رمضان کے بعد کراچی میں ملین مارچ کریں گے: منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان—فائل فوٹو
امیر جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے بعد کراچی میں ملین مارچ کریں گے۔
انہوں نے جاری کیے گئے بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی نے کہا ہے کہ پیٹرول کی قیمت پچھلے 4 سال کی کم ترین سطح پر ہے، انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 82 سےکم ہو کر 69.
کراچیامیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے...
انہوں نے کہا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پیٹرول کی قیمت 50 روپے فوری کم کی جائے۔
منعم ظفر خان نے یاد دلاتے ہوئے کہا ہے کہ جن سڑکوں کو بنانے کا وعدہ 6 ماہ پہلے کیا گیا ان کو اب تک نہیں بنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلامی کراچی کہا ہے کہ
پڑھیں:
توبہ کا دروازہ کھلا ہے، دیر نہ کریں!
ہاں حالات توخراب ہیں،بہت خراب،لیکن کیوں ہیں؟میں نہیں جانتا،سوچتاضرورہوں اور میں اس نتیجے پرپہنچاہوں کہ میں اصل نہیں ہوں جعلی ہوں۔ایک کشتی کی بجائے بہت سی کشتیوں میں سوار ہوں۔ایک راستہ چھوڑکربہت سے راستوں پرگامزن ہوں ۔ ادھورا اور نامکمل ہوں میں۔ میں اپنا اعتمادکھوبیٹھاہوں اور سہاروں کی تلاش میں ہوں۔میں اتناتوجانتاہی ہوں کہ بیساکھیوں سے میں چل تولوں گالیکن دوڑنہیں سکوں گاپھربھی بیساکھیوں کاسہارا،میں گلے اور شکوے شکایت کرنے والابن گیاہوں۔مجھے یہ نہیں ملا،میں وہ نہیں پاسکا،ہائے اس سماج نے تومجھے کچھ نہیں دیا،میرے راستے کی دیواربن گیاہے۔
میں خودترسی کاشکارہوں،میں چاہتاہوں کہ ہر کوئی مجھ پرترس کھائے،میں بہت بیچارہ ہوں، میرا کوئی نہیں۔میں تنہاہوں،مجھے ڈس رہی میری اداسی، ہائے میں مرگیا، ہائے میں کیاکروں،میں مجسم ہائے ہوں۔ میں کیاہوں،میں کون ہوں،مجھے کچھ معلوم نہیں۔ عجیب سے مرض کاشکارہوں میں۔ بس کوئی مجھے سہارادے،کوئی میراہاتھ تھامے،کوئی مری بپتاسنے،بس میں اور میری کا چکر۔میں اس گرداب میں پھنس گیاہوں اورنکلنے کی کوشش کی بجائے اس میں غوطے کھارہاہوں۔میں حقائق سے آنکھیں چراکر خواب میں گم ہوں۔ہرشے بس مری دسترس میں ہو،جبکہ میں جانتاہوں کہ میں کن کہہ کرفیکون نہیں دیکھ سکتا ، پھر بھی!
میں اس پرتوکبھی غورہی نہیں کرتاکہ میں نے کیادیالوگوں کو!اس سماج کومیں نے کیادیا!میں دینا جانتا بھی ہوں یامجھے بس لینا ہی آتاہے؟کبھی نہیں سوچا میں نے۔مجھے خودسے فرصت ملے توسوچوں بھی ناں!میں نے کسی سے محبت کادعوی کیا،جینے مرنے کی قسمیں کھائیں اورپھراسے دھوکادیا،اس کے اعتمادسے کھیل گیا!میں اسے کوئی جرم نہیں سمجھتا۔ کسی نے مجھ سے ہمدردی کی،میراساتھ دیا،مجھے اپنے کام میں شریک کیااورمیں نے کیاکیا؟جب میراہاتھ کشادہ ہواتواسے چھوڑ کر دوسروں کے پاس جابیٹھا،میں نے اپنی چرب زبانی سے لوگوں کی جیبوں سے پیسے نکالے،انہیں سہانے خواب دکھائے،مفلوک الحال لوگوں کوجعلی پلاٹ فروخت کر دیئے، کسی غریب نے قرض لے کرمجھے پیسے دیئے کہ میں اسے باہر بھیج دوں تاکہ اس کاہاتھ کشادہ ہو،میں نے کسی اورکے ہاتھ بیچ ڈالا،اس کا پورا مستقبل تباہ کرڈالا۔ میں نے اپنا پیٹ بھرنے کے لئے ہروہ کام کیاجس پرمجھے شرم آنی چاہیے لیکن میں اترائے پھرتاہوں۔میں نے بڑے لوگوں سے تعلقات بنائے اس لئے کہ وہ میرے کرتوتوں میں میری معاونت کریں۔میں نے غنڈوں اور بدمعاشوں کی فوج تیارکی اورخاک بسرلوگوں کوزندہ درگور کردیا اور پھربھی میں معززہوں۔ میں نے بینکوں سے فراڈکے ذریعے بھاری رقوم کاہیرپھیرکیا اورکئی ایکڑپرمحیط فارم ہاؤس بناکراس میں عیش وعشرت سے رہنے لگا،اپنے جرائم کومیں دیکھتاہی نہیں ہوں۔میں نے قبرستان میں کئی مردے دفن کئے اورخودکبھی نہیں سوچاکہ مجھے بھی یہاں آنا ہے۔ میں نے جعلی ادویات بنائیں،انہیں فروخت کیااور اپنی تجوریاں بھرلیں،میں نے مذہب کوپیسہ کمانے کاذریعہ بنا لیا۔میں ایک بہت اچھابہروپیاہوں جو ایسا روپ دھارتاہے کہ اصل کاگمان ہو۔میں نے لوگوں کی فلاح وبہبودکاکام بھی اس لئے کیا کہ لوگوں میں میری واہ واہ ہواورسماج میں میری وقعت بڑھے اورپھراس کوبھی پیسے کمانے کاذریعہ بنالیا۔میں نے چند روپوں کاراشن تقسیم کیااور اپنی اس سستی شہرت کے لئے اس سخاوت کی تصاویربنواکراخبارات کو جاری کیں،ان کوباربار دیکھ کراپنے نفس کوخوب موٹا کیا۔میں نے رشوت لی،حق تلفی کی،ہرناجائزکام کیااورجائز کام والوں کوراستہ ہی نہیں دیاجب تک میری جیب نہ بھردی انہوں نے۔عجیب ہوں میں،بندہ نفس،بندہ مکروفریب،بندہ حرص وہوا۔
ہم سب مجرم ہیں،کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں،اگرکسی نے مجھے گالی دی میں نے اس کوقتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا اورجب اللہ کے قا نون کوتوڑاگیاتوبس میں تبصرہ کرتارہ گیا ،مسجدیں بموں سے اڑادی گئیں اورمعصوم ویتیم بچیوں کو فاسفورس بموں سے بھسم کردیا اورمیں بس ٹی وی کے سا منے بیٹھادیکھتارہا۔میں نے ملک اور اس میں رہنے والے معصوم لوگوں کے لئے آخر کیا کیا ؟ سوائے جمع زبانی خرچ کے!
پھرجب میں ہلکان ہوگیا،مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہاتھاکہ میں اس عذاب سے جومیں نے اپنی غلط کاریوں کی بدولت خریداہے اس سے نجات کیسے حاصل کروں۔تب میں نے پہلے اقرار کیااپنی خطاؤں کااپنے رب کے سا منے اورپھر عزم کیانہیں اب میں بندہ نفس نہیں،بندہ رب بننے کی کوشش کروں گا۔یہ بہت مشکل ہے،بہت زیادہ،لیکن میں نے اپنے رب کوسہارابنا لیا اور میرے زخم بھرنے لگے،پھرایک دن ایسابھی آیاکہ میں نے تہیہ کرلیاکہ میں اپنے لئے نہیں خلق خداکے لئے زندہ رہنے کے لئے کوشش کروں گا۔
رب کریم کاسہاراپکڑلیں تومشکلیں آسان ہوجاتی ہیں۔بہت الجھن ہونے لگتی تھی کہ میں عذاب اورآزمائش میں فرق کیسے کروں، تب میں نے اپنامسئلہ ان کے سا منے رکھ دیا، بہت دیرتک دیکھتے رہے، مسکراتے رہے اورپھرایک ہی چٹکی میں یہ مشکل بھی حل کر دی۔
دیکھ بہت آسان ہے عذاب اورآزمائش میں فرق رکھنا،جب کوئی پریشانی،مصیبت،دکھ یاکوئی مشکل آئے اوروہ تجھے تیرے رب کے قریب کردے توسمجھ لے یہ آزمائش ہے اور جب کوئی پریشانی،مصیبت،دکھ یاکوئی مشکل تجھے رب سے دورکردے توسمجھ لے یہ عذاب ہے،توبہ کاوقت ہے،ضرورکرتوبہ اورجلدی کراس میں!
خوش نصیب ہیں ہم کہ ایک مرتبہ پھرماہِ رمضان المبارک کی ساعتیں نصیب ہورہی ہیں اوراس کاایک ایک لمحہ بڑاقیمتی ہے،اپنے رب کومنانے میں کابہترین موقع ہے اور رب سے قربت کا طریقہ بھی اس قدرآسان ہے کہ آدمی نیت کرلے کہ مجھے رب کی مخلوق سے محبت کرنی ہے۔میرے رب نے فرمایاہے کہ ساری مخلوق میراکنبہ ہے،تم اس سے محبت کرو، میں تم سے محبت کروں گا۔
کیونکہ رمضان المبارک تونیکیوں کا موسم بہار اورروحانی تربیت کامہینہ ہے۔یہ مہینہ نہ صرف عبادات کادرس دیتاہے بلکہ نفس کی اصلاح،سماجی ہم آہنگی اور قرب الہٰی کابہترین ذریعہ ہے۔رمضان المبارک کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ مہینہ رحمت اور مغفرت کامہینہ ہے۔حدیث نبویﷺمیں آیاہے کہ رمضان کے ابتدائی دس دن رحمت، درمیانی دس دن مغفرت اور آخری دس دن جہنم سے رہائی کے ہیں۔یہ مہینہ اللہ تعالی کی رحمتوں کے دروازے کھول دیتاہے اوربندہ اگرسچے دل سے توبہ کرے تواس کے تمام گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔
روزے کامقصدصرف بھوکاپیاسارہنانہیں بلکہ اپنے نفس کوقابومیں رکھناہے۔قرآن کریم میں فرمایا گیاہے’’یعنی روزے تم پرفرض کیے گئے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔‘‘ یہ مہینہ انسان کواپنی خواہشات پرقابوپانے اور صبروشکرکاسبق دیتاہے۔رمضان المبارک توبہ کا بہترین وقت ہے۔جوشخص اپنے گناہوں پرشرمندہ ہوکراللہ کے حضوررجوع کرتاہے،اللہ اس کے گناہ معاف کردیتاہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے’’من صام رمضان یمانا واحتسابا غفر لہ ما تقدم من ذنبہ‘‘ جس نے ایمان کے ساتھ اورثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے پچھلے گناہ معاف کردئیے جائیں گے۔ (بخاری)
رمضان المبارک میں زکوٰۃ ،صدقات اور خیرات کاجذبہ عام ہوجاتاہے۔بھوکوں کوکھانا کھلانا، مستحقین کی مددکرنااورحاجت مندوںکاسہارابننا اس مہینے کی نمایاں صفات ہیں۔یہ مہینہ ہمیں احساس دلاتا ہے کہ معاشرے کے کمزوراورضرورت مندافرادکی مدد کرناہمارافرض ہے۔رمضان میں راتوں کوجاگ کر عبادات کرنے کاخاص اہتمام کیاجاتاہے۔تراویح کی نماز، تلاوت قرآن اوردعاو مناجات اس مہینے کاخاصا ہیں۔ لیلتہ القدرکی تلاش اوراس رات کی عبادات ہزارمہینوں سے افضل قرار دی گئی ہیں۔رمضان کے روزے جہاں ایک طرف اللہ کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں، وہیں یہ آزمائش بھی ہیں کہ بندہ اپنے جذبات اور خواہشات پر قابوپاسکے۔مشکلات اورآزمائشیں انسان کواپنے رب کے قریب کرتی ہیں اورانہیں صبراوراستقامت کادرس دیتی ہیں۔رمضان خوداحتسابی کامہینہ ہے۔یہ وقت ہے کہ بندہ اپنی زندگی کاجائزہ لے کہ اس نے کیا کھویا اورکیاپایا۔اللہ کی طرف رجوع کرے اور اپنی اصلاح کا عزم کرے۔
ہمارے چاروں طرف کیاہورہاہے،ہمیں خود دیکھنااورسوچناچاہیے،ہم اجتماعی آزمائش میں مبتلاہیں یااجتماعی عذاب میں؟ماہِ رمضان شروع ہوچکاہے’’پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت سے انکارکرو گے‘‘۔ مجھے اپنے اندرسے کہیں یہ آوازآ رہی ہے کہ ’’پلٹ آ،یہ جہنم سے رہائی کامہینہ،توبہ کابہترین موقع،گریہ وزاری کرنے کی راتیں،لیلتہ القدرکو ڈھونڈنے کابہانہ، اپنے رب کی طرف پلٹنے کاوقت،جلدی کرنادان،ایسانہ ہوکہ دروازے پرمنادی دینے والاپھرنہ لوٹے!