خسرہ تیزی سے پھیلنے لگا جس کے باعث درجنوں بچے شہر کے مختلف اسپتالوں میں داخل ہیں۔سندھ انفیکشیئس ڈیزیز اسپتال کے وارڈ انچارج ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ اسپتال میں خسرہ کے 17مریض زیر علاج ہیں، خسرہ میں مبتلا 8 بچے ایک سال سے کم عمر کے ہیں۔اسپتال حکام کے مطابق قومی ادارہ برائے امراض اطفال میں بھی خسرہ کے مریض بچوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، یومیہ 6 سے زائد بچے خسرہ سے متاثر ہوکر ایمرجنسی میں آرہے ہیں۔اُدھر سول اسپتال میں بھی روزانہ 4 سے 6 نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، سول اسپتال میں خسرہ کے 12 مریض زیر علاج ہیں، عباسی شہید اسپتال میں 6 اور قطر اسپتال اورنگی میں رواں سال اب تک 12 مریض لائے گئے ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خسرہ وائرل بیماری ہے جو زیادہ تر بچوں پر حملہ آور ہوتی ہے، حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے والے بچے خسرہ کا شکار ہوتے ہیں، خسرہ کی ابتدائی علامات نزلہ، زکام، کھانسی اور خارش ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق خسرہ قوت مدافعت کو بری طرح متاثر کرتا ہے جب کہ خسرہ شدت اختیار کرنے پر جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسپتال میں
پڑھیں:
میو ہسپتال میں مریضوں کی ہلاکتیں، ہسپتالوں کوسیفٹریکسون انجکشن کے استعمال سے روک دیا گیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 مارچ 2025)صوبائی دارالحکومت لاہور کے میو ہسپتال میں مریضوں کی ہلاکتیں ہونے کے بعدصوبے بھر کے ہسپتالوں کوسیفٹریکسون انجکشن کے استعمال سے روک دیا گیا، سیکریٹری صحت عظمت محمود نے انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے اموات کی تصدیق کرتے ہوئے تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے انجکشن کا استعمال روک دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بتایا گیا ہے کہ لاہور کے میو ہسپتال میں اینٹی بیکٹریل انجکشن سے دو مریضوں کی اموات کے معاملے پر پنجاب کے ہسپتالوں کو انجکشن سیفٹر یکسون کے استعمال سے روک دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انجکشن نے مئی 2026 میں ایکسپائر ہونا تھا۔ انجکشن کی خریداری ڈی جی ہیلتھ پنجاب نے کی، میو ہسپتال نے انجکشن کی خریداری خود نہیں کی۔(جاری ہے)
اس حوالے سے ایم ایس جناح ہسپتال کا میو ہسپتال میں انجکشن سے ہونے والی ہلاکتوں کے حوالے سے کہا ہے کہ جناح ہسپتال کو بھی محکمہ صحت نے اس کمپنی کا انجکشن کا سٹاک بھجوایا تھا تاہم میوہسپتال میں انجکشن سے ہلاکتیں سامنے آنے پر ہم اس انجکشن کا ساراسٹاک واپس بھجوا رہے ہیں۔
میو ہسپتال میں اینٹی بیکٹریل انجکشن لگنے سے جاں بحق مریضوں کی تعداد دو ہوگئی جبکہ اٹھارہ مریض متاثر ہوئے تھے، تمام متاثرہ مریض گھڑی وارڈ میں زیر علاج تھے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیکریٹری ہیلتھ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سے میوہسپتال میں انجکشن لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں کے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیاہے ۔ان کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے سیکرٹری ہیلتھ سپیشلائزہیلتھ کیئر سے فوری طور واقعہ کی صاف و شفاف انکوائری کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ چھان بین کرکے واقعہ میں ملوث کرداروں کو سامنے لایا جائے۔واضح رہے کہ میو ہسپتال میں انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے2 مریض جاں بحق اور15متاثر ہوگئے تھے۔3 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔ ہسپتال میں انجکشن کا استعمال روک دیا گیا جبکہ معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی قائم کردی گئی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق میو ہسپتال کے چیسٹ وارڈ میں مبینہ طور پر انجکشن کے ری ایکشن سے جاں بحق ہونے والی خاتون کی شناخت نورین کے نام سے ہوئی جس کی عمر 38سال تھی ۔میو ہسپتال لاہور کی انتظامیہ کے مطابق انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے دیگر 15 مریض متاثر ہوئے تھے جبکہ 3مریض وینٹی لیٹر پر تھے۔انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سیفٹریکزون انجکشن زائد المعیاد نہیں تھا۔ ہسپتال کی انتظامیہ نے انجکشن سے متعلق تحریری الرٹ جاری کر دیا گیا تھاان کا کہنا ہے کہ انجکشن 2024 میں تیار ہواتھا۔ میو ہسپتال انتظامیہ نے اس واقعے کی تحقیقات کیلئے 7 رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی تھی۔ پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق کو انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ کمیٹی میں چیف فارماسسٹ، ڈپٹی نرسنگ، اے ایم ایس ہسپتال کو بھی شامل کیا گیا تھا۔