اسلام آباد:

قومی اسمبلی کا اجلاس پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور کی وفات اور جے یو آئی س کے سابق رکن قومی اسمبلی حامد الحق حقانی کی شہادت پر اظہار تعزیت کے بعد کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔  

اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا، جہاں انہوں نے کہا کہ نواب یوسف تالپور کی حال ہی میں وفات ہوئی ہے جبکہ مولانا حامد الحق حقانی اور ان کے ساتھی شہید ہوئے ہیں۔ ان کے لیے دعائے مغفرت اور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اجلاس احتراما کل تک کے لیے ملتوی کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر خالد مگسی نے دعائے مغفرت کرائی۔  

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نواب یوسف تالپور کے نام کے ساتھ تو نواب تھا مگر ان کا رویہ ہمیشہ عوامی رہا۔ انہوں نے جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز مشرف کی آمریت کے خلاف جدوجہد کی اور ہمیشہ جمہوری اصولوں کی بات کی۔ نواب یوسف تالپور نے ایم آر ڈی میں حصہ لیا، زراعت کے مسائل اور پانی کی تقسیم پر ہمیشہ بات کی۔  

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ نواب یوسف تالپور جمہوریت کے مضبوط داعی تھے اور پارلیمان میں ایک ملنسار شخصیت کے حامل تھے۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ نواب یوسف تالپور لاجز میں ان کے ہمسائے تھے اور ایک بہترین انسان تھے۔

وفاقی وزیر امیر مقام نے نواب یوسف تالپور اور مولانا حامد الحق کی خدمات کو جمہوریت کے لیے تابناک قرار دیا، جبکہ ایم کیو ایم کے رکن خواجہ اظہار الحسن نے بھی دونوں رہنماؤں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔  

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اجلاس کل صبح 11:30 بجے تک ملتوی کر دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی حامد الحق

پڑھیں:

علما کیخلاف بندوق اٹھانا جہاد نہیں دہشتگردی ہے، تم مجاہد نہیں قاتل ہو، مولانا فضل الرحمٰن

دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کا غم تازہ تھا، مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق کو بھی شہید کردیا گیا،  دارلعلوم حقانیہ کے در و دیوار غم زدہ ہے، جب خبر ملی مولانا حامد الحق کی تصویر میرے سامنے آگئی۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عالم دین کے خلاف بندوق اٹھانا جہاد نہیں، تنگ نظری اور دہشتگردی ہے، تم مجاہد نہیں قاتل، مجرم ہو۔ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کا غم تازہ تھا، مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق کو بھی شہید کردیا گیا،  دارلعلوم حقانیہ کے در و دیوار غم زدہ ہے، جب خبر ملی مولانا حامد الحق کی تصویر میرے سامنے آگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا عقیدہ ہے موت کا وقت، جگہ اور سبب معلوم ہے، جدائی قابل برداشت نہیں ہوتی، سوائے صبر کے اور چارہ ہی کیا ہے، مجھے یوں احساس ہورہا تھا یہ حملہ حامد الحق پر نہیں میرے گھر میرے مدرسے پر ہوا، یہ حملہ میرے مادر علمی پر ہوا ہے.

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میری کچھ معلومات تھیں دارلعلوم حقانیہ پر آپریشن ہونے والا ہے، ریاستی ذمہ داروں سے ملاقات ہوئی اور ان سے آپریشن کا ذکر کیا، ان سے کہا کہ اگر ایسا ارادہ ہے تو بہت مہنگا پڑے گا، جے یو آئی اسلحے کی سیاست نہیں کرتی۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ میں نے واضع کیا کہ اگر دارالعلوم حقانیہ کی طرف دیکھا گیا تو جواب دیا جائے گا، مولانا حامد الحق ایک بے ضرر ضرر انسان تھے،  ایک مسلمان کی زندگی سے کھیلنا اس کو ہم جہاد کہیں گے، ایک بندوق مسلمان عالم دین کے خلاف کیسے استعمال ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  انسان اور عالم دین کے خلاف جہاد نہیں دہشتگردی ہے، اسلام میں ہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل پے، یہ لوگ جہاد کا نام لیکر جنت کا راستہ دیکھ رہے ہیں، ایک عالم دین کے خلاف بندوق اٹھانا تنگ نظری ہے، جہاد نہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسجد میں جب اللہ کو یاد کیا جاتا ہے فرشتے مسجد کو حصار میں لیتے ہیں، یہ لوگ مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں، مسجد میں بیٹھے والوں کے لیے اللہ پاک نے نقد انعام کا اعلان کررکھا پے، بلوچستان میں عالم دین کو نماز میں قتل کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا حسن جان کو شہید کیا گیا اپنے استاد کے قاتل کو مجاہد کیسے کہوں، یہ کالی آندھیاں گزر جائیں گی یہ مدارس عالم دین رہیں گے،  وفاق المدارس ، مختلف مدارس کام کررہے ہیں،  علماء کرام کو شہید کیا گیا کیا دینی تعلیم پر فرق آیا، تم مجاہد نہیں قاتل، مجرم ہو۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک مولوی ہے مولوی کا بیٹا ہے،  علما کو دیکھنا ہے تو دارلعلوم حقانیہ آکر دیکھو، اتنے بڑے اکابرین کے بارے میں یہ لوگ کیا سوچ رکھتے ہیں، شرم آنی چاہیے انھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا ہمیں اڑا دیں گے، اس کے بعد جو صدا اٹھے گی اس کا اندازہ ہے، میرے اکابر کی دو چیزیں ہیں عقیدہ اور نظریہ اور اس کا تحفظ ہے،  دل سے بددعائیں نکلتی ہیں، پہلے ہم کہتے تھے اللہ ان کو ہدایت دے، ان مظلوم لوگوں کی بددعاوں سے ڈرو۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی: یوسف تالپور کی وفات کے باعث اجلاس آج تک ملتوی 
  • پنجاب اسمبلی:قومی اور سینیٹ کی طرز پر 2 ایوانی نظام لانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور
  • قومی اسمبلی کا اجلاس، نواب یوسف تالپو اور حامد الحق حقانی کو خراج تحسین ،قومی اسمبلی میں تقاریر
  • ہمیشہ نظریے، اصولوں کی سیاست کی اور آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا: بلاول بھٹو
  • خواتین سٹوریز فروری 2025
  • عالم دین کیخلاف بندوق اٹھانا جہاد نہیں دہشتگردی ہے: فضل الرحمن
  • علما کیخلاف بندوق اٹھانا جہاد نہیں دہشتگردی ہے، تم مجاہد نہیں قاتل ہو، مولانا فضل الرحمٰن
  • انسان اور مسلمانوں کی جانوں سے کھیلنا کوئی جہاد نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • مولانا حامد الحق حقانیؒ کی شہادت میں دینی حلقوں کے لیے سبق