او آئی سی بھارتی جیلوں میں کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لے، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
خط میں کہا گیا کہ 5 اگست 2019ء سے پہلے اور بعد میں گرفتار کیے گئے ہزاروں کشمیری رہنما، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن غیر انسانی حالات میں بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ کی توجہ بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربند کشمیری سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی حالت زار کی جانب مبذول کرائی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے قائم مقام چیئرمین محمود احمد ساغر نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے نام خط میں بھارتی حکومت کی طرف کشمیریوں کی جبری گرفتاریوں، طویل نظر بندیوں اوردوران حراست ہلاکتوں کو کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے ظلم و جبر کے وحشیانہ ہتھکنڈے قرار دیا ہے۔ خط میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارتی قابض افواج کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ یو اے پی اے اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کے قتل عام پر جواب دہی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔ ان کالے قوانین کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خوف و دہشت کا ماحول قائم ہو گیا ہے اور شہریوں کو سڑکوں، بازاروں اور ان کے گھروں میں روزانہ ہراساں کیا جاتا ہے، جو مقبوضہ کشمیر میں ان کے بنیادی حقوق خصوصا آزادی اور رازداری کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ 5 اگست 2019ء سے پہلے اور بعد میں گرفتار کیے گئے ہزاروں کشمیری رہنما، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن غیر انسانی حالات میں بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ کشمیری نظربندوں میں حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، نعیم خان، آسیہ اندرابی اور خرم پرویز جیسی اہم شخصیات شامل ہیں جن میں سے بیشتر نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ طویل نظربندی کی وجہ سے وہ متعدد عارضوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ خط میں تہاڑ جیل میں کشمیری نظربندوں خصوصا خواتین کارکنوں کے ساتھ رو ا رکھے جانیوالے امتیازی اور ناروا سلوک کی مذمت کی گئی ہے۔ خط میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا گیا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ علاقے میں اس کے وحشیانہ اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گیا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد، سیمینار کے مقررین کا کشمیری خواتین کی حالت زار پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے ”خواتین کے عالمی دن“ کے موقع پر اسلام آباد میں اپنے دفتر میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار کی صدارت سینئر سفارتکار نائلہ چوہان نے کی۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں خواتین کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ، او آئی سی اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیری خواتین کی بے حرمتی میں ملوث بھارتی فورسز اہلکاروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے ”خواتین کے عالمی دن“ پر اسلام آباد میں اپنے دفتر میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار کی صدارت سینئر سفارتکار نائلہ چوہان نے کی۔ مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی میں خواتین کے بے مثال کردار کے نتیجے میں انہیں بڑے پیمانے پر بھارتی فورسز کی درندگی کا سامنا ہے اور بھارتی فورسز اہلکار ان کی بے حرمتی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنن پوش پورہ سے شوپیاں تک خواتین کی عصمت دری اور قتل کے کئی لرزہ خیز واقعات بھارتی فورسز کی درندگی کی واضح مثالیں ہیں۔
مقررین نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میں 1989ء سے اب تک ہزاروں خواتین کے شوہروں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ یا جعلی مقابلوں میں شہید کیا ہے، ان خواتین کو معلوم نہیں کہ ان کے شوہر زندہ ہیں یا شہید کر دیے گئے ہیں اور وہ اس طرح نیم بیواﺅں کی حیثیت سے زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین کو دہشت زدہ کرنے کے لیے بھارتی فوجیوں نے حبہ نثار اور انشا مشتاق سمیت سینکڑوں کشمیری خواتین اور بچیوں پر پیلٹ گنوں سے حملے کئے اور ان کی بینائی چھینی لی۔
انہوں نے کہا کہ حریت رہنما آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین سمیت دو درجن سے زائد خواتین حق خودارادیت کے مطالبے کی پاداش میں جیلوں میں ہیں۔
مقررین نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری خواتین کی حالت زار کا نوٹس لیں۔ سیمینار میں شمیم شال مسز درانی، ڈاکٹر شاہینہ، ڈاکٹر شگفتہ روف، مہر النسا، سمیرا قریشی، ڈاکٹر فریال، عطیہ صاحبہ، خولہ خان، بے نظیر صاحبہ، محمود احمد ساغر، مشتاق احمد بٹ، سید فیض نقشبندی، شیخ عبدالمتین، محمد رفیق ڈار، شیخ یعقوب، سید اعجاز رحمانی، راجہ خادم حسین، میاں مظفر، امتیاز وانی، زاہد صفی، سید گلشن، محمد شفیع ڈار، منظور احمد ڈار، محمد اشرف ڈار، شیخ عبدالماجد، عبدالمجید لون، قاضی عمران، امتیاز بٹ، رئیس میر، خالد شبیر اور دیگر شریک تھے۔