پہلی بار ہوا کہ کسی سویلین صدر نے 8ویں بار پارلیمنٹ سے خطاب کیا ہو، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کل پارلیمان سے تاریخی خطاب کیا، یہ پہلی بار ہوا کہ پاکستان میں کسی سویلین صدر نے 8ویں بار پارلیمنٹ سے خطاب کیا ہو۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے اپنی تقریر میں نفرت کے بجائے امید کی بات کی، انہوں نے اپنے خطاب میں قوم کے ایشوز پر بات کی۔ انہوں نے حکومت کی یکطرفہ پالیسیوں پر بھی تبصرہ کیا، انہوں نے نئی نہروں کے حوالے سے مثبت انداز میں حکومت کو خبردار کیا کیوں کہ حکومت کے اس فیصلے سے وفاق پر ایک نشان لگ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: صدر آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ریکارڈ آٹھواں خطاب
ان کا کہنا تھا کہ نئی نہروں کے حوالے سے سندھ کے بہت سارے خدشات ہیں، اس لیے ان نہروں کے معاملے پر متفقہ فیصلے لینے چاہئیں، وزیراعظم شہباز شریف کو افطار ڈنر کے موقع پر پارٹی کے تحفظات سے بھی آگاہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سفید جھوٹ ہے کہ پانی کے مسئلے پر ہم خاموش ہے، پانی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور پیپلز پارٹی ہی واحد جماعت ہے جو پانی کی تقسیم کے مسئلے پر ہمیشہ آواز اٹھاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہاف ٹرم کا وزیراعظم کا مشورہ ہمیشہ مسترد کیا ہے۔ نہروں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کا معاملہ ہے لیکن کونسل کا اجلاس ایک سال سے نہیں ہوا۔
بلاول بھٹو نے خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کبھی بھی نہیں دیکھا ہے کہ کسی صوبائی حکومت کو صوبے کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہ ہو لیکن وزیراعلیٰ کے پی کو بڑھتی ہوئی دہشتگردی کی پرواہ ہی نہیں۔وفاق کی ذمہ داری ہے کہ خیبرپختونخوا میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کا مسئلہ خود دیکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ حکومت سے ہماری بات چلتی رہے گی، پیپلز پارٹی مثبت سیاست پر یقین رکھتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو انہوں نے
پڑھیں:
اگر ہم اتنا حکومت کا ساتھ دے رہے ہوتے تو وزیر بھی بنتے: بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری— فائل فوٹوچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ہم اتنا حکومت کا ساتھ دے رہے ہوتے تو وزیر بھی بنتے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کل صدر زرداری نے پارلیمان سے ایک تاریخی خطاب کیا، پہلی بار کسی سویلین صدر نے آٹھویں بار پارلیمان سے خطاب کیا، صدرِ مملکت نے نفرت کے بجائے امید کی بات کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر آصف زرداری نے پوری قوم کے ایشوز پر بات کی، صدر وفاق کے منتخب آئینی عہدیدار ہیں، انہوں نے بہت مثبت انداز میں بات کی۔
انہوں نے کہا کہ نئی کینالز کے فیصلے سے سندھ میں بہت خدشات ہیں، اس حوالے سے متفقہ فیصلے لینے چاہئیں، ایک طرف صدر کی تقریر اور دوسری جانب اپوزیشن کا کردار آپ کے سامنے ہے، ہم وزیرِ اعظم کے ڈنر پر ان کے شکرگزار ہیں وہاں سیاست پر بھی بات چیت ہوئی۔
ایک ارب ڈالر قسط کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مذاکرات جاری ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے جو مثبت اشاریے آرہے ہیں اس پر بھی بات ہوئی، جہاں ہمارے تحفظات ہیں وہ بھی وزیرِ اعظم کے سامنے رکھے، امید ہے ہماری بات چلتی رہے گی، مثبت سیاست پر یقین رکھتے ہیں، کبھی نہیں دیکھا کہ کسی صوبائی حکومت کو عوامی مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہ ہو۔
انہون نے کہا کہ کے پی میں دہشتگردی پھیل چکی لیکن وزیراعلیٰ کو اس کی پرواہ ہی نہیں ہے، وفاق کی بھی ذمہ داری ہے کہ کے پی میں دہشت گردی کے معاملے کو خود دیکھے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہر اسمبلی کے اجلاس میں ہم پانی کے مسئلے کو اٹھا رہے ہیں، یہ کہنا پانی کے مسئلے پر پیپلز پارٹی خاموش رہی یہ جھوٹ ہے، یہ ایک سنجیدہ ایشو ہے سندھ کے عوام کے لیے زندگی اور موت کا کیس ہے، اگر دریا کی ٹیل پر رہنے والوں کو ہم خود حق نہیں دیں گے تو اپنا کیس کیا لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے اتحادی حکومت چلتی رہے گی، ہم تیسری بڑی قوت ہیں اسمبلی میں۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہمارا نظریہ یہ ہے کہ کونسل آف کامن اںٹرسٹ کی میٹنگ نہیں ہوئی، پانی کا مسئلہ ایس آئی ایف سی کا نہیں ہے، پاکستان میں انویسٹمنٹ لانا پیپلز پارٹی کا منشور ہے، ہم نےایک پروپوزل دیا ہے کہ گرین پاکستان کامیاب بنانے کیلئے دو فیز میں محنت کرنی پڑے گی۔